مذہب اسلام میں تقدیر کی اہمیت

تقدیر  کی  موت 

     ہر  انسان  اپنی  تقدیر  ہی  کے  بقدر  جیتا  اور  مرتا  ہے  اس  کے  مقدر  میں  جب  اور  جہاں  جس  طرح  موت  لکھی  ہوگی  آکر  رہے  گی  اسے  کوءی  ٹال  نہیں  سکتا  ،  موت  ایک  ایسا  متفقہ  مسلہ  ہے  جسے  چاہے  نہ  چاہے  ہر  انسان  مانتا  ہے  کہ  موت  برحق  ہے  یعنی  ہر  انسان  کو  موت  آنی  ہے  وہ  اس  لیے  کہ  اسلام  نے  موت  کا  معاملہ  بالکل  ظاہر  کر  کے  رکھ  دیا  ،  موت  ایک  ایسا  پل  ہے  جس  کے  بغیر  کوءی  انسان  اس  دنیا  سے  دوسری  دنیا  کی  طرف  منتقل نہیں  ہو  سکتا  ،  اسے  موت  کے  منہ  سے  گذرنا  ہوگا  ،  مذہب  اسلام  میں  موت  کا  تعلق  تقدیر  مبرم  سے  ہے  تقدیر  مبرم  ایسی  تقدیر  کو  کہتے  ہیں  جو  کسی  حال  میں  نہیں  ٹلی  جا  سکتی  تقدیر  ایک  ایسا  مسلہ  ہے  جس  کا  ہر  کسی  کو  معلوم  بھی  نہیں  ہو  سکتا  انسان  تو  دور  کی  بات  فرشتوں  کو  بھی  اللہ  نے  تقدیر  کا  علم  نہیں  دیا  چناں  چہ

حضرت  سلیمان  علیہ  السلام  اور  ملک  الموت

حضرت سلیمان علیہ السلام اپنا دربار لگاکر بیٹھے ہوۓ تھے۔ اتنے میں ایک وجیہ صورت بزرگ  تشریف لاۓ۔ اور آکر اس دربار میں موجود لوگوں میں سے ایک شخص کو بہت  گھور گھور کر دیکھنے لگے۔  کچھ دیربعد محفل برخاست ہوگئی وہ بزرگ بھی اٹھ کر چلے گئے۔ تو اس شخص نے حضرت سلیمان علیہ السلام سے پوچھا۔ یہ کون شخص تھے جو مجھے اس طرح گھور رہے تھے۔ حضرت سلیمان علیہ السلام نے جواب دیا۔ یہ ملک الموت تھے۔ یہ بات سن کر وہ شخص بے حد گھبراگیا اور کہنے لگا شاید وہ میری روح قبض کرنا چاہتے ہیں۔ حضرت سلیمان نے اس سے دریافت کیا، تم کیا چاہتے ہو۔ اس شخص نے جواب دیا کہ میں چاہتا ہوں کہ آپ ان سے بچائیں اور ہوا کو حکم دیں کہ وہ مجھے اڑا کر کہیں دور سینکڑوں میل دورلے جائے۔ آپ علیہ السلام  نے ایسا ہی کیا، ہوا نے اس شخص کو اٹھایا اور میلوں دور لا اتارا۔ تھوڑی دیر بعد ملک الموت دوبارہ مجلس میں حاضر ہوئے، حضرت سلیمان علیہ السلام نے ان سے پوچھا کہ تم میرے فلاں صاحب کو کیوں گھور رہے تھے، ملک الموت نے کہا مجھے اس شخص کو آپ علیہ السلام کی مجلس میں دیکھ کر حیرت ہورہی تھی، کیونکہ اللہ تعالیٰ سے مجھے اس شخص کو ہند کے فلاں علاقے میں روح قبض کرنے کا حکم ملا تھا، مگر وہ آپ علیہ السلام کی مجلس میں تھا مگر جب میں اس علاقے میں پہنچا تو وہ وہاں موجود تھا جہاں میں نے اس کی روح قبض کرلی۔
اسی  طرح  شہزادہ داوداور اسکا بیٹا سلیمان داؤد کوآخر اس مقام پر گھر سے ہزاروں میل دور ہزاروں فٹ گہرے پانی میں پہنچے جہاں ملک الموت انکا انتظار کررہاتھا،گویا  ملک  الموت  کو  اس  مقام  پر  پہونچنا  ہوتا  ہے  جہاں  اس  کی  روح  قبض  کرنی  ہے ایک دن ہمیں بھی اپنی اپنی جان اُس اُس مقام پر دینی ہے جہاں کا فیصلہ مالک دوجہاں نے کردیا ہے۔ ناجانے کہاں اور کب ہماری زندگی کی کشتی بھی ڈوب جاۓ۔ چنانچہ ہروقت تیاری کی حالت میں رہنا چاہیے۔

مذہب اسلام Blog

Apne Dimagh Me Hi Upload Karna Sab se Bari Kamyabi hai.

4 تبصرے

آپ اپنی رائے ضرور لکھیں

جدید تر اس سے پرانی