فجرکی نماز کی اہمیت اور فلسطین کے رہنما


فجرکی نماز کی اہمیت آج ہماری قوم کومعلوم نہیں ہے یا معلوم ہوتے ہوے بھی غفلت یا لا پرواہی کی جارہی ہے جیسے کسی جنگ میں صحابہ کرام کو بار بار شکست ہو رہ تھی صحابہ اندر ہی اندر حیران تھے کے آخر وجہ کیا ہے بار بار شکشت کی آپس میں مشورے ہوے کسی نے کہا کے ہم سے ایک سنت چھوٹ رہی ہے ،

صحابہ آپس میں سوچنے لگے کے کون سی ایسی سنت ہے جو ہم سے چھوٹ رہی ہے جب سب نے آپس میں غور کیا تو معلوم ہوا کے مسواک کی سنت ہم سے چھوٹ چکی ہے سارے صحابہ نے صبح مسواک کرنا شروع کیا انکا مسواک کرنا تھا کے جب دشمن کی نظر پڑی کے یہ لوگ دانت مانجھ رہے ہیں اب ہمیں کچا چبا جائینگے یہ سوچ کر ہی دشمن میدان سے نو دو گیارہ ہو گئے ،،

ایک مسواک جسکے ترک پر تقدیر میں شکشت لکھ دی جائے تو فرائض پر کیا ہمارے موت کے پروانے نہیں لکھے جا سکتے یقینا آج ہم سب کو اپنی زندگی پر نظر ثانی کی ضرورت ہے اپنے اندر تحریک پیدا کرنے کی ضرورت ہے ہم سے کتنے فرائض کتنے واجبات کتنے سنن اور کتنے حقوق العباد ضائع ہو چکے ہونگے نہیں کہا جا سکتا ،

یہ تحریر لکھنے پر آج میں اس لئے مجبور ہوا کے آج کے اردو اخبار رہنمائے دکن میں ایک خبر میری نظر سے گزری جسے پڑھ کر میرے بدن میں کپکپی سی آگئی اور میں سوچ میں پڑ گیا کے ہماری نماز لوگوں کے عار سے بچنے کے لئے ہوتی ہے وہ بھی دن کے اجالے میں ورنہ تو رات کی تاریکی میں ہم بستر کی نظر ہوتے ہیں ،

خبر یہ تھی کے فلسطین کے رہنما آپس میں بیٹھ کر اپنی بار بار کی شکشت پر غور کر رہے تھے کے آخر وہ کونسا نسخہ کیمیا تھا جس سے صحابہ تو بہت بڑی بات ہے صلاح الدین ایوبی جیسے انسان نے ان یہودیوں کو ناکوں چنے چبوا دیے تھے آخر بھات غور و فکر کے بعد ایک الله کے ولی نے مشورہ دیا کے لوگوں کو فجر کی نماز کا پابند بنایا جائے ،

یہ مشورہ بہت مقبول ہوا اور فجر عظیم کے نام کی تحریک شروع ہوئی فلسطین میں ،اور آج کی تاریخ میں فلسطین کی مسجدوں میں فجر کی نماز میں اتنے مصلی آتے ہیں جتنے جمعہ کی نماز میں ہوتے ہیں اور وہ لوگ خود اپنی زبان سے کہتے ہیں کہ اب ہمیں ایسا لگ رہا ہے کے فتح ہمارے بہت قریب ہے ،،

یہ ہے فلسطین کی مسجدوں کا حال انکا دیکھا دیکھی ترکی میں اس تحریک کو شروع کیا گیا اور بہت حد تک نمازیوں کی تعداد میں اضافہ ہوا ،یقین جانے اگر پوری امت مسلمہ کی مسجدوں کا یہ حال ہو جائے کے انکی مسجدیں عیدین کی طرح بھرنے لگ جائیں تو پھر دنیا کی کوئی طاقت ہمیں زیر نہیں کر سکتی اس زمانے میں روم و فارس تھا تو اس زمانے میں امریکہ اور اسرائیل ہی کیوں نہ ہو ، 

1 تبصرے

آپ اپنی رائے ضرور لکھیں

  1. گمنام31 مارچ

    اللہ ھم سب کو پانچوں وقت کی نماز کا پابند بنائیے

    جواب دیںحذف کریں
جدید تر اس سے پرانی