آخرکار آج ایک بہادر انسان
نے
بھارت میں جنم لے ہی لیا میرے دل میں خیال آیا کہ سالے
کورونا کو ہی کیوں نہ دبوچا جائے اس ارادے سے میں نےکورونا سے مقابلہ کرنے کی ٹھان ہی لی اور کورونا کی تلاش میں گھر سے نکل پڑا -
باہر آیا تو دیکھا جگہ جگہ پولیس کا پہرا ہے میں نے پولیس والے سے پوچھا کہ بھائ کورونا کدھر رہتا ہے پولیس والے میرے پیچھے ڈنڈے لےکے یہ سلوگن پڑھتا ہوا دوڑاکہ مادر چود گھر پر رہ کورونا کو پکڑےگا کیا ؟
میں پولیس کے ڈر سے مین روڈ کو چھوڑ کر کھیت میں بھاگا بارش کی وجہ سے پورا کھیت پانی اور کیچڑ سے اٹا پڑا تھا بھاگتا بھاگتا دوسری طرف مین ہائی وے پر ایک بڑے اسپتال کے مین گیٹ کے سامنے نکلا-
دل میں خیال آیا کہ چلو ذرا ہاسپیٹل والوں سے کورونا کا ایڈریس معلوم کریں ہاسپیٹل کے اندر جیسے ہی داخل ہوا تو ایک نرس نے مجھ سے پوچھا کہ آپ کو کیا ہوا ہے میں نے کہا کورونا کی تلاش میں ہوں نرس نے شاید کورونا کا لفظ تو سنا لیکن ،،،تلاش میں ہوں ،،، کا لفظ جلدی میں نہیں سن سکی بس پھر کیا تھا وہ مجھے کورونا وارڈ میں لے گئی اور مجھے سلا دیا میرا کورونا ٹیسٹ لینے لگیں میں نے تعجب سے پوچھا کہ میڈم کیا میرے ناک میں کورونا ہے نرس بولی ہو سکتا ہے میں نے کہا کہ اگر وہ ناک میں ہوا تو پکڑ کر میرے حوالے کرنا نرس بولی اچھا!
چار گھنٹے بعد نرس آکر بولی آپ کو کورونا پکڑنے کے لئیے زمین کے نیچے بھیجنے کی تیاری ہو رہی ہے -
میں دل ہی دل میں خوش تھا کہ اگر زمین کے نیچے کورونا پکڑا گیا تو سالے کو بہت ماروںگا میں اسی سوچ میں گم تھا کہ میرے پڑوس کے بیڈ پر سویا ہوا ایک بندہ مجھ سے کہنے لگا اووئے گھوچو تو بھاگ جا ورنہ یہ لوگ تجھے مارڈالیں گے تجھے زہر کا انجکشن دینے کی تیاری چل رہی ہے ،،، اس بات کا سننا تھا کہ میرے دل کی دھڑکن تیز ہو گئی میں بھاگنے کے لئے موقع کی تلاش میں رہنے لگا آخر کار میں پانی پینے کے بہانے اٹھا اور کھلی ہوئی کھڑکی کو غور سے دیکھنے لگا دو تین جگہ سے کھڑکی کے راڈ زنگ آلود تھے میں اسے ہلا ہلا کے توڑنے میں کامیاب ہو گیا کھڑکی سے نیچے دیکھا تو حواس باختہ ہو گیا اس لیے کہ ہم دوسری منزل میں قید تھے کورونا کی تلاش میں نکلے تھے خود کورونا کے جال میں پھنس گئے -
بہت غور خوض کے بعد میری نظر میرے بیڈ پر پڑی ہوئی چادر پر پڑی مین نے اسے اٹھا لیا اور کھڑکی کے ایک راڈ سے مضبوطی سے باندھ دیا اور میں اس چادر کو پکڑ کر آہستہ آہستہ نیچے سرکنے لگا یہاں تک کہ میں ہاسپیٹل کے پچھواڑے میں بآسانی اتر گیا لیکن ابھی بھی میں ہاسپیٹل ہی کے احاطے میں تھا باہر نکلنے کے لئے مجھے ایک اور دیوار پھلانگنا تھا سو میں نے اسے آسانی سے عبور کر کے ہاسپیٹل کے احاطے سے باہرپھر کھیت کے اندر آگیا-
کھیت عبور کرنے کے بعد جیسے ہی میں مین روڈ پر پہونچا ایک اخبار والا اخبار بیچ رہا تھا میں نے اخبار خریدا جیسے ہی اسکی ہیڈنگ پر نظر گئی میں سن ہو کے رہ گیا ہیڈنگ پر میری تصویر کے ساتھ لکھا ہوا تھا ،، چوتیا ہاسپیٹل میں کورونا سے پھر ہوئ ایک کی موت ،،،،،
میں سمجھ گیا کہ یہ مرنے والا میں ہی ہوں یہ لوگ گویا مجھے مار چکے ہیں اب یہ لوگ میری لاش پیک کر کے گھر بھیجیں گے اور لاش کھولنے کی اجازت نہیں دینگے ،،
