اسلام اور دیوبندی بریلوی



ہماری قوم کا مزاج بھی عجیب ہے کل بروز اتوار دوپہر ساڑھےبارہ بجے دن میں مجھے کچھ لوگ بلانے کے لئے آئے کہ چلئے ایک جگہ فاتحہ دلانا ہے چونکہ مجھے دیوبندی امام ہونے کے ناتے بریلوی

ہوں تو میں پکا دیوبندی ،ہماری مسجد کے ذمہ داروں کو بھی معلوم ہے کہ یہ بندہ کون ،لیکن اسکے باوہود یہ لوگ مجھے ہی فاتحہ پڑھانا ہو چہلم کھانا ہو میت کے پسماندہ برتنوں میں کھانا ہو تو بھی یہ لوگ امام ہی کو بلاتے ہیں

اور میت کے بچے ھوۓ ناپاک برتنوں کو پاک کرنے کے لئے بھی پہلے اماموں اور موزنوں کو ہی اس میں پہلے کھلایا جاتا ہے ،راقم الحروف کے ساتھ دو مرتبہ ایسا واقعہ ہوا پہلی بار تو میں سمجھ نہیں پایا لیکن دوسری مرتبہ مجھے کسی صاحب نے بتا دیا جیسے
ہوں تو اس دن مجھے کئے بار الٹی ہوئی لیکن میں دوسری مرتبہ کے لئے
سنبھل چکا تھا کچھ دنوں باد ایک کمبخت مارا مارا پھر میرے ہی پاس آیا اور بولا کے حضرت گیارہویں کی دعوت ہے آج ، میں نے کہا چل کمبخت ،،،
مردوں کے پلیٹوں میں کھانے کے لئے ہمیں مولوی زندہ رہ گئے تھے ،،،
اس بار میں پورا پلان کے ساتھ گیا سوچا کے جیسے ہی میرے آگے میں یہ لوگ مردے کا برتن رکھیں گے میں بازو میں مردے مردود کے رشتہ داروں کو بٹھا لوں گا ،، سو میں نے پلان کے مطابق ایسا ہی کیا ،، سب لوگوں کے سامنے پیپر پلیٹ رکھے گئے جب کے میرے سامنے ایک سٹیل کا برتن رکھ دیا گیا  میں نے پلان کے مطابق کھانا ڈالنے کے وقت پلیٹ بدل لیا ،اپنے پڑوسی آدمی سے ،،وہ بولنے لگا اوے مردے کی پلیٹ میرے سامنے کیوں
قارئیں کرام : سوچنے والی بات یہ ہے کے قوم نے عالم دین کو اتنا کمتر سمجھ رکھا ہے کہ جو چیز وہ خود اپنے لئے پسند نہیں کرتے وہ علموں کو بے دھڑک

ایک تبصرہ شائع کریں

آپ اپنی رائے ضرور لکھیں

جدید تر اس سے پرانی