عالم اسلام کی عظیم شخصیت مولانا ولی رحمانی


مولانا ولی رحمانی کی وفات شکوک و شبہات کے آئینے میں

کرونا ویکسین لینے کے15 دنوں کے اندر مولانا ولی رحمانی صاحب کا انتقال کرونا ویکسینیشن کے بعد آپ کوڈ 19 کا شکار ہوکر اسپتال میں داخل ہوگئے اور پھر اللہ کو پیارے ہوگئے ;پٹنہ: *معیشت نیوز*: امارت شرعیہ بہار،جھارکھنڈ و اڑیسہ کے امیر شریعت آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے جنرل سکریٹری اور خانقاہ رحمانی کے سجادہ نشین مولانا ولی رحمانی کا آج پٹنہ کے اسپتال میں کوڈ 19 کی وجہ سے انتقال ہوگیا۔ مرحوم نے 15 روز قبل ہی کرونا ویکسین لیا تھا جس کے بعد ہی وہ بیمار ہوگئے تھے۔اطلاعات کے مطابق 15 روز قبل 18 مارچ کو مولانا بالکل چست درست تھے اور اسی عالم میں انہوں نے IGMC میں جاکر کرونا ویکسین کا پہلا ڈوز لیا تھا۔ویکسین لینے کے بعد آپ کی طبیعت بگڑنے لگی تھی اور پھر تین روز قبل انہیں پارس اسپتال میں داخل کرایا گیا جہاں انہوں نے آخری سانسیں لیں۔مرکز المعارف کے ذمہ دار مولانا برہان الدین قاسمی کا کہنا ہے کہ آخر ویکسینیشن کے باوجود وہ کوڈ19 کا شکار کیسے ہوگئے اس پر ICMR کو وضاحت پیش کرنی چاہئے۔ آل انڈیا حلال بورڈ کے جنرل سکریٹری دانش ریاض کا کہنا ہے کہ اگر قومی سطح کے لیڈران کے ساتھ ویکسینیشن کے نام پر اس طرح کا کھلواڑ ہورہا ہے تو پھر عوام الناس میں اعتماد کیسے بحال ہوگا۔ ہندوستان میں ایک بڑی تعداد کرونا ویکسینیشن پر جن شبہات کا اظہار کررہی ہے اس طرح کے واقعات ان شبہات کو تقویت پہنچانے کا باعث بن رہے ہیں۔ دانش ریاض نے کہا کہ مولانا ولی رحمانی ایک متحرک اور فعال رہنما تھے جن سے ملت محروم ہوگئی ہے لیکن ان کی موت کی وجوہات کیا ہیں اس پر سنجیدگی سے نوٹس لیا جانا چاہئے۔


