مسلم خواتین کے لئے بی جے پی کے دل میں اتنی ہمدردی کہاں سے آگئی ! کہیں یہ مسلم نوجوان خواتین مرد و عورت کے لئے سازش تو نہیں کی جارہی ہے ،ایک بار طلاق بل کے ناکام ہو جانے کے باوجود دوبارہ ایوان میں پیش کرنا غیر اینی ہے لیکن ان تمام چیزوں کے با وجود بل پاس کیا گیا پوری تفصیل پڑھے بصیرت فیچر کے حوالے سے ،
طلاق ثلاثہ بل لوک سبھا میں منظور، اپوزیشن کا ایوان سے واک آوٹ
نئی دہلی 27 دسمبر (بصیرت نیوز سروس) تین طلاق بل لوک سبھا میں منظورہوگیا ہے۔ بحث مکمل ہونے کے بعد کانگریس سمیت تمام اپوزیشن پارٹیوں نے ایوان سے واک آوٹ کردیا۔ اس دوران مجلس اتحاد المسلمین کے سربراہ اورممبرپارلیمنٹ اسد الدین اویسی نے پانچ ترامیم پیش کیں، جو خارج کردی گئیں۔ اپوزیشن کا کہنا ہے کہ یہ بل جوائنٹ سلیکٹ کمیٹی کو بھیجی جائے کیونکہ اس بل میں کئی خامیاں ہیں۔ تین طلاق بل کی مخالفت کرتے ہوئے اپوزیشن لیڈر ملکا ارجن کھڑگے نے
مسلم خواتین (شادی کے حقوق کا تحفظ) بل، 2018 پر بحث کا آغاز کرتے ہوئے ریواليوشنري سوشلسٹ پارٹی کے این پریم چندرن نے کہا کہ بل غیر آئینی طریقے سے پیش کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ بل پہلے لوک سبھا میں 2017 میں منظور کیا گیا تھا؛ لیکن راجیہ سبھا میں اس کو پاس نہیں کیا جا سکا تو حکومت آرڈیننس کے ذریعے اسے دوبارہ لوک سبھا میں لائی ہے جو غیر آئینی ہے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت اس بل کو جلد بازی میں لائی ہے۔ اس کے لئے آرڈیننس لانے کی کوئی ضرورت نہیں تھی۔ پچھلی بار اس پر تفصیلی بحث ہوئی تھی ۔ ضابطہ 167 میں بندوبست ہے کہ اگر کوئی بل ایک بار منظور ہو گیا ہے تو وہ ایوان میں واپس نہیں لایا جاتا ہے؛ لیکن اس حکومت نے غیر آئینی کام کر کے
کمیونسٹ ممبرپارلیمنٹ محمد سلیم نے حکومت پر مضبوط تنقید اور طنز کرتے ہوئے کہا کہ قرآن وحدیث پربات کرنے کے لئے بی جے پی کافی ہے؛ کیونکہ بی جے پی لیڈراب قرآن وحدیث کی بات کرتے ہیں۔ ایک طرف مسلم طبقے کواورمردوں کے اختیارات کوچھین رہے ہو اور مگرمچھ کا آنسو بہاتے ہوئے مسلم خواتین کو انصاف دلانے کی بات کرتے ہو۔
سی پی آئی نے تین طلاق بل کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ ہم تین طلاق بل کو فوجداری کے تحت لائے جانے کی مخالفت کرتے ہیں۔ انہوں نے مختلف معاملات کواٹھاتے ہوئے کہا کہ اس بل کے لئے
ممبرپارلیمنٹ مولانا بدرالدین اجمل نے طلاق ثلاثہ بل کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ یہ اسلامی شریعت میں مداخلت ہے۔ یہ بل مسلمانوں کی مذہبی آزادی کو چھیننے کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مسلمانوں کی بیشترآبادی اس قانون سے متفق نہیں ہے، اس لئے
مرکزی وزیراسمرتی ایرانی نے طلاق ثلاثہ بل کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ 477 بہنیں آج بھی متاثرہیں، جوسپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد بھی طلاق بدعت کا شکارہوئی ہیں۔ اگرایسا ہوتا ہے تواس ایوان کی ذمہ داری ہے کہ ہم ان بہنوں کو انصاف دلائیں۔ انہوں نے کہا کہ آج یہ ایوان اس بات پرفخرکرسکتا ہے کہ وزیراعظم اوروزیرقانون نے یہ بل سیاست کے مقصد سے نہیں اورووٹ بینک کی سیاست کرنے کی وجہ سے نہیں لایا ہے؛ بلکہ ہم ان بہنوں کوانصاف دلانا چاہتے ہیں، جن کے ساتھ نا انصافی ہورہی ہے۔