میں ایک دوسری پلاننگ میں کھو چکا تھا ،،دوسرے دن جیسے ہی میری لاش میرے گھر پر پولیس اور ہاسپیٹل والے لیکر آئے میرے گھر والے قانون کا پالن کرتے ہوئے اوپر سے ہی میرا انتم سنسکار کرنے میں مصروف ہو گئے- اورمیں چھپ کر چوتیا ہاسپیٹل کے اونر کو فون کرنے لگا،
فون جیسے ہی اونر نے ریسیو کیا اور ہیلو کہا تو میں نے کہا
میں نے کہا : سر کیا آپ چوتیا ہاسپیٹل کے مالک ہیں
اونر : جی بول رہا ہوں سر آپ کون
میں نے کہا : میں وہی آدمی بول رہا ہوں جسکے مرنے کی خبر آپ نے اخبار میں چھپوائی ہے پرسو رام کا بیٹا گھوچو رام ہوں
اونر : ہکلاتے ہوئے ،،، کیا تم ژندہ ہو
میں نے کہا : ہاں بیٹا اب تیرا انتم سنسکار میں کروںگا
اونر : کیا چاہتے ہو بولو
میں نے کہا : پچیس لاکھ میں خاموش ہو جاؤں گا
اونر : کچھ کم کرو یار
میں نے کہا : چل بیس لاکھ دے دے اس سے کم نہیں ہوگا
اونر : تمہارا اکاؤنٹ نمبر اور نام جلدی میسیج کردو
میں نے کہا : ٹھیک ہے دس منٹ کے اندر اندر میرے اکاؤنٹ میں پیسے آجانا چاہئے
اونر : سر آپ کا اکاؤنٹ نمبر آنے کی دیری ہے
میں نے کہا : ٹھیک ہے ابھی بھیجتا ہوں
پھر فون میں نے کاٹ دیا اور اپنا اکاؤنٹ نمبر میسیج کر دیا-
Name : Ghochu Ram parsad
Bank: PANDE BANK OF INDIA
ACCOUNT : 34759001736
IFC : PBI00000738
جیسے ہی میں نے میسیج بھیجا تھوڑی دیر میں ہی مجھے میسیج ملا جو یہ بتا رہا تھا کہ کرپیا آپ کے کھاتے میں بیس لاکھ روپے جمع کرائے گئے ہیں،
میں جلدی سے اے ٹی یم گیا اور وہاں سے چالیس ہزار نکال کر کھیت کی کیاری پر بیٹھ کر سوچنے لگا کہ میرے ماں باپ میرا انتم سنسکار کر کے رو رہے ہوں گے ،،،
اسی درمیان میں میرے فون کی گھنٹی بجی دیکھا تو اونر کا تھا میں نے فون ریسیو کر کے کہا ہیلو
اونر : ہاں سر آپ کے کھاتے میں پیسے آچکے ہیں پلیز آپ دو دن صرف چھپ کر رہیں میں پیپر میں آپ کے بارے میں لکھوا دوں گا کہ فوٹو غلطی سے چھپ گیا تھا مرنے والا آدمی دوسرا تھا جس آدمی کا فوٹو چھپا تھا وہ ہاسپیٹل میں ژندہ ہے اسے کل ڈسچارج کر دیا جائے گا، یہ اسٹیٹمینٹ میں کل کے پیپر پر ڈلوادوںگا پلیز آپ دو دن صرف چھپ کر گذاریں اوکے
میں نے کہا : تھینکیو اوکے بائے بائے-
کورونا کو دبوچنے نکلا تھا لیکن بیس لاکھ کی رقم ہاتھ لگ چکی تھی اور میں میرے ہاتھ میں موجود چالیس ہزار کو دیکھ کر خوشی کے مارے کھیت میں ہی اچھلنے لگا میرے دونوں پیر کیچڑ سے لت پت تھے ہاتھ میں کیچڑ لے لے کر میں آسمان کی طرف اچھال رہا تھا یکایک میرے کان میں گرجدار آواز گونجی جو میری بیوی کی تھی وہ چلا رہی تھی اووئے گھوچو اٹھ جا پورے بدن میں بچے کا پاخانہ لیپ لیا ہے رات بھر پاخانے میں کبڈی کھیلتا رہا ہے کیا ،، میری آنکھ کھلی تو میرے ہاتھ اور اور میرے چہرے پر میرے بچے کا پاخانہ لیپا ہوا تھا جو میرے بچے نے نیند میں ہگ کے رکھا تھا سب کیا کرایا پاخانے کی نذر ہو گیا افسوس-
Good comedy
جواب دیںحذف کریںکیا بنایا ہے یار
جواب دیںحذف کریںGood article mazedar comedy ke liye padhe
جواب دیںحذف کریںFreedom fighter read mor for freedom fighters
جواب دیںحذف کریںSuper
جواب دیںحذف کریںگمنام
جواب دیںحذف کریںبہت خوب
جواب دیںحذف کریںبہت خوب ھنسا دیا
جواب دیںحذف کریںبہت مزیدار پوسٹ
جواب دیںحذف کریںکیا چوتیا انسان ہے یار
جواب دیںحذف کریںکیا پوسٹ لکھی ہے کیا بہادر انسان نکلا
جواب دیںحذف کریں