امیر شریعت مولانا ولی رحمانی کا جنازہ اور آپ کی شخصیت

لاکھوں اشکبارآنکھوں کے درمیان سرکاری اعزازکے ساتھ امیرشریعتؒ مولانا ولی رحمانی سپردخاک پانچ لاکھ سے زائدافرادکاہجوم،مولاناعمرین محفوظ رحمانی نے نمازجنازہ پڑھائی والدبزرگواراورجدامجدکے پہلومیں تدفین، سرکردہ شخصیات کے اظہارتعزیت کاسلسلہ جاری مونگیر4اپریل عالم اسلام کی عظیم شخصیت مفکراسلام امیرشریعت مولانامحمدولی رحمانی ؒ جنرل سکریٹری آل انڈیامسلم پرسنل لائبورڈسپردخاک ہوئے۔آپ ؒ،اپنے والدامیرشریعت مولانامنت اللہ رحمانی ؒاورداداقطب عالم مولانامحمدعلی مونگیریؒ کے پہلومیں خانقاہ رحمانی کے احاطے میں ابدی نیندسوگئے۔نمازجنازہ امیرشریعت ؒ کے خلیفہ ارشدمولاناعمرین محفوظ رحمانی سکریٹری مسلم پرسنل لائبورڈنے پڑھائی۔نمازجنازہ خانقاہ رحمانی کے وسیع میدان میں ہوئی۔ہجوم کاعالم یہ تھاکہ وسیع میدان،مکمل خانقاہ اورخانقاہ سے باہردوردرازتک تاحدنگاہ سرہی سرتھے۔خانقاہ رحمانی کے ذرائع کے مطابق پانچ لاکھ سے زائدافرادنے شرکت کی۔ہرفردانتہائی مغموم تھا۔اس موقعہ پرسرکاری اعزازات بھی پیش کیے گئے جیساکہ کل بہارحکومت نے اعلان کیاتھا۔آپ بائیس برس ایم ایل سی بھی رہے ہیں اوردوباربہارقانون سازکونسل کی ذمے داری بھی سنبھالی ہے۔رات سے ہی خانقاہ میں جوق درجوق افرادکی آمدتھی،ہرآنکھ اشکبارتھی،ہرطرف غم کی فضاچھائی تھی۔آپ کے مریدین ومتوسلین کاٹھاٹھیں مارتاسمندرتھا۔امیرشریعت سابعؒ کے انتقال پرپوری دنیاسے اظہارتعزیت کاسلسلہ جاری ہے۔مولانامفتی تقی عثمانی، مولاناالیاس گھمن سمیت ملک سے بھی سبھی سرکردہ علمائنے اظہارتعزیت کیا۔مسلم پرسنل لائبورڈ،جمیعۃ علمائے ہند،مسلم مجلس مشاورت،جماعت اسلامی ہند،تنظیم علمائے حق،دارالعلوم دیوبند،دارالعلوم وقف،ندوۃ العلمائکے ذمے داروں اوراکابرعلماؤمشائخ اوردانشوروں نے انتہائی رنج وغم کااظہارکرتے ہوئے ان کے فرزندوں،عقیدت مندوں،اداروں سے وابستہ افرادکے ساتھ تعزیت کی ہے۔ان کے علاوہ سیاسی شخصیات میں پرینکاگاندھی،اکھلیش یادو،لالویادو،تیجسوی یادو،نتیش کمار،پپویادو،پرکاش امبیڈکر،بھیم آرمی کے سربراہ چندرشیکھرآزاد،دگ وجے سنگھ نے گہرے غم کااظہارکیاہے۔آپؒ کی شخصیت ہرطبقے میں مقبول تھی۔آپ مسلم پرسنل لائبورڈسے اول دن سے وابستہ تھے۔بعدمیں 2015میں بورڈکے جنرل سکریٹری بنے،29نومبر2015کوامارت شرعیہ بہار،اڈیشہ،جھارکھنڈکے امیرشریعت بنائے گئے۔1996میں سماجی اورتعلیمی خدمات کے لیے رحمانی فا?نڈیشن کاقیام کیا،2008میں رحمانی تھرٹی قائم کرکے ملت میں نئی تعلیمی بیداری کی روح دوڑادی۔عزم وحوصلہ اورہمت کے پہاڑشخص تھے۔آپ کے دوفرزندمولانااحمدولی فیصل رحمانی اورجناب مولاناحامدولی فہدرحمانی ہیں۔بڑے فرزندسجادہ نشیں ہوں گے اورچھوٹے فرزندان کی معاونت کریں گے اوررحمانی فا?نڈیشن اوررحمانی تھرٹی کے انتظامات دیکھیں گے جن کی وصیت آپ نے اپنی حیات میں کردی تھی۔ان کے علاوہ علالت سے عین قبل آپ نے اپنے اہم فیصلے میں مولاناشمشادرحمانی کونائب امیرشریعت اورمولاناانظارقاسمی کوقاضی شریعت نامزدکیاتھا۔


