امام اور کمیٹی کےدرمیان خونی لڑای تراویح کے درمیان


امام تراویح پڑھارہے تھے دوران تراویح رکعت کے بارے میں معمولی اختلاف خونی جنگ میں تبدیل ہوگیی مختلف ذرایع کے مطابق امام صاحب جب سولہ رکعت پڑھا چکے تو انہیں خلجان ہوا کہ ابھی بارہ رکعت ہی ہوی ہے اس خلجان کی وجہ سے انہوں نے پیچھے پڑھ رہے پانچ مصلیوں سے دریافت کیا کے کتنی رکعت ہوی ہے ؟ پیچھے پڑھنے والے اس لاک ڈاؤن کے زمانے میں صرف کمیٹی ممبران تھے انہوں نے جواب دیا کی حافظ صاحب تراویح بیس رکعت پوری ہو چکی ہے اب بس کیجیے۔
امام صاحب کا کہنا تھا کہ ابھی صرف بارہ یا سولہ رکعت ہی ہوی ہے ابھی کیسے بیس ہو گیی کمیٹی ممبران بضد تھے کے بس اب دعا کرا دو بیس رکعت مکمل ہو چکی ہے امام صاحب بولے کہ بھایی اگر آپ کو نہیں پڑھنا ہے تو آپ جا سکتے ہیں لیکن جھوٹ نہ بولیں اللہ کے واسطے ! بس پھر کیا تھا بات تو تو میں میں تک پہونچ گیی انہوں نے امام صاحب کے اوپر ہاتھ اٹھایا پھر امام صاحب نے بھی ہاتھ اٹھا نے والے ایک وایس پرسیڈینٹ کے کان کے نیچے ایک تھپڑ رسید کر دیا۔
بس معمالہ بہت زیادہ بڑھ گیا یہاں تک کہ امام اورکمیٹی کے درمیان پتھراؤ ہو گیی جس میں امام صاحب شدید زخمی ہو کر ہاسپیٹل میں زیر علاج ہیں۔
بعدمیں تحقیق کرنے پر معلوم ہوا کہ پیچھے پڑھنے والے تمام پانچوں کمیٹی نے آپس میں طے کیا ہوا تھا اب تراویح ختم کروا دیں گے اتفاق کی بات یہ ہویی کہ امام صاحب کو دوران تراویح رکعت کے بارے میں خلجان ہوا اسی کے بہانے انہوں نے طے کرلیا تھا کہ بس اب تھک چکے ہیں اب تراویح نہیں پڑھنی ہیے اس مسلے کو لے کر وہ بھی اڑ گیے اور سولہ رکعت کو بیس کہنے پر ہی بضد ہو گیے اور امام صاحب کے اصول کے مطابق ابھی یا تو سولہ یا بارہ رکعت ہوی ہے۔
یہ معاملہ ابھی پولیس کوتوالی میں زیر تحقیق ہے۔

4 تبصرے

آپ اپنی رائے ضرور لکھیں

جدید تر اس سے پرانی