بڑی بھول ماں باپ کی ہوتی ہے جو اپنے بچی کو دینی تعلیم دلانے کے بجاۓ

ماں کی گود سے ہندو یووا واہنی کے گود تک اور وہاں سے جہنم تک کا سفر 
آئے دن ایسے بہت سے واقعات سننے کو ملتے ہیں کے ہماری بچی کالج میں پڑھتی تھی ہندو لڑکے سے شادی کرکے ہندو بن گئی آخر یہ سب کیا معاملہ ہے ؟ کیا اپنی بچی کو کالج بھیجنا یا ڈاکٹر انجینیر بنانا ضروری ہے ؟کیا مردوں کی مردانگی اور قوت بہ ختم ہو گئی ؟کیا اب مرد اپنی بیوی کی کمائی کھاےگا ؟ بالکل ایسا ہی معلوم ہورہا ہے .لیکن ایسا نہیں ہے ،شاید یوں



کہا جائے ماں باپ اپنے سر کا بوجھ آسان کرنے کے لئے انھیں کھلی چھوٹ دئے ھوۓ ہیں حالانکہ بچی وہاں جاکر پہلے تو ہندو لڑکوں کے دام محبّت میں گرفتار ہوتی ہے پھر انھیں کچھ انعام بھی موبائل اور ایکٹوا گاڑی کی شکل میں ملتا ہے پھر بھروسہ میں لاکر لڑکی کا جنسی استحصال ہوتا ہے پھر شادی کی دھونگیں رچی جاتی ہے اور اس کے لئے پولیس اسٹیشن میں عرضی بھی دائر ہوتی ہے اور اس درمیان میں کچھ راز افشاء بھی ہوتا ہے اور ان تمام مرحلوں میں پولیس اورن ہندو دونوں ایک ساتھ ہوتے ہیں ،اور ایک بات یاد رہے کے اس کے لئے ہندو یووا



واہنی کی تنظیم مکمل طور پر سرگرم ہے اخراجات کے لئے با ضابطہ طور پر اس کے لئے ہندو نوجوان لڑکوں کو تربیت دی گئی ہے اور دی جارہی ہے فنڈنگ کی جارہی ہے اور ان تمام اخراجات کا بوجھ ہندو یووا واہنی تنظیم برداشت کرتی ہے ،ہنگامہ اس وقت ہوتا ہے جب لڑکی پر ہندو دھرم قبول کرنے کا دباؤ ڈالا جاتا ہے اس کے سامنے صرف دو ہی راستے رہ جاتے ہیں یا تو وہ ہندو دھرم قبول کرے یا دھندھا کرا کر اپنی زندگی گزار لے گھر کی واپسی مشکل ہو جاتی ہے کیونکہ اسکا جنسی استحصال ہو چکا ہوتا ہے .ان تمام باتوں میں سب سے



بڑی بھول ماں باپ کی ہوتی ہے جو اپنے بچی کو دینی تعلیم دلانے کے بجاۓ اپنی عصمت دری کرانے کالجوں میں بھیجتے ہیں کیا انھیں دینی تعلیم نہیں دلایا جا سکتا ہے ؟
آج کل دولت کے چکّر میں شوہر اور بیوی دونوں نوکری کرتے ہیں اور بچے کو خادمہ کے حوالے کر دیتے ہیں اور شام کو دونوں تھکے ماندے گھر لوٹتے ہیں پھر صبح اٹھ کر دونوں ڈیوٹی کی تیاری کرتے ہیں اس طرح سے پورا گھرانہ مشغول



ترین گھرانہ بن جاتا ہے بھلا ایسے گھروں میں چین و سکوں رہے گا !
ایسے لوگوں سے اچھی ہی نہیں بلکہ بہت اچھی زندگی عالم دین گزارتے ہیں ،ڈاکٹر انجینیرکو دینے کے بجاۓ عالم دین کے نکاح میں اپنی بچی دیں



قسم خدا کی آپ کی گھرانے میں چار چاند لگ جاۓ گا آپ کی بیٹی مکمل سکوں اور باحجاب اور پر وقار زندگی گزاریگی،
سوچنے والی بات ہے کے وہ بچی جس نے ہماری گود میں جنم لیا اتنی محنتوں سے پالا پوسا کیا جہنم کا ایندھن بنانے کے لئے ،،آج کل کے کالجوں میں اسکولوں میں کیا نہیں کرایا جاتا ہے ڈانسنگ کروا کر چھوٹی معصوم بچیوں کے اندر بے حیائی کا بیج بو دیا جاتا ہے ،




خلاصہ کلام یہ ہے کہ ان تمام چیزوں میں ہر اعتبار سے ہمارا ہی کردار ہوتا ہے بچی بھی ہماری ہوتی ہے اور پیسے بھی ہمارے ہوتے ہیں اور اس کے بدلے میں ہماری جھولی کے اندر بےحیائی ڈال دی جاتی ہے ،
اسکول کالج کے نام پر مودبانہ ہم سے فیس وصول کرتے ہیں اور اس فیس کا کچھ حصّہ بے حیائی پر خرچ ہوتا ہے ،بھکاری کی شکل میں ہمارے محلوں میں بھیک مانگنے والے ہم سے الله کا نام لیکر پیسے وصول کرتے ہیں اور ان پیسوں کا استعمال ہمارے بچیوں کو برباد کرنے کے لئے



ہوتا ہے ،،آج کے ماحول میں بہت بیدار اور چوکنا رہنے کی ضرورت ہے ..






  

2 تبصرے

آپ اپنی رائے ضرور لکھیں

  1. گمنام09 اپریل

    ماشاء اللہ بہت خوب

    جواب دیںحذف کریں
  2. گمنام12 اپریل

    بہت خوب مضمون اللہ امت مسلمہ کی ہر بیٹی کو غیرت ایمانی عطاء فرمائے اور والدین کو اپنی اولاد کی تربیت کرنے کی توفیق عطا فرمائے آمین ثم آمین

    جواب دیںحذف کریں
جدید تر اس سے پرانی