مولانا ولی رحمانی کا تعارفی خاکہ
نازش ہما قاسمی

جی ہاں میں ہی سید محمد ولی رحمانی ہوں۔جو جنرل سکریٹری آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ اور امیر شریعت بہار و اڈیشہ و جھارکھنڈ ہے۔ ہاں میں وہی ولی رحمانی ہوں۔جن کے والد کا نام سید منت اللہ رحمانی ہے۔جو بانی آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ ہیں۔ میرے دادا کا نام حضرت مولانا سید محمد علی مونگیری ہیں۔ جن کی مرہون منت ندوۃ العلما ہے۔میری پیدائش پانچ جون 1943 کو مونگیر میں ہوئی۔میں نے اپنی تعلیم رحمانیہ اردو اسکول خانقاہ رحمانی، جامعہ رحمانی مونگیر، ندوۃ العلما، دارالعلوم دیوبنداور تلکا مانجھی یونیورسٹی،بھاگلپور، سے حاصل کی۔میں جیلانی سادات گھرانے سے تعلق رکھتا ہوں۔الحمدللہ ثم اللہ سید ہوں۔میرا سلسلہ نسب شیخ عبدالقادر جیلانی علیہ الرحمہ سے 25 واسطوں سے ملتا ہے۔ میرے آباء میں سے ابوبکر چرم پوش تقریباً ساڑھے تین سو سال قبل ملتان سے مظفر نگر،یو پی۔ کے کھتولی میں آکر قیام پذیر ہوئے اور یہیں سکونت اختیار کر لی۔ پھر میرے جدامجد سید شاہ غوث علی مظفر نگر سے کانپور منتقل ہوگئے اور وہاں بودو باش اختیار کی۔ کانپور میں ہی شاہ سید عبدالعلی علیہ الرحمہ کے یہاں تین شعبان المعظم 1224 مطابق 28 جولائی 1825 کو میرے دادا محترم سید محمد علی مونگیری کی پیدائش ہوئی۔میرے دادا محترم نے بہت انقلابی اقدامات اُٹھائے۔ قادیانیوں کا مقابلہ کیا۔ ندوۃ العلما کی بنیاد ڈالی۔ مسیحیت کے خلاف محاذ آرائی کی۔ وہ ہمیشہ تہجد پڑھا کرتے تھے۔ لیکن قادیانیوں سے مقابلہ کے لیے انہوں ں نے اپنے تہجد کے وقت کو بھی فارغ کر دیا تھا۔ انہوں نے قادیانیت کی مکمل سرکوبی کے لیے خود کو وقف کر دیا۔ وہ اپنے مرشد حضرت شاہ فضل رحماں گنج مراد آبادیؒ کے حکم پر بہار کے ضلع مونگیر آئے۔ ندوۃ العلماء کے بعض اراکین کے سخت اختلافات سے دلبر داشتہ ہوکر انہوں نے استعفیٰ دے دیا۔


