طلاق کا شرعی حکم

طلاق کا شرعی حکم

طلاق کا طریقہ : شریعت نے پہلے تو منع فرمایا کہ طلاق نہ دے ،لیکن اگر مجبوری آجاےاور طلاق دینی ہی ہو تو عورت کی پاکی کے زمانے میں ایک ہی طلاق دے ،،اور اگر کسی نے صاف لفظوں میں دو طلاق دی تو بھی طلاق رجعی ہو گی،




نوٹ : اس طرح طلاق دینے کا فایدہ یہ ہوگا کے عدّت کا زمانہ گزرنے تک مرد کو اور عورت کو سوچ بچار کرنے کا موقع مل جاتا ہے ایسی صورت میں اگر مرد و عورت کے دماغ ٹھکانے آجاتے ہیں تو عدّت کے اندر اندر ہی واپس یہ دونوں مل سکتے ہیں،




لیکن اگر بیک وقت تین طلاق یا عدّت گزرنے کے بعد تیسری طلاق بھی دیدیتا ہے تو پھر یہ طلاق مغلظہ کہلاےگی ،اس میں رجوع کا اختیار ختم ہو جاتا ہے ، 






عدّت : تین پاکی کا زمانہ کہلاتا ہے،یعنی طلاق کی عدّت تین حیض ہے ،اگر کسی کو بچپن یا بڑھاپے کی وجہ سے حیض نہ آتا ہو تو اسکی عدّت تین مہینہ ہے ،اور اگر حاملہ ہے تو حمل ختم ہونے پر عدّت ختم ہوگی ، 




تین طلاق کے بارے میں چاروں امام متفق ہیں کے ایک مجلس میں تین طلاق دیدے یا الگ الگ ہر پاکی کے زمانے میں ایک ایک طلاق دے تو تینوں طلاق پر جاےگی ،رجوع کا حق ختم ہو جاےگا ،


میڈیا مستقلا تین طلاق کے مسایل کو اچھال رہی ہے ،مقصد صرف مسلم گھروں کی عزت تار تار کرنا ہے ،چونکہ طلاق گھریلو مسایل میں سے ہیں ،اورالحمدللہ غیر قوموں کے مقابلے میں مسلم معاشرے میں طلاق کی شرح کافی کم ہے ،یہ چیز انکی نگاہوں میں کھٹک رہی تھی ،




بلا مجبوری کے طلاق کا سوال اٹھانے والی پر جنت حرام ہے 



مشکا ت المصابیح ص ٢٨٣ ج ٢


نبی کریم صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا کہ شوہر سے جدائگی چاہنے والی اور خلع کا مطالبہ کرنے والی عورت منافق ہے 
مشکوة  ص ٢٨٢ 

ان احادیث کو سامنے رکھتے ہوے معلوم ہوتا ہے کے جب کسی مسلمان مرد کا کسی مسلمان عورت سے نکاح ہو جائے تو زندگی بھر ایک دوسرے کو نباہنے کی کوشش کرنی چاہیے ،کبھی کبھار آپس میں ناگواری بھی ہو جائے تو نفس کو سمجھا بجھا کر در گزر کر دینا چاہیے ،اسی لئے الله کے نبی نے فرمایا کے کوئی مرد کسی مومن عورت سے دشمنی نہ رکھے ،کیونکہ اگر اسکی کوئی عادت پسند نہ آہی تو دوسری عادت

ضرور پسند آجاےگی ،

 تو دوسری طرف عورت کو بھی حکم دیا ہے کے طلاق کا سوال نہ اٹھا یں نباہنے کی کوشش کریں ،،اگر صبر نہ کیا جائے اور سہنے کا مزاج نہ بنایا جائے تو آپس میں کبھی نباہ نہیں ہو سکتا ،اور آے دن چھوٹ چوٹاؤ کا سوال ہوتا رہیگا ،پھر طلاق کے بعد بچے ویران ہونگے ،




بہت سی عورتیں مزاج کی تیز ہوتی ہیں اور بات بات میں طلاق کا مطالبہ کرتی ہیں،عورت کے اسی مزاج کے وجہ سے اسلام نے انکو طلاق کا اختیار نہیں دیا ہے ،ورنہ ایک دن میں ہی عورت کئی بار طلاق دیدیتی ،نکاح نباہ کے لئے ہوتا ہے ،طلاق کے لئے نہیں ،



ہاں مرد اگر طلاق دے تو طلاق ہو جاےگی ،اگر چہ کہ طلاق اسلامی مزاج کے خلاف ہے لیکن طلاق پڑ جاےگی ،


