مذہب اسلام میں قربانی ایک نعمت

کیامذہب اسلام میں قربانی ظلم ہے

بعض فاسدذہنوں میں یہ خیال آتاہےکہ مذہب اسلام میں قربانی کاحکم نسل کشی کومتضمن ہے اسکی جگہ بہتریہ تھاکہ صدقہ کاحکم دیاجاتاجس سےغریبوں مسکینوں حاجت مندوں کی حاجت روائی ہوتی اوررفاہی وقومی مفادات میں خرچ ہوتاتوزیادہ بہترہوتا۔ مذہب اسلام میں قربانی کاعمل عقل کےخلاف ہونےکےساتھ ساتھ جانوروں کی نسل کشی کرتاہےجسےکسی صورت میں عقل کوقبول نہیں کرتیاس کےجواب میں مندرجہ ذیل تفصیل سمجھنی چاہیے

1۔۔۔یہ حکم خودخالق کائنات کاہےجیساکہ ارشادربانی ہے"ولکل امۃجعلنامسکالیذکرواسم اللہ علیہ"جب حکم حکیم الاطلاق کاہےتویہ عقل کےخلاف ہرگزنہیں ہوسکتاالبتہ عقل سےماوراءضرورہوسکتاہےکہ عقل کی رسائی وہاں تک نہیں ہوسکی۔۔۔توجب ان جانوروں کوپیداکرنےوالےنےہی یہ حکم دیاہےتوآپ کون ہوتےہیں اسکی جگہ دوسراحکم لانےوالے؟
2۔۔۔آپ یہ کہتےہیں کہ قربانی سےنسل کشی ہوتی ہے۔۔۔۔جس کانتیجہ یہ تھاکہ ہم جن جانوروں کی قربانی کرتےہیں وہ جانورکم ہوجاتےاورجن کی قربانی نہیں کرتےوہ زیادہ تعدادمیں نظرآتے لیکن ۔ آپ ذراغورفرمائیں کہ کیاحلال جانوروں کی کبھی کمی ہوئی ہے؟کہ ذبح کیلیےجانورہی نہ ملےہوں 
غورکیجیےکبھی بھی حلال جانوروں کی کمی نہیں ہوئی اسکےبرخلاف جن جانوروں کوہم ذبح نہیں کرتےوہ زیادہ بچےپیداکرنےکےباوجودبھی کم نظرآتےہیں مثلاکتا۔۔۔ایک ہی حمل میں تین تین چارچاربچےپیداکرتاہےلیکن وہ حلال جانوروں کےمقابلےمیں یقیناکم تعدادمیں ہےحالانکہ ذبح نہ ہونےاورزیادہ بچےپیداکرنےکانتیجہ یہ ہوناچاہیےتھاکہ انکی تعدادزیادہ ہوتی حالانکہ یقیناایسانہیں اس سےمعلوم ہواکہ نسل کشی ہرگزلازم نہیں آتی
3۔۔۔۔قدرت خداوندی کایہ معمول رہاہےکہ اس کی مخلوقات میں جن چیزوں کوکثرت سےاستعمال کیاجاتاہےقدرت ان چیزوں کوزیادہ سےزیادہ پیداکرتی ہےمثلاپانی ۔۔کہ اسکی کثرت استعمال اورکثرت وجودسےکوئی انکارنہیں کرسکتابس اسی طرح حلال جانوراستعمال ہوتےہیں توقدرت اتنی ہی پیدابھی کرتی ہےاورحرام جانوراستعمال نہیں ہوتےاس لیےکم تعدادمیں نظرآتےہیں ۔۔۔۔اس لیےنسل کشی لازم نہیں آتی ۔۔۔۔یہ توتب لازم آتی جب کہ یہ معدوم ہوجاتےاورایساہرگزنہیں 
4۔۔۔۔اسلام نےغریبوں مسکینوں اورقومی مفادات کیلیےدوسراانتظام کررکھاہےمثلا زکاة، صدقة الفطر، عشر، کفارات، نذور، میراث، دیگر وجوبی صدقات اور ہدایا وغیرہ کے نظام وضع کیے ہیں اس لیےاسلام کےاس خاص حکم کودفع نہیں کیاجاسکتااوراسلام پران کےساتھ بےتوجہی کاالزام بھی نہیں لگایاجاسکتا
5۔۔۔یہ اعتراض کرنےوالےحضرات جوخودفضول خرچی کرتےہیں مثلاشادی بیاہ وغیرہ میں ۔ انہیں خوداپنےعمل پرتوجہ دینی چاہیےاورانہیں چھوڑکررفاہ عامہ میں خرچ کرنی چاہیے۔۔۔یوں اسلام پرزبان دارازی سےبچنی چاہیےکہ پہلےخوداپنی خبرلواسی طرح بےرحمی کاسوال آپ صرف گائےوغیرہ کےذبح پرکرتےہوحالانکہ مرغےاوروہ جانورجنکی بلی چڑھائی جاتی ہےان پرآپ کواعتراض کیوں نہیں

ایک تبصرہ شائع کریں

آپ اپنی رائے ضرور لکھیں

جدید تر اس سے پرانی