گجرات کے جلتے ھوۓ رات دن

ایک معصوم بچہ اور اسکی ماں کی آپ بیتی شاید پڑھنے کی ہمت نہ ہو دل


اور دماغ مضبوط ہو تو پڑھیں ،
گجرات فساد کے درمیان ایک معصوم بچی بھوکی پیاسی دو دن سے اپنے گھر کی ٹوٹی ہوئی دیوار کی اوٹ میں اپنی زندگی کو بچانے کی بھرپور تگ و دو کر رہی تھی ،اسکے کانوں سے بار بار فائرنگ کی


آواز مکانات گرنے اور دھماکوں سے بچی کے دل پر خوف طاری تھا ،
شام کا وقت تھا جب سارے ظالموں نے علاقے خالی کر دیے بچی دبے پاؤں باہر آتی ہے ،اسے ہر طرف دھواں اور آگ کے علاوہ کچھ نظر نہیں آتا ،بھوک اور پیاس کی وجہ سے بچی کا گلہ خشک ہو چکا تھا ،کچھ


کھانا مل جائے اس امید پر چاروں طرف نظر دوڑا رہی تھی کہ اسے ایک جگہ کچھ کوڑے دان میں جلتی ہوئی چیزیں نظر آئیں بچی وہاں پہونچی کوڑے دان کے اندر کچھ تلاش کرنے کے لئے چند کچروں کو ہٹانے کی


کوشش کرنے لگی ،اچانک اسکی نظر ایک طرف جلتے ہوے کپڑوں پر پڑی تو کیا دیکھتی ہے اس کپڑے میں لپٹی ہوئی اسکی ماں ہے جو زندگی کی چند سانسیں لے رہیں تھیں ،یہ تو قدرت کا کرشمہ تھا کہ عورت کا زیادہ کچھ نقصان نہیں ہوا تھا صرف حواس باختہ ہو گئی تھی ظالموں نے مر گئی ہے سمجھ کر باہر ڈال دیا تھا ،اب بچی کو سمجھ میں نہیں آرہا تھا کے وہ اپنی ماں کو کس طرح بچائے,بھاگتی دوڑتی ایک نالے کے کنارے گئی جہاں پانی بھی


متعفن ہو چکا تھا پاس پڑا ہوا ناریل کا کٹورا ملا اس میں اس نے پانی بھرا پھر اپنی ماں کو پانی پلائی ،کسی طرح زندگی سے مایوس ماں کی جان میں جان آئ تو ماں نے اپنے پاس اپنی بیٹی کو بیٹھے دیکھ کر اسے اپنے سینے سے چمٹا لیا اور رونے لگی ماں


اور بیٹی دونوں ملکر پناہ گاہ کی تلاش میں لگ جاتی ہیں با الاخر ایک امبولینس والے نے رحم کھا کر گاڑی میں بٹھائی اور اسے ہاسپٹل پہونچائے آج وہ نرمدا پاٹیا کی جھوپڑی میں مفلسی کی زندگی گزارنے پر مجبور ہے ،

یہ تو ایک معمولی سا واقعہ ہے جو ہمارے سامنے آگیا ورنہ کتنے ایسے معصوم ہونگے جو ان درندوں کی درندگی کا شکار ہو کے اپنی جان رب کے حوالے کر چکی ہونگی   

ایک تبصرہ شائع کریں

آپ اپنی رائے ضرور لکھیں

جدید تر اس سے پرانی