وزیر اعظم نریندر مودی | راہل گاندھی | ایل اے سی پر جاری کشیدگی |ہندوستان اور چین


نئی دہلی : ہندوستان اور چین کے درمیان لداخ میں اسی کنٹرول لائن ( LAC ) پر سرحدی تناؤ کو لے کر تعطل برقرار ہے ۔ 6 جون کو ہندوستان اور چین کے درمیان فوجی سطح پر بات چیت ہوئی تھی ۔ اب ہندوستان نے چین پردوٹوک نشانہ سادھا ہے ۔ ہندوستان نے واضح طور پر کہا ہے کہ ایل اے سی پر جاری کشیدگی تبھی کم ہوتی ہے جب چین سرحد پرتعینات اپنے 10000 فوجی ، ٹینک ( بکتر بند گاڑیاں اور توپ خانے کو وہاں سے ہٹا لے ۔ یہ ہتھیار چین نے ہندوستانی علاقوں کے پس تعینات کئے ہوئے ہیں ۔ ذرائع نے بتایا مشرقی لداخ کے علاقے میں چین اور ہندوستان پیچھے ہٹنا شروع ہوگئی ہیں ، لیکن ہم چاہتے ہیں کہ چین کی طرف سے ایل اے سی پراپنے علاقے میں تعینات کئے گئے ڈویژن سائز دس ہزار سے زیادہ فوجیوں اور بھاری ہتھیاروں کو وہاں سے ہٹائے ۔ جب تک چین ایل اے سی پرفوجیوں ، ٹینک اور بھاری ہتھیاروں کو نہیں ہٹاتا ، تب تک کشیدگی کم نہیں ہوسکتی ۔ ذرائع کے مطابق چین کی سرگرمیوں پر نظر رکھنے اور اسے ضرورت پڑنے پر منہ توڑ جواب دینے کے لئے ہندوستان کی طرف سے بھی لداخ علاقے میں 10 ہزار فوجی تعینات کئے گئے ۔ چین نے ایل اے سی پر اپنے علاقے میں ہوٹن اور گر گشا ایئر بیس پر جنگجو طیارہ کی بھی تعیناتی کی ہے ۔ ہندوستان اور چین کے درمیان 6 جون کو ہی اس پر بات چیت ہوئی تھی ۔ اس کے بعد دونوں ممالک کی طرف سے کہا گیا تھا کہ ہندوستان اور چین سفارتی اور وہی سیٹ پر بات چیت کر کے کشیدگی کم کرنے کی سمت میں آگے بڑھیں گے ۔ کانگریس کے سابق صدر راہل گاندھی نے کہا ہے کہ وہ حیران ہیں کہ چین کے فوجیوں کے ہندوستانی سرحد میں گھس آنے کے باوجود وزیر اعظم نریندر مودی اس پورے واقعہ پر خاموشی اختیار کئے ہوئے ہیں ۔ چین ہماری سرحد پرآگیا ہے اور الداخ میں ہمارے علاقے پر قبضہ کر چکا ہے ۔ اور اس درمیان وزیر اعظم خاموشی اختیار کئے ہوئے ہیں ، اس پورے واقعہ میں وہ ہمیں نظر نہیں آرہے ہیں ۔ اس کے ساتھ ہی انہوں نے ایک تصویر بھی شائع کی ہے ، جس کے کیپشن میں کہا گیا ہے کہ چین نے جارحانہ موقف اختیار کرتے ہوئے پوری وادی گلوان اور پانگونگ تو کے ایک حصے پر اپنا کوئی بتا رہا ہے ۔ 

سرحد پر چین کی دراندازی اور
بھارت کی زمین پر قبضہ سے متعلق خبریں کئی دنوں سے میڈیا میں آرہی ہیں ۔ اس معاملے میں سچائی کیا ہے ؟ مودی حکومت کو اس کی وضاحت کرنے کی ضرورت ہے ۔ اگر چین نے واقعی سرحد پروراندازی کرتے ہوئے ہماری زمینوں پر قبضہ کیا ہے تو مودی بی کو اپنے پہلے کے بیان کے مطابق چین کو لال لال آنکھیں دکھانے کا سہی وقت ہے ۔ مہاراشٹرا پردیش کانگریس کمیٹی کے جنرل سکریٹری سچن ساونت نے کہا ہے کہ لداخ میں تین مقامات پر چین کی دراندازی کی خبریں موصول ہورہی ہیں جو تشویشناک ہے لیکن حکومت نے ابھی تک اس پرکوئی وضاحت نہیں دی ہے ۔ کانگریس رہنمارال گاندھی کے اس مطالے کی ہم حمایت کرتے ہیں کہ حکومت اس بات کی وضاحت کر نی چا ہے کہ سرحد پر چین نے دراندازی کی ہے یانہیں اور اگر کی ہے تو کس حد تک ۔ چن ساونت نے کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی پاکستان کے بارے میں علانیہ بیانات دیتے ہیں لیکن اب اچانک دو خاموش کیوں ہیں ؟ یہ خاموشی کان کے پردے پچھاڑ رہی ہے ۔ چین کے مبینہ طور پر ہندوستان کے 60 کلومیٹر کے اندر تک داخل ہونے کی خبریں ہیں ۔ لداخ میں پنانگ جھیل ، گلوان مندی وادی نیز اسپرنگ کوکا کے آس پاس کے علاقوں میں چین کی فوجوں کے قبضہ کی خبریں آرہی ہیں ۔ گلوبل ٹائمس نامی چینی نیوز چینل نے دعوی کیا ہے کہ چین اس بار بھر پور تیاری کے ساتھ آیا ہوا ہے ۔ مرکزی وزیر قانون روی شنکر پرساد نے کہا اگر کوئی پڑوسی ملک ہندوستان کی طرف احترام کی نگاہ سے نہیں دیکھتا ہے تو ہندوستان اس کا سخت مقابلہ کرے گا ۔ عوامی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے مسٹر پرساد نے کسی ملک کا نام نہ لے کر سخت انتباہ دیا کہ ترچھی نظر والوں کو جواب دے گا ہندوستان - بی جے پی کا عزم ہے کہ نہ جلیں گے ، نتھکیں گے اور دن رات کام کرتے چلے جائیں گے ۔ کوڑ -19 کے بحران میں بی جے نے بہت سارے خدمت کے کام کئے اور اس میڈیا کے ذرایہ عوام سے بات چیت کرے گی ۔ انہوں نے کہا کہ کور و تا بحران کے دور میں جس طرح ہندوستان محنت کر رہا ہے جلدی دوپین کے پیچھے چھوڑ دے گا اور بھی شعبوں میں چین سے آگے نکل جائے گا ، مودی کے دوسرے دور اقتدار میں مرکزی حکومت نے بہت سارے تاریخی فیصلے کئے ہیں ۔

ایک تبصرہ شائع کریں

آپ اپنی رائے ضرور لکھیں

جدید تر اس سے پرانی