مسلمان ہی نشانے پر آخر کیوں ؟

مسلمان ہی نشانے پر آخر کیوں ؟
یہ اک چبھتا سا سوال ہے یہ سوال اپنی جگہ



مسلم ہے ،،
ہم بظاھر بہت مظلوم ھو چکے ہیں ،
وجہ یہ ہے کے حکومت ہماری مخالف ہے ،
ہمیں ہماری ووٹر کی حیثیت ختم کی جارہی ہے ،
ہمارے بوڑھے ذبح ہو گئے ،
ہماری جواں بیٹیاں



غیروں کی بہو بن گئی ،

ہمارے نوجوان قتل کر دیے گئے ،
ہمارے گھروں کو نذر آتش کیا جارہا ہے ،
شوشل میڈیا ہمارے در پے ہے ،
ان تمام معاملات پر سیاسی حکمرانوں کی چپی آگ پر پیٹرول چھڑکنے کے مترادف ہے ،
اس کے بر خلاف اگر ہم اپنی پچھلی تاریخ اٹھا کر دیکھیں تو محسوس ہوگا کہ اب ہم وہ نہیں رہے جو پہلے تھے ،ہم مظلوم نہیں ہیں بلکہ ہم نے اپنے

آپ کو مظلوم سمجھ لیا ہے یہ ہماری بہت بڑی بھول ہے ،
گجرات میں خون اور آگ کی ہولی کھیلی گئی ہم نے بیان بازی پر اکتفا کیا،دوہزار چودہ سے لیکر دو ہزار اٹھارہ تک کتنی مائیں بیوہ ہوئی ،کتنے بچے یتیم ہوے ،کتنے گود اجڑ گئے ،کتنے گھر ویران ہو گئے ،ہم نے بیان بازی کر کے منہ بند کر لیا ،،،،،اب تو چند سالوں سے ایک اور چیز نظر آرہی



ہے کہ ہم نے اپنے لیول کو بیان سے بھی نیچے اتار لیا ہے کہ جب بھی کسی معصوم کا خون ہوتا ہے تو ہم نغمہ سرائی میں لگ جاتے ہیں اور خوب سے خوب تر مرثیہ گانے میں لگ جاتے ہیں مرثیہ گانے والوں کو انعام بھی دیتے ہے اور ایک دو روپے ہی نہیں



بلکہ لاکھوں روپے مرثیہ خوانی کرنے والے لوٹ کر لے جاتے


ہے ،اور ہم مرثیہ سن کر آہ اوہ کر کے خاموش ہو جاتے ہے ،
یہ ایک اصول ہے کہ قوم جب اپنا مال


مرثیہ خوانوں اور گویوں پر خرچ کرے گی تو اس قوم میں گویے ہی جنم لینگے صلاح الدین ایوبی نہیں پیدا ہونگے ،
قوم میں صلاح الدین ایوبی لانے کے لئے 
عمر فاروق 
محمد بن قاسم 
ضرار ابن ازور 
جیسے مرد مجاہد پیدا کرنا ہے تو اپنی سوچ کو اپنے مصرف کو بدلنا ہوگا اپنی حفاظت اپنی آنے والی نسلوں کی حفاظت کے لئے کچھ کرنا ہوگا


مومن تو وہ ہے جو ایک عورت کی پکار پر عرب سے سندھ تک پہونچ جائے ،
کبھی ہماری نظر اس آیت کریمہ پر نہیں گئی !
واعدوا لهم ما استطعتم من قوة و من رباط الخيل ،،،
سر بكف سربلند نعروں سے کام نہیں چلیگا بلکہ سر بکف شرط ہے جسکی جزا سربلند ہے بغیر سربکف کے سربلندی نہیں مل سکتی ،یاد

رکھیں اگر ہماری یہی حالت رہی تو ہماری قوم میں گویے ہی جنم لینگے ،اور ادھر شر پسندوں نے اپنی تیاری مکمل کر لی ہے اب باقی ہے برما کی تاریخ دوہرانے کی سو وہ دن بھی دور نہیں ہے کے جب برما کی تاریخ دوہرا دی جائے گی اور پھر ہماری داستاں بھی نہ ہوگی داستانوں میں ....

از شیخ یزدانی ،،،،،،،،،،
<---- -----="">  















ایک تبصرہ شائع کریں

آپ اپنی رائے ضرور لکھیں

جدید تر اس سے پرانی