کانگریس ممبرپارلیمنٹ رنجیتا رنجن نے بحث میں حصہ لیتے ہوئے کہا کہ قرآن میں طلاق کا جوطریقہ بتایا گیا ہے، اسی کے مطابق قانون لایا جانا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ اس بل کو جوائنٹ سلیکٹ کمیٹی میں بھیجنا چاہئے۔ رنجیتا رنجن نے کہا کہ قرآن کوسمجھنے
کانگریس کا کہنا ہے کہ حکومت کو مذہبی معاملات میں مداخلت نہیں کرنی چاہئے۔ کانگریس لیڈرسشمتا دیونے تین طلاق بل پربحث کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر’منہ میں رام، بغل میں چھری ہے’ تو اس پرہمیں اعتراض ہے۔ ہمارا مطالبہ ہے کہ اس بل کوجوائنٹ سلیکٹ کمیٹی کوبھیجا جائے۔ سشمتا دیو نے کہا کہ اگرکسی بھی قانون نے ملک کی خواتین کو سب سے زیادہ بااختیاربنایا ہے تووہ 1986 میں راجیو گاندھی کے ذریعہ بنایا گیا قانون تھا۔
مرکزی وزیر برائے اقلیتی امورمختارعباس نقوی نے تین طلاق بل پربحث میں حصہ لیتے ہوئے کہا کہ آج کا یہ دن تاریخی دن ہے۔ تیس سال قبل کانگریس کے پاس زبردست اکثریت تھی؛ لیکن انہوں نے ایسی غلطی کی، جس کی سزا برسوں تک مل رہی ہے۔ مختارعباس نقوی نے کہا کہ ہمیں ایک سدھاراورریفارم کی لڑائی میں مذہب، سیاست اور علاقوں سے اوپراٹھنا ہوگا۔ کیا ہم سب یہ نہیں چاہتے کہ مسلم خواتین کو ان کا آئینی اوربنیادی حق ملنا چاہئے؟ اگر ہم چاہتے ہیں تواس بل کواسٹینڈنگ کمیٹی اورسلیکٹ کمیٹی میں ڈالنے کی
بی جے پی ممبرپارلیمنٹ میناکشی لیکھی نے قرآن کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم اوراسلام طلاق کے خلاف ہے۔ انہوں نے کہا کہ طلاق ثلاثہ بل کی مخالفت کرنے والوں سے پوچھنا چاہں کہ معزز قرآن کے کس سورۃ میں طلاق بدعت کا ذکرہے؟ یہ مرد بنام خواتین نہیں ہے، یہ حقوق انسانی کی خلاف ورزی کا معاملہ ہے.
انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ نے طلاق بدعت کو غیرآئینی قراردیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ خواتین چاہے ہندوہوں،یا مسلمان یا کسی بھی مذہب کی وہ پوری زندگی شادی کو نبھانے کی کوشش کرتی ہےاورطلاق نہیں چاہتی۔ اس لئے کسی مرد کو یہ حقوق دے دینا کہ وہ تین بارطلاق کہہ کر طلاق دے دے، یہ ٹھیک نہیں ہے۔
روی شنکرپرساد نے کہا کہ ایف آئی آرکا غلط استعمال نہ ہو، اس لئے اس میں ترمیم کی گئی ہے۔ انہوں نے بحث کہا کہ ہم عورتوں کوانصاف دلانے اوران کوان کا حق دلانے کے لئے ہم یہ بل لےکرآئے ہیں۔ اس لئے اس پرسیاست نہ کرکے اس کے ساتھ آنا چاہئے۔ کانگریس کا کہنا ہے کہ طلاق ثلاثہ بل کوجلد بازی میں نہ پیش کیا جائے.
لوک سبھا میں بحث کے دوران حید ر آباد سے ایم پی اور ایم آئی ایم کے سربراہ اسد الدین اویسی نے کہاکہ یہ بل مسلم مردو وعورت اور آئین کے خلاف ہے
مجلس اتحاد المسلمین کے سربراہ اورممبرپارلیمنٹ اسد الدین نے کہا کہ حکومت کے قانون اورجبرودباو سے ہم پیچھے نہیں ہٹیں گے، ہم اپنے مذہب پرعمل کریں گے اوررہتی دنیا تک اسلام پرعمل کرتے رہیں گے۔
اسد الدین اویسی نے مرکزی حکومت پرتنقید کرتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ کا نام لے کرگمراہ نہ کریں۔ میں حکومت سے پوچھنا چاہتا ہوں کہ کیا ہمارے کلچرمیں مداخلت کیوں؟َ انہوں نے کہا کہ انہیں خواتین سے محبت نہیں ہے، بلکہ ان کا مقصد انہیں جیل بھیجنا ہے۔ اگرمرد کو جیل بھیج دیں گے، ان کے بچوں کی تعلیم اورروزی روٹی کا بندوبست کون کرے گا؟ اویسی نے کہا کہ انصاف دلانے کے نام پردھوکہ ہے
Tags
سیاسی قلابازیاں
بہت خوب
جواب دیںحذف کریں