مذہب اسلام اور جے شری رام


ماشاء الله ہر طرف بیداری آرہی ہے اور آہستہ آہستہ پوری قوم بیدار ہو گی نوجوانوں کے حوصلے بلند ہو رہے ہیں خاص کر مفتی صاحب کے بیان پر نوجواں میں ایک لہر دوڑ پری ہے 
چونکہ ہم لات جوتے کے دوڑ سے گزر رہے ہیں اور اس دور میں لات جوتے کے بجائے مصلحت پسندی کا راستہ اختیار کرنا انتہائی حماقت ہوگی ،
جب دشمن لات جوتے کا عادی بن جائے تو اسے حکمت سمجھانا بھینس کے آگے بیم بجانے کے مترادف ہوگا 
لہٰذاان حالات میں خود اپنی ذات کو دشمن کے لئے مصیبت بنا لینا وقت کی ضرورت ہے ،
اپنی صحت کو بر قرار رکھ کر اپنے دفا ع کی تیّاری کرنا 
وقت کا تقاضہ ہے ،ہمارے اندر مصلحت پسندی کا لاعلاج مرض ہی تھا جس نے آج ہمیں یہ دن دیکھنے پر مجبور کر دیا ،ہم نرمی اختیار کرتے ہیں تو دشمن ہمیں بز دل سمجھ بیٹھتا ہے ،،،اگر دیکھا جائے تو مآب لنچنگ ہو یا گاؤ ہتیا یا کوئی اور معاملہ یہ سارے معاملے مقدمتہ الجیش کی حیثیت رکھتے ہیں اور اس بات کی طرف مشیر ہیں کے آنے والا دن اس سے زیادہ بھیانک اور خطرناک ہو گا ،
اگر ہم اب بھی نہ جاگے تو پھر ہمیں زندگی کی بھیک مانگنے پر بھی بھیک نہیں ملیگی ،حتی کے آپ اگر اپنے ہاتھوں میں چوڑیاں بھی پہن لیں تو بھی یہ معاف کرنے والے نہیں ہیں ، انہوں نے ہمیں کرایہ دار سمجھ رکھا ہے  ، انکی نگاہ میں ہم دیش دروہی ہیں ،انکی نگاہ میں ہم سب سے بڑے آنتکواد ہیں ،
انہوں نے دیش بھکتی کا اپنا معیار قائم کیا ہوا ہے انکے معیار پر ہم اتر نہیں سکتے لہٰذا ہم دیش دروہی ہیں ،
یہ کیسے شری رام جی ہیں جو اپنے نام کی مالائیں جپنے پر ہر کس و ناکس کو مجبور کر دیتے ہیں ، شری رام کے اندر شاید کشش نہیں ہے اس لئے مان نہ مان میں تیرا مہمان کے بموجب ضعیف الاعتقاد لوگ اسے اپنا مہمان تو بنا لینگے لیکن یہ سلسلہ کب تک چلے گا 
مزید پڑھنے کے لئے یہاں کلک کریں      

ایک تبصرہ شائع کریں

آپ اپنی رائے ضرور لکھیں

جدید تر اس سے پرانی