مولانا ولی رحمانی کی تحریک سے وابستگی

ہاں میں وہی ولی رحمانی ہوں.جن کے والد محترم سید منت اللہ رحمانی تھے۔جنہوں نے شریعت کے تحفظ کے لیے بے جگری سے ایسی تحریک چلائی کہ چند برسوں میں گاؤ ں دیہات تک یہ تحریک پہنچ گئی اور عوام و خاص نے ان کی صلاحیت کا لوہا مان لیا۔ان کا ہی فرزند ہوں جس نے شیخ الاسلام مولانا حسین احمد مدنیؒ کے ساتھ جیل میں وقت گذارا۔ جی ہاں میں وہی ولی رحمانی ہوں۔جو عظیم دادا، عظیم باپ کا عظیم بیٹا ہوں۔ ہاں میں وہی ولی رحمانی ہوں۔ جس نے والد بزرگوار کے نقش قدم پر چلتے ہوئے حکومت کے طلاق ثلاثہ بل کے خلاف ایسی تحریک چلائی کہ قریہ قریہ، گاؤں گاؤں، شہر شہر، ہر خاص و عام مسلمان تک یہ بات پہنچ گئی۔ وہ مسلمان جو بورڈ کو بھول چکے تھے۔ دوبارہ سے جان گئے کہ کوئی تنظیم ہے جو مسلم پرسنل لا کی حفاظت کے لیے کام کررہی ہے۔ اس تنظیم کا کوئی رہبر ہے جو ہمیں شریعت کی حفاظت کے لیے آواز دے رہا ہے.لہذا؛اس کی آواز پر ہمیں نکلنا چاہئے اور دنیا نے دیکھ لیا صرف تین ماہ کی مدت میں پورے ہندوستان سے شریعت مخالف بل کے خلاف کروڑوں خواتین اسلام نے سڑکوں پر نکل کر حکومت وقت کو عندیہ دے دیا کہ شریعت ہماری جان سے پیاری اس میں چھیڑ چھاڑ ہمیں برداشت نہیں۔اور دو سو ریلیاں نہایت پر امن طریقے سے ہوئیں۔? جی ہاں میں وہی سید محمد ولی رحمانی ہوں. جو 1972 سے 1995 تک مسلسل تئیس برس تک بہار قانون ساز کونسل کا رکن رہا۔ ہاں میں وہی ولی رحمانی ہوں.جس نے مدارس کی حفاظت کے لیے تحریک چلائی اور مونگیر میں تاریخ ساز ناموس اسلامیہ کنونشن منعقد کیا جس کے اثرات پورے ملک پر مرتب ہوئے۔ ہاں میں وہی سید محمد ولی رحمانی ہوں. جس نے قوم کے ہونہار بچوں کے لیے رحمانی تھرٹی کا قیام عمل میں لایا تاکہ اس کے ذریعہ سے مسلم بچے اعلیٰ تعلیم حاصل کر کے اونچے اونچے عہدوں پر فائز ہوسکیں.آئی آئی ٹی،انجینئر،ڈاکٹر، جج بن سکیں،وکیل بن سکیں، آئی پی ایس آفیسر بن سکیں۔ چار ٹرڈ اکاؤنٹنٹ بن سکیں۔ ہاں میں وہی ولی رحمانی ہوں.جس کے رحمانی تھرٹی نے کم ہی مدت میں بہترین نتائج پیش کیے اور ملک کو اعلیٰ ترین اور ذہین و ہونہار بچے دئیے جو آج جگہ جگہ اونچے اونچے مناصب پر براجمان ہوکر مسلمانوں کی رہنمائی کررہے ہیں۔ ہاں میں وہی ولی رحمانی ہوں.جو بھارت جیوتی ایوارڈ، راجیو گاندھی


مولانا ولی رحمانی کو ایکسلنس ایوارڈ،

سرسید ایوارڈ، سے سرفراز کیا جاچکا ہوں۔ ہاں میں وہی ولی رحمانی ہوں.جو کہنے کو تو صرف خانقاہی ہوں لیکن کبھی کبھی خانقاہوں سے نکل کر رسم شبیری ادا کرتا ہوں تاکہ لوگ مجھے سمجھ سکیں۔ مجھے جان سکیں۔ ہاں میں وہی ولی رحمانی ہوں۔ جسے آکسفورڈ یونیورسٹی نے تعلیم پر اظہار خیال کے لے عالمی میٹ میں مدعو کیا تھا۔ ہاں میں وہی ولی رحمانی ہوں. جسے کولمبیا یونیورسٹی نے ڈاکٹریٹ کی اعزازی ڈگری سے نوازا ہے۔ ہاں میں وہی ولی رحمانی ہوں.جس کے استاد ڈاکٹر سعید الرحمن اعظمی بھی عظیم ہیں اور جس کا شاگرد خالد سیف اللہ رحمانی فقیہ عصر ہے۔ ہاں ہاں میں وہی ولی رحمانی ہوں.جس نے سپریم کورٹ کے جج سے معافی منگوائی،منموہن سنگھ کے پاس پہونچ گیا کہ آپ پہلے اپنی داڑھی منڈوائیں،کیوں کہ سپریم کورٹ کے جج نے ایسا کہا ہے۔ میں وہی ولی رحمانی ہوں.جس نے آر ٹی ای ایکٹ جیسے خطرناک قانون میں تبدیلی کرائی۔ اگر وہ پاس ہوگیا ہوتا تو آج بی جے پی، مدارس پر بہت آسانی سے ہاتھ ڈال سکتی تھی۔ ہاں میں وہی ولی رحمانی ہوں.جس نے ڈائریکٹ ٹیکسز کوڈبل میں تبدیلی کروائی،مرکزی مدرسہ بورڈ کے ذریعہ مدارس میں مداخلت کی کوشش کو روکا۔


