بڑی بے آبرو ہو کر تیرے کو چے سے ہم نکلے

بی جے پی ہمیشہ آگے چل رہی ہے اور چلتی رہے دعا کیجیے اس لئے کہ ہمارے ملک کے وہی ایک اکلوتی اور سیاسی اور بہادر پارٹی ہے جو پاکستان سے آنکھ سے آنکھ اور منہ سے منہ ناک سے ناک ....اوں اوں ،،،،سے اوں اوں اور آں آں سے آں آں ملاکر بات کرتی ہے  
اپنے دھرم کے تئیں انتہائی امانت دار 
اپنے مالک کے بے مثال اور فولادی  وفادار کے عمران خان کے ساتھ بیٹھ کر بریانی ہڑپ جائیں تو بھی وفاداری محفوظ رہتی ہے انکی وفاداری پر کوئی شک نہیں کر سکتا !!! 
یہ ملک کے با وقار وفادار عظیم شخصیت کے حامل شری شری آہ ،،،،،شری شری دی ،،،،شری شری گی ،،،،
جب ضرورت پڑتی ہے تو خود پاکستان جا کر بریانی کھا لینے میں ہچکچاہٹ محسوس نہیں کرتی ہے ،،
ایک سر کے بدلے دس سر لانے کی بات کرنا تو انکی شان ہے دلی کے ایلکشن کو انڈیا پاکستان کا میچ کہنا انکی جرات اور بہادری ہے ،،
اب تک یہ طے نہیں ہو پایا ہے کہ کون انڈیا سے ہے اور کون پاکستان سے کل کے جیت کے جشن میں کجریوال نے کہا تھا ،،،لوگوں نے اسکو ہندوستان اور پاکستان کا میچ کہا تھا اور آج ہندوستان جیت گیا ،،،،
پتہ چلا کہ کجریوال ہندوستانی اور اسکے مخالف ....اہ  ....دی .....گی .... پاکستان کے ہمنوا تھے جسکا ثبوت ہر آنے والے ایلکشن میں پاکستان بنگلہ دیش افغانستان کی رٹ لگانا ہے اسی لئے دہلی کے شاہین باغ کی شاہینوں نے اتنا زور سے بٹن دبا دیا کہ ....اہ  ....دی .....گی  کو ہی ایسا ہٹ لگا کہ دہلی سے ہی انہوں نے funny انداز میں اپنا سوپڑا صاف کروا لیا ،،،


MEDIA والوں کی ذہنیت دیکھیں کہ کچھ بھی ہو جائے لیکن اپنے آقا سے غدّاری نہیں کریں گے ،،کھسیانی بلی کھمبا نوچے آپ نے سنا ہوگا ،،،،،بہر حال ایک خوشخبری تو یہ ہو گئی کہ دہلی سے ....اہ  ....دی .....گی بھاری متوں سے جیت چکے ہیں ،

اور جشن (Celebration)منانے کے لئے دہلی سے باہر رخت سفر باندھنے کی تیّاری میں ہیں تقریبا ابھی انہوں نے بہت سارے صوبوں سے چھٹی لے لی ہے بیچ میں چونکہ ایام حیض میں تبدیلی کے کارن نیچے پورا سرخ ہو چکا تھا اسکی صفائی بھی ضروری تھی سو وہ صفائی کا کام کجریوال نے اپنے جھاڑو سے بہترین انداز سے کر دیا ،

لیکن ابھی کھیل ختم نہیں ہوا ہے ابھی اصل کھیل دو ہزار بائیس میں ہوگا وہاں اصل امتحان بھارتی جنتا کا ہوگا کیا کریں یہی ہماری  politics ہے ،،

ایک تبصرہ شائع کریں

آپ اپنی رائے ضرور لکھیں

جدید تر اس سے پرانی