مذہب اسلام میں سیاست اور مسلمان




بانٹو اور ووٹ حاصل کرو پہلا شکار مسلمان


ایک زمانہ تھا جب مسلمان پریشان تھے انہوں نے ہر طرح سے کوششیں کی پر وہ ناکام رہے اور طلاق بل پاس ہو گیا اور سب کی بولتی بند ہو گئی کسی نے اس پر صحیح ڈھنگ سے دھیان نہیں دیا کہ آخر یہ کیا ہو رہا ہے عورتوں کے حقوق کی بات کرنے والا درپردہ مسلم عورتوں کا حق ہی چھین چکا تھا-


ہر سال دوکڑور کی نوکری دینے کا وعدہ کرنے والا نوجوان سے روزگار بھی چھین چکا ہے ، ملک کی بہت ساری کمپنیاں پرائیویٹ ہاتھوں میں دیا جا چکا ہے ، ریلوے کی نجی کرن کرنے کی تیاری مکمل ہو چکی ہے،

کسان جو ملک کے لئے ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتے ہیں اب انکی کمر توڑنے کی تیاری ہو چکی ہے کسان جن کے کارناموں کا اثر سیدھا ملک کی جی ڈی پی کے اوپر پڑتا ہے آج کی تاریخ میں ملک کی جی ڈی پی -23(مائنس تئیس) پر پہونچ چکی ہے کہا جاتا ہے کہ یہ بھی جو کچھ بچا کھچا ہے آگے خطرے کی گھنٹی بن سکتی ہے, جس سرکار نے ڈی مونیٹائزیشن کروا کر ملک کی اکنامک کا ستیا ناس کر دیا ہو اور یہ ساری چیزیں روز روشن کی طرح ہمارے سامنے عیاں ہو پھربھی ہر اعلان پر آنکھ منہ کان سب بند کر کے بھروسہ کرنے والے کو کیا کہیں گے ظاہر سی بات ہے کہ ایسے لوگوں کو مہا الو ہی کہا جا سکتا ہے - 


آج ، پولیس ، اسٹوڈینٹ، ایمپلائز،کسان، (مسلمان تو ڈر کر گھر بیٹھ چکے ہیں ) دلت ، چمار، سب اپنے حقوق کے لیے پھر سے روڈ پر آچکے ہیں اور آج کوئی اپنی نوکری کوئی اپنا حق، کوئی اپنی تعلیم، کوی اپنے کاروبار کی گہار لگا رہا ہے لیکن سنا کسی کا بھی نہیں جارہا ہے-


کاش اگر پہلے ہی مرحلے میں حق سلبی کا دروازہ بند کر دیا گیا ہوتا تو کتنا اچھا ہوتا آج کس قدر ڈھٹائی کے ساتھ کسان بل جس کو کسان کے لئیے ڈیتھ وارنٹ کہا جاتا ہے پاس کر دیا گیا شاید آپ کو معلوم نہ ہو تو جان لیجیے کہ اس کالے قانون کے تحت کسان اپنے ذاتی کھیت میں ہی نوکر بن جائیں گے کسانوں کا اختیار چھین لیا جائے گا وہ اپنے پیداوار کو اپنی مرضی سے نہ تو بیچ سکیں گے اور نہ ہی کچھ اگا سکیں گے، ظاہر سی بات ہے کہ اب بات بہت دور تک پہونچ چکی ہے ہر طرح سے ہر اعتبار سے ہر زاویہ سے ظاہری اور باطنی سازشیں ہو رہی ہیں ،کی جا رہی ہیں اسکو اچھی طرح سمجھنے کی ضرورت ہے-


ابھی چند دنوں سے ایک بینر واٹساپ پر گردش میں ہے جسکا عنوان کچھ اس طرح کا تھا،،،،،  ایک معصومانہ سوال : مہنگائی بڑھ گئی تو مزدور نے مزدوری بڑھادی ڈرائیور نے کرایہ بڑھایا ڈاکٹر نے نہیں  فیس بڑھائی دوکاندار نے قیمت بڑھائی حکومت نے ٹیکس وغیرہ .. ؟ لیکن کیا کسی نے امام مسجد کی تنخواہ کے بارے میں سوچا ۔ ہے ۔۔۔ ؟ تنخواہ بڑھانا تو دور کیا کسی نے پچھلی تنخواہ دی ہے یا نہیں ؟ برائے مہربانی اماموں کی تنخواہ بھی بڑھائی جائے ۔،، اپیل بظاہر اچھی ہے لیکن کیا کسی نے اس کے انجام پر غور کیا ہے کہ اس سے کیا ہوگا !!!! در اصل اگر دیکھا جائے تو اس کے پیچھے اماموں اور مصلیوں کے درمیان نفرت پیدا کرنے کی ایک سوچی سمجھی سازش ہے اس اپیل سے ایسا محسوس ہوتا ہے کہ امامت اپنے آپ میں ایک نوکری ہے جب کہ حقیقت میں یہ نوکری نہیں بلکہ دینی خدمت ہے اگر اللہ نے آپ کو رزق وسیع عطا فرمائی ہے تو فبہا و نعمت کہ آپ صرف امامت پر قناعت کر سکتے ہیں لیکن اگر امامت سے ملنے والے مشاہرے پر گذر بسر مشکل ہے تو تجارت شوق سےکیجئے کوئی ضروری نہیں ہے کہ کوئی مولوی ہے تو اسکے لئیے مسجد اور مدرسہ ہی ہے ایسا نہیں ہے بلکہ آپ کوئی بھی میدان عمل تلاش کیجئے بشرطیکہ وہ حلال ہو حرام نہ ہو لیکن برائے مہربانی اس قسم کی اپیلوں کو شیر کرنا اور اسے وارئل کرنا چھوڑ دیں ورنہ رسوائی آپ کی آپ کی خدمت کی آپ کے دین کی ہوگی ،

اپنی تجارت اپنے ہنر کو ترقی دیں مصلیان کرام آپ کو تلاش کریں گے 

ایک تبصرہ شائع کریں

آپ اپنی رائے ضرور لکھیں

جدید تر اس سے پرانی