مولانا ولی رحمانی کی جرات بے باکی

ہاں میں وہی ولی رحمانی ہوں.جس نے آزاد ہند کے بعد سب سے بڑی ریلی امارت شرعیہ کے بینر تلے پٹنہ کے گاندھی میدان میں منعقد کرکے حکومت سے دو ٹوک سوال کیا اور خواتین کے تحفظ،مسلمانوں کے تحفظ، ان کے استحصال ہر مدعے پر اسے گھیرا۔ مسلمانوں کی مضبوط آواز ایوان اقتدار تک پہونچائی اور ان لوگوں تک بھی پہونچائی جو ستر برسوں سے مسلمانوں سے صرف ووٹ لیتے رہے۔ اس کی ناکامیوں کو گنوایا۔ ملک اور آئین کے سیکولرزم کا واسطہ دیا، دلتوں کو بھی ساتھ لانے کی کوشش کی، ان کو درپیش خطرات سے آگاہ کیا۔ اس تاریخ ساز ریلی میں دس لاکھ سے زائد افراد نے میری آواز پر لبیک کہہ کر حکومت کو یہ واضح پیغام دے دیا کہ ہم اپنے امیر کی اطاعت پر ملک کی حفاظت اور شریعت کی حفاظت کریں گے۔جسطرح عظیم آباد میں دلت، مسلم اتحاد کا عظیم نظارہ بی جے پی اور آر ایس ایس کو بھا نہیں رہا ہے۔اسی طرح کچھ ضمیر فروش، جھوٹوں، الزام لگانے والوں اور بے شغل لوگوں کو بھی کامیابی راس نہیں آرہی ہے۔ ریلی کی مخالفت تو پہلے سے ہورہی تھی۔ بعد میں بھی کرنی ہی تھی۔چوں کہ ان کا پیشہ ہی یہی ہے۔ یہ تاریخ ساز ریلی کی کامیابی لوگوں کو راس نہ آئی، اسے سبو تاژ کرنے کے لیے کارڈ کھیلنا شروع ہوگیا۔ مجھ پر الزامات عائد کیے گئے۔ اگر مجھے سفارش ہی کرنی ہوتی تو کیا میں ایم ایل سی کے لیے سفارش کرتا؟۔ یہ عہدے تو میری جوتیوں کی نوک پر ہمیشہ رکھے رہتے ہیں۔ولی رحمانی عہدوں کا بھوکا شخص نہیں ہے۔?میں وہی ولی رحمانی ہوں۔جس نے وزیر اعلیٰ کے عہدہ تک کو لات مارا ہے۔ ایسی خواہش ہوتی تو وزیر اعلیٰ بن جاتا، کانگریس کے ذریعہ پیش کردہ گورنر اور مرکزی وزیر کے عہدوں کو ٹھکرا دیا ہے۔ اپنے سیاسیرسوخکااستعمالہمیشہ ملی مفادکے لیے کیا۔ کتنے بلوں پر سرکار کو مجبور کیا۔ ابھی تازہ تازہ کانگریس اور سیکولرپارٹیوں کو راجیہ سبھا میں طلاق بل پر موقف بدلنے پر اپنے ساتھیوں کے ساتھ مجبور کیا۔ کیا مجھے ایم ایل سی بنوانے کے لیے ریلی کی ضرورت ہے؟۔ اس چھوٹے سے عہدے کے لیے میں بہار کے عوام کو دھوکہ نہیں دے سکتا۔ کتنے میری سفارش پر مرکزی وزیر بنے۔ کے رحمان خان کی مثال موجود ہے۔ کتنوں کو میرے خط پر لوک سبھا اور ودھان سبھا کا ٹکٹ ملا۔ایک اشارے پر درجنوں لیڈر بن گئے۔مجھے اس کے لیے ریلی کی کیا ضرورت تھی؟ایک اشارہ کافی تھا اور نہ مجھے خود کسی عہدہ کی ضرورت ہے۔میں خود تیئیس برس ایم ایل سی اور قانون ساز کونسل کا ڈپٹی چیئرمین رہ چکا ہوں۔اب کون سا ایم ایل سی بنوں گا۔ اتنے اہم سیاسی عہدے ٹھکرا چکا ہوں۔ لالچ ہوتی تو بہت کچھ بن چکا ہوتا۔ ہاں ہاں میں وہی محمدولی رحمانی ہوں۔جس نے مدرسہ شمس الہدیٰ کے صد سالہ اجلاس میں نتیش کمار کو کھری کھوٹی سنا دیا تھا اور حق بیانی سے وہاں بھی نہیں چوکا۔یہ بھی تو سوچنا چاہیے کہ نتیش سے میری بنتی بھی نہیں ہے۔ ویسے ایک بات پوچھوں؟ حیدر آباد میں ایک اہم تنظیم کی کانفرنس ہوئی،اسی دن تنظیم کے اسٹیٹ صدر کو ایم ایل سی کا عہدہ دے دیا گیا۔اس وقت سودے بازی کی بات کیوں نہیں اٹھی؟۔ایک بات اور پوچھتا ہوں۔ادارۂ شرعیہ کے بلیاوی جدیو سے ایم ایل سی ہیں،راجیہ سبھا ایم پی بھی رہ چکے ہیں۔ادارۂ شرعیہ کو اس میں سودے بازی کیوں نہیں نظر آتی ہے؟۔دہلی کے تال کٹورہ اسٹیڈیم میں علمائے مشائخ بورڈ کے پروگرام کا افتتاح مودی جی نے کیا، اس وقت سنی بھائی کہاں سوئے ہوئے تھے؟۔اس میں سودے بازی نہیں تھی؟۔برا نہ لگے تو کچھ اور پوچھتا ہوں۔


