ہماری سب سے بڑی بھول

ہماری سب سے بڑی بھول یہی ہے کے ہم نے دنیا کو دین سے الگ ،،سیاست کو دین سے الگ ،،علماء کو سیاست سے دور کر دیا ہے


،،جسکا نتیجہ ظاہر ہے کے جب دین دنیا سے الگ ہوگا تو دین دنیا کے لئے اجنبی بن جائے گا ،شریعت  کا ہر اصول و فروع دنیا کے لئے اجنبی ہوگا ،جب دنیا کے سامنے شریعت کے حقائق ہی نہیں کھلینگے تو دنیا چاہے جتنی بھی ترقی کرلے اور کتنے ہی لوگ پڑھے لکھے دنیا میں موجود کیوں نہ ہو پھر بھی دنیا اپنی تباہی کے لئے ایسے ہی فیصلے

کریگی ،،(غیر مرد و عورت کے ناجائز تعلقات کو قانونی جواز ملیگا ،تو دوسری طرف جائز طریقے سے بیوی بنانا ظلم ہوگا ،عورت جس کو خالق کائنات نے مردوں کے لئے اور مرد کو عورت کی ضرورت کے لئے وجود بخشا ہے عورت کو چھوڑ کر مرد مرد ہی سے جنسی تسکین حاصل کریگا اور اسے بھی قانونی جواز مل جایگا ،بلکہ مل چکا ہے ،)
سیاست دین سے الگ نہیں ہے بلکہ دین کا شعبہ ہے جس کے ذریعے دین کی روشنی میں سیاسی فیصلے کرنے کا موقع ملتا ہے

اور معاشرے کو شریعت  کی گائیڈ لائن میں تعمیر کرنے کا سنہرا موقع ملتا ہے ،ہماری یہ غلطی معمولی نہیں بلکہ بہت ہی خطرناک غلطی کر چکے ہیں ،ہم نے علماء کو سیاست سے دور کر دیا ،جسکا خمیازہ ہمیں بھگتنا پڑے گا اور آگے اس کے کتنے بھیانک نتائج رونما ہونگے کچھ نہیں کہ سکتے


،،،کاش کے ہمارے بھارت کے ہر صوبے میں سیاسی رہبر و رہنما عالم دین کی شکل میں ہوتا ،اور ہم سب مل کر اس عالم سیاسی رہبر کو آگے بڑھاتے اور پارلیمنٹ میں ڈاکو لچے لفنگے سیاسی قائدین کے بجاے ہمارا عالم دین ہوتا تو آج ہمیں تین طلاق ،خلا ،میراث ،تعدد نکاح کے مسلے میں نہ الجھنا پڑتا ،اس گندی سیاست کا بنیادی اصول ہی یہی ہے کے

عوام کو انکے مذھبی معاملات میں الجھا دو اور دل کھول کر قوم و ملت کے سرمایے کو لوٹ لو آزادی سے حکمرانی کے مزے لو ،،،
پچھلے دنوں صحافت نیوز کے حوالے سے جو خبریں ملی ہیں ،عقل پر ماتم کرنے کا دل کرتا ہے ،کیا ہمارے ملک کی عدالت عظمی جس پر ساری قوم کو مکمل بھروسہ ہے ،اور ہر مظلوم انسان اسی عدالت عظمی سے انصاف کی آخری امید لگاتا ہے جن پر ساری قوم بھروسہ کرتی ہے ،کیا ایسے فیصلے کا صادر


ہونا ممکن ہے ؟؟؟؟؟کیا قوم کو عدالت عظمی غیر فطری عمل کی کھلی چھوٹ دے سکتی ہے ؟؟؟؟کیا ممکن ہے ؟؟؟؟؟جی ہاں ممکن ہے !!!!!!!
جب ڈرائیور کو ڈرائیونگ کی مکمل آزادی نہ ہو تو حادثات کے امکانات بڑھ جاتے ہیں ،
مربی تربیت میں آزاد نہ ہو تو قوم کے نو نہالوں کا مستقبل خطرے میں ہوتا ہے ،
طبیب حاذق کے مشورے پر عمل پیرا نہ ہوتو صحت خطرے میں ہوتی ہے ،
بیٹی اپنے والدین کی فرمانبرداری نہ کرے تو گھر کی


عزت خطرے میں ہوتی ہے ،

بیوی اپنے شوہر کی تابعداری نہ کرے تو گھر کا سکون خطرے میں ہوتا ہے ،
 قوم اپنے عظیم سرمایے کو نا اہلوں کے حوالے کردے تو نا اہلوں سے سرمایے کی قدردانی کی امید کیسے کی جا سکتی ہے !ایں خیال است محال است جنوں ،الله ہماری قوم کی عزت و آبرو کی حفاظت فرماۓ ،،

ایک تبصرہ شائع کریں

آپ اپنی رائے ضرور لکھیں

جدید تر اس سے پرانی