طلاق زبان سے نکلتے ہی پڑ جاتی ہے،چاہے غصّے میں ہو ،یا عورت حمل سے ہو ،یا پاکی ناپاکی کا زمانہ چل رہا ہو ،بہر حال طلاق دینے سے طلاق پڑ جاتی ہے ،



مزاق میں بھی طلاق پڑ جاتی ہے،الله کے نبی نے  فرمایا،ثلاث جدھن جدوہزلھن جد،النکاح ،والطلاق،و الرجعہ (ابوداود)
یعنی تین چیزیں ایسی ہیں جس میں اصلی نیّت اور مزاق دونوں برابر ہیں ،یعنی بغیر نیت کے بھی زبان سے نکالنے سے کام کر جاتی ہے ،(١)نکاح (٢)طلاق (٣)رجوع کر لینا (طلاق رجعی کے بعد) 






یعنی قانون مباشرت ،شریعت و صحت کی روشنی میں ،




سونے سے پہلے مرد اچھی طرح تیار ہو ،خیال رہے کے منہ میں سے بدبو نہ آیے،بدن سے بدبو نہ آےنہیں تو بدبو داراور گھنونہبچہ پیدا ہو سکتا ہے ،نفیس مزاج کے بچے کے لئے مباشرت کے وقت اپنے اندر نفاست اور پاکیزگی پیدا کرنا ضروری ہے ،تو بہتر ہے اس وقت غسل یا وضو فرما لیں ،



کھانا کھانے کے فوری بعد مباشرت سے پرہیز کریں ،بھوک کی حالت میں مباشرت سے پرہیز کریں ،بیماری کے ایام میں پرہیز کریں ،پورے طور پر ننگا ہونے سے پرہیز کریں ،کوئی بھی ممانعت یا رکاوٹ ہو تو پرہیز کریں ،دودھ پیتا بچہ کے سامنے مباشرت سے پرہیز کریں ،

آپ کا پیٹ اور صحت حالت اعتدال میں ہو ،کمرے میں ہو سکے تو خوشبو کا چھڑکاؤ کر لیں ،دروازے اور کھڑکیاں اچھی طرح بند کر لیں،کپڑے بقدر ضرورت ہی اتریں پورے طور پر ننگے نہ ہوں ،




محبّت و مسکراہٹ بھرے انداز میں اپنی بیوی کی طرف دیکھ کر یہ دعا پہلے پڑھ لیں تو بہتر ہے ،،اللہم جنب الشیطان وجننبنا الشیطان ما رزقتنا ،،،اس لئے کے عام حالت میں جب طوفان آجاتا ہے تو اس وقت ممکن ہو دعا یاد نہ رہے ،اور آپ کی شریک حیات کے ساتھ شیطان بھی لطف اندوز ہو جائے ،

جذبۂ شہوت کو بیدار کرنے کے لئے ایک دوسرے کے جسمانی حصّے کو ہاتھ لگایا جا سکتا ہے ،دونوں بھی چادر کے اندر ہی رہیں ،چادر سے با ہر نکلنے کی ہرگز کوشش نہ کریں ،خوب بوس و کنار کریں ،دونوں ایک دوسرے سے مکمّل لطف اندوز ہو جائے ،دخول کے وقت کسی دوا کا استعمال نہ کرے یہ چیز خطرناک بیماری کو دعوت دینے کے مترادف ہوگا ،




یہ تو شریعت کے اصو ل ہیں کے جانور پن کا مظاہرہ نہ ہو برہنگی سے بچ کر یہاں تک کے شوہر بیوی کے حصّے پر اور بیوی شوہر کے حصّے پر نظر نہ ڈالے ،فراغت کے فوری بعد غسل کر کے پاک ہو جائے ،، 

اس کا مطلب یہ ہرگز نہیں ہے کے آپ کے اوپر پابندی ہے 
ہاں اگر آپ الله کی رضا چاہتے ہیں اور اس عمل کو ثواب کا ذریعہ بنانا چاہتے ہیں تو پھر اوپر بیان کے مطابق عمل کریں ،




ایک ٹانگ اٹھا کے کریں، دو ٹانگ اٹھا کے کریں ،اٹھا کے گود میں بیٹھا لیں ،جانور کی طرح کریں ،کتے سے بدتر انداز میں کریں ،ایک دوسرے کے شرم گاہوں کو چاٹیں،بے حیائی کا ارتکاب کریں ،اولاد کے سامنے کام بنا لیں ،ہے تو آپ کی مرضی ،مگر خلاف شرع ہے ،اس طرح سے اولاد بے حیاء ہوتی ہے ،

2 تبصرے

آپ اپنی رائے ضرور لکھیں

جدید تر اس سے پرانی