مولانا ولی رحمانی کی خودداری

ایک اور مشہور عالم کانگریس کے ٹکٹ پر اٹھارہ سال ایم پی رہے۔ کیا انہوں نے بھی بابری مسجد کا سودا کر لیا تھا؟۔ایک اور مولانا اجیت سنگھ کے ٹکٹ پر راجیہ سبھا ایم پی بنے، دو بار مودی جی اور دو بار راج ناتھ سنگھ سے ملاقات کرچکے ہیں۔عید ملن میں بلایا، اب گھر پر جاکر ملاقات کی۔کیا میں ان لوگوں کو سوداگر بول دوں؟۔نہیں نیت پر میں شک نہیں کرتا۔ ان پر الزام نہیں لگاتا۔کسی کا ایم پی بننا اور ایم ایل سی بننا اگر سودے بازی کا معیار ہے تو بس یوں ہی پوچھ لیا۔ ناراض مت ہونا۔سودے بازی میری سرشت میں نہیں ہے۔ جو لوگ میرے آباواجداد اورخود میری تاریخ سے واقف ہیں، وہ کبھی ایسا سوچ بھی نہیں سکتے۔ میرے دادا اور والد نے بھی پوری زندگی اسلام کی نشر و اشاعت میں صرف کردی اور میں بھی اپنے خاندانی مشن پر عمل پیرا ہوں اور *ان شاء اللہ*مرتے دم تک دین اسلام کی حفاظت کے کام کرتا رہوں گا۔یہی میری زندگی کا مقصد ہے۔ جنہیں جتنی مخالفت کرنی ہے کریں۔مجھے ٹٹ پونجیے سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔میں جانتا ہوں کہ وہ پیسے کے بھوکے ہیں۔کتے کے آگے روٹی ڈال دو۔ وہ خاموش ہوجاتا ہے۔ لیکن میں چارہ ڈالوں گا نہیں بلیک میلروں کو پہچانتا ہوں۔ں میں ”فلائیٹی بلیک میلرز“ کی پرواہ نہیں کرتا۔ان کی اوقات ہی کیا ہے؟جانتا ہوں گدھے کو چھت پر چڑھانے سے وہ نقصان ہی پہونچاتا ہے۔وہ چھت بھی توڑتا ہے۔ خود بھی گرتا ہے۔ اور دوسروں کو بھی گراتا ہے۔


