ہے رام کے وجود پے ہندوستان کو ناز اہل نزر سمجھتے ہیں اسکو امام ہند ،،،علامہ اقبال کے جھروکے سے

ہے رام کے وجود پے ہندوستان کو ناز 
اہل نزر سمجھتے ہیں اسکو امام ہند 

====
!!!!اونچے قد کے بونے !!!لوگ
لب پے میٹھے میٹھے بول 
دل میں کینہ بغض ریا 
لفظوں کا بیوپار کریں 
طبیعت میں ازلوں سے کھوٹ 
مطلب ہو تو پیار کریں 
جھوٹے دعوے یاری کے 
شعبدے ہیں مکاری کے 
وقت پڑے تو گھلتے ہیں 
اونچے قد کے بونے لوگ 
====

تجھے اقبال سے الفت ہے تو تلوار اٹھا 
قبر پر پھول چڑھانا کوئی بات نہیں 

نہ وہ عشق میں رہیں گرمیاں 
نہ وہ حسن میں رہیں شوخیاں 
نہ وہ غزنوی میں تڑپ رہی 
نہ وہ خام ہے زلف ایاز میں 
جو میں سر بسجدہ ہوا کبھی 
تو زمیں سے آنے لگی صدا 
تیرا دل تو ہے صنم آشنا 
تجھے کیا ملیگا نماز میں 

الله سے کرے دوور تو تعلیم بھی فتنہ 
املاک بھی اولاد بھی جاگیر بھی فتنہ 

ناحق کے لئے اٹھے تو شمشیر بھی فتنہ 
شمشیر ہی کیا نعرہ تکبیر بھی فتنہ 

مرا طریق امیری نہیں فقیری ہے 
خودی نہ بیچ غریبی میں نام پیدا کر 

عشق قاتل سے بھی مقتول سے ہمدردی بھی 
سجدہ خالق کو بھی ابلیس سے یارانہ بھی 
حشر میں کس سے عقیدت کا صلہ مانگے گا 

تیرے دریا میں طوفان کیوں نہیں 
خودی تیری مسلمان کیوں نہیں 

1 تبصرے

آپ اپنی رائے ضرور لکھیں

جدید تر اس سے پرانی