شہرکے چوراہا | شراب کی برکت


شہرکے چوراہے پر بھیڑ کافی جمع تھی دیکھنے والوں کے تانتے بندھے ہوے تھے سب حیرانی کے عالم میں دیکھ رہے تھے کہ آخر ان دونوں کو کیا ہوا ہے جسکی وجہ سے ان دونوں میں گتھم گتھا ہو چکی ہے دونوں ایک دوسرے پر وار پر وار کر رہے تھے مانوں دونوں ایک دوسرے کی دشمنی میں اندھے ہو گیے ہوں سب کی زبان پر ایک ہی لفظ تھا کہ یہ شراب کی برکت ہے ۔
ایک انتہای پستہ قد اور ایک دراز قد دونوں میں ذرہ بھی برابری کا کوی امکان نہیں تھا لیکن کبھی یہ اور کبھی وہ ایک دوسرے کو دانت کاٹ رہے تھے کبھی پلٹ کر بڑا نیچے ہوتا تو کبھی پلٹ کر چھوٹا نیچے ہوتا یعنی چھوٹا بھی کسی قدر کم نہ تھا بڑے میاں تو بڑے میاں چھوٹے میاں سبحان اللہ کی طرح شہر کی مرکزر شاہراہ پر مانو ایک ڈرامہ سا مچ چکا تھادونوں ایک دوسرے سے مذاق کر رہے تھے یا لڑایی یہ بھی معلوم نہیں ہو رہا تھا ۔
ایک ضعیف العمر انسان کانپتے کانپتے آگے بڑھے انہوں نے غور کر نے کے لیے جب اپنی کمر کو ٹیڑھی کی اور اپنے آپ کو زمین کی جھکایا اور فورا ہی پیچھے کی طرف مڑ کر کہا بھاییو بہنو ہم نے ان دونوں کے پیچھے اپنا ٹایم پاس کیا ہے یہ تو شہد مکھی اور چوہا ہے کمبخت پہلے بتا دیتے تو ہم اپنا ٹایم خراب نہ کرتے انکے پیچھے بھای کیا کروں دل جو نہیں لگتا ،معلوم جونہیں ہوتا کہ جھوٹ کیا ہے اور سچ کیا ہے۔

ایک تبصرہ شائع کریں

آپ اپنی رائے ضرور لکھیں

جدید تر اس سے پرانی