مولانا ولی رحمانی کی ہندو مسلم اتحاد کی کوششیں

ہاں میں وہی ولی رحمانی ہوں۔جس کی ہر قدم پر مخالفت کی گئی۔لیکن اللہ نے ہر دم عنایت کی۔جو کہنا ہے کہتے رہیں۔ جو گڑھنا ہے۔ گڑھتے رہیں۔ مجھے کوئی فرق نہیں پڑنے والا۔جرات و ہمت اور بلندحوصلگی اور قوت فیصلہ میری پہچان ہے۔زبان و قلم کا بادشاہ ہوں۔بیسیوں کتابوں کا مصنف ہوں۔ہر ایک میری قانونی موشگافیوں اور صلاحیتوں کا معترف ہے۔مجھے عہدوں کی لالچ نہیں۔میرے پاس دولتوں کی کمی نہیں کہ میں کسی لالچ میں آکر دین کا سودا کروں۔سیاسی عہدے میری جوتیوں کے نیچے ہیں۔وہ بھی ایم ایل سی کی کرسی دلوانے کے لیے میں کیسے پورے عوام کا اعتماد متزلزل کر دوں۔ طرح طرح کی بے بنیاد باتیں گڑھی جارہی ہیں۔ لیکن خدا دیکھ رہا ہے۔ وہ دلوں کا مالک ہے۔ بجس اخلاص کے ساتھ میں نے اتحاد امت کی کوشش کی۔ملک میں پہلی بار دلت، مسلم اتحاد نے مسلمانوں کے وجود کا ملک بھر کو احساس دلا دیا اور انہیں احساس کمتری اور خوف کی نفسیات سے باہر نکال دیا۔ یہ خود ایک بڑی کامیابی ہے۔ سوئی ہوئی قوم بیدار ہوگئی۔ہر بار مسلمان کسی نہ کسی پارٹی کا جھولا اٹھا کرآتے تھے۔اس بار پہلی مرتبہ خود اپنے دم پر آئے اور دوسروں کو ساتھ لے کر آئے۔دلتوں پر سیاست کرنے والوں کی نیند اڑ گئی۔ہندی اور انگریزی میڈیا تجزیہ کرنے پر مجبور ہوگیا۔پورے ملک میں مسلمانوں کا وزن محسوس کیا گیا۔ یہ افواہیں دشمنوں کی بوکھلاہٹ ہے اور ہر کامیاب انسان کے پیچھے دشمن ہوا کرتے ہیں۔بھیڑ چلتی ہے تو کتے بھونکتے ہی ہیں۔جو دلوں پر حکمرانی کرتا ہو۔اسے دنیاوی عہدوں کا شوق نہیں رہتا۔

6 تبصرے

آپ اپنی رائے ضرور لکھیں

  1. گمنام17 جنوری

    یہ گورکھ دھندھا سب کی سمجھ سے بالا تر ہے

    جواب دیںحذف کریں
  2. گمنام17 جنوری

    اللہ تعالیٰ حضرت کی کاوشوں کو قبول فرمائے آمین ثم آمین

    جواب دیںحذف کریں
  3. گمنام19 جنوری

    ماشاء اللہ

    جواب دیںحذف کریں
  4. گمنام19 جنوری

    ماشاء اللہ

    جواب دیںحذف کریں
  5. گمنام19 جنوری

    سبحان اللہ

    جواب دیںحذف کریں
  6. گمنام02 فروری

    اللہ تعالیٰ امت مسلمہ کو نعم البدل عطا فرمائے

    جواب دیںحذف کریں
جدید تر اس سے پرانی