لڑکی، عورت، خواتین، میں فرق اور عادات

 لڑکی ، عورت  اور  خواتین  میں  کیا  فرق  ہے

ان  تینوں  لفظوں  میں  معنوی حقیقی اورمجازی  ہر  اعتبار  سے  بہت  فرق  ہے،  ہر  ایک  کی  خاصیت  کمیت  کیفیت  حتی  کہ  فطرت  کے  اعتبار  سے  بھی  فرق  ہے  پھر  اس  میں  رنگ  نسل  خاندان  قبیلہ  پھر  قدوقامت  زبان  و  بیان  جتنا  بھی  آپ  کھنگالنے  کی  کوشش  کریں  گے  عورت  کی  حقیقت  آشکارا  ہوتی  چلی  جاے  گی،میں  یہاں  انشاء  اللہ  بالترتیب  ہر  اعتبار  سے  فرق  کو  واضح  کرنے  کی  کوشش  کروں  گا۔ 

لڑکی  کا  لفظی  معنی  اور  اسکی  حقیقت

لڑکی  میں  چار  لفظ  ہے  ، جس  کا  عدد  مرکب  ۲٦۰  بنتا  ہے اور  عدد  مفرد  ۸  بنتا  ہے ،  چنانچہ   ل  +  ڑ  +  ک  +  ی  =  لڑکی  260  عدد  بنتا  ہے    ل  کا  ۳۰ ، ڑ  کا  ۲۰۰ ، ک کا ۲۰،  یا  کا  ۱۰،  ٹوٹل  ۳۰+۲۰۰+۲۰+۱۰=۲٦۰

عورت  کا  لفظی  معنی  اور  اسکی  حقیقت

عورت  میں بھی چار  لفظ  ہے اس  کا  عدد  مرکب  676بنتا  ہے  ع  70،  و6،  ر200  ،ت400=676   لفظ  عورت  کا  بھی  عدد  مفرد  1بنتا  ہے  

خواتین  کا  لفظی  معنی  اور  اسکی  حقیقت

خواتین  میں  چھ  لفظ  ہے  اس  لفظ  کا  عدد  مرکب  1067بنتا  ہے  اور  عدد  مفرد  5 ہے  اس  کا  حساب  ہم  اس  طرح  سے  کریں  گے  خ600،و6،ا1،ت400،ی10،ن50 ٹوٹل  1067 کا  حساب  بنتا  ہے،  گویاتینوں  لفظوں  میں  علم  جفر  کے  اعتبار  سے  بھی  کافی  فرق  ہے  لڑکی  کا  عدد  مفرد ۸، عورت  کا  عدد  مفرد1 ، خواتین  کا  عدد  مفرد5۔  اب  دیکھنا  یہ  ہے  کہ  ان  تینوں  عددوں  میں  کیا مناسبت  ہے  جو  تین  الگ  الگ  لفظ  ایک  ہی  جنس  کے  لیے  استعمال  کیا  جاتا  ہے  تو  آیے  دیکھتے  ہیں۔ایک،پانچ،آٹھ  یہ بات علم جفر کے ماہرین کے نزدیک مسلم ہے کہ یہ تینوں حالات اور موقع محل کے اعتبار سے خطرناک ثابت ہوتے ہیں

عورت کی کیی قسمیں ہیں

ماں،بیٹی،بیوی،بہن،عورت اگر ماں ہے تو ان کے قدموں کے نیچے اللہ نے جنت رکھ دی ہے،عورت اگر بیٹی ہے تو وہ ماں کا آنچل ہے،بہن ہے تو بھائی کی آبرو ہے۔بیوی ہے عفت و پاکدامنی کی گواہ ہے، ہماری بحث یہاں پر عورتوں کی تیسری قسم بیوی سے ہے کہ اگر گھر کی عورت خوش مزاج ہو خوش گفتار ہو نیک اخلاق اور سلیقہ مند ہو تو گھر جنت کا حسین نمونہ بن جاتا ہے،لیکن اگر وہ بازارو عورت بن جاءے تو اس کی حیثیت ایک رکھیل اور سڑک چھاپ عورت سے زیادہ نہیں ہوتی۔

مذہب اسلام میں عورت اور بیوی 

کل صبح کے تقریباساڑھے نو بجے کےبجے کے آس پاس میں اپنے دوستوں کے ساتھ چایے کی دکان پر چایے کی چسکی لیتے ہویے گپ شپ میں مصروف ہی تھا کہ اچانک ایک نامعلوم نمبر سے کال آئی،فون اُٹھایا اور کہا،جی جناب ،(دوسری طرف سے کوئی خاتون تھیں، )

بولی : جی کے بچے! صبح ناشتہ کیے بغیر کیوں چلے گئے آفس؟ (میں سوچ میں پڑگیا کہ یہ کیا ماجرا ہے اور کون ہے یہ جو بغیر جانچے پرکھے میری خبر گیری لے رہی ہے،میں سوچ رہا تھا اور میرے کانوں میں یہ آواز گونجتی چلی جارہی تھی،)کتنی بار کہا ہے رات کی لڑائی کو صبح بھول جایا کرو لیکن تمہیں سمجھ نہیں آتی(میں تھوڑی دیر کے لیے اس عورت کی آواز پر ٹھٹکا اور پھر اندازہ ہوتے  ہی میں نے ان کی باتوں کو مزاق میں لینا شروع کر دیا وہ بولے جارہی تھی)،آج تم آؤ تو سہی گھر،تمہاری طبیعت صاف کرتی ہوں تیرے بچوں کا خیال نہ ہوتا تو کب کی تمہیں دفع دور کر چکی ہوتی،وہ خاتون نان سٹاپ بولے جا رہی تھیں اورمَیں ہکا بکا سوچ رہا تھا کہ یہ کون معصوم عورت ہے جو مجھے اپنا میاں سمجھ کر کلاس لے رہی ہے،میرا حال تو یہ کہ میری شادی تو دور کی بات ،منگنی کا بھی دور دور تک کوئی سین نظر نہیں آتا،وہ ذرا رُکی تو مَیں نے کہا : محترمہ آپ نےشاید رانگ نمبر پہ کلاس لے لی ہے لیکن مَیں آپ کا شکر گزار ہوں دو منٹ ہی سہی مجھے آپ کی انداز گفتگو نےشادی شدہ والا احساس دلادیا آپ کی پیاری پیاری گفتگو سے میں محظوظ ہوگیا،وہ عورت کہنے لگی : مَیں بھی کوئی شادی شدہ نہیں ہوں،بس دل کی تسلی کے لیے رانگ نمبر پر مرد کی آواز سُن کر کلاس لے لیتی ہوں تو عجیب سی تسکین حاصل ہوتی ہے،یہ کہہ کر کہ بس کرو اب زیادہ مزے لینے کی ضرورت نہیں فون کٹ کر دیا،(واہ بھایی مزہ آگیا)۔ اسکو کہتے ہیں :پیاسے کنوارے 

عجیب چوتیا عورت

میںآج صبح جب اپنے بستر سے بیدار ہوا اور انگڑایی لیتے ہوے باہر برآمدے پر آیاتو دیکھاموسم انتہایی خراب تھا،تھوڑی دیر کے لیے خیال آیا کہ دکان کھولنا بے کار ہے،بارش موسلا دھار ہے گراہک آنے کا کویی چانس نہیں ہے،پھر سوچا کہ روزی تو اللہ میاں دیتے ہیں گراہک بھی وہی بھیجیں گے یہ سوچ کر جلدی جلدی ناشتہ کیا،اپنی دکان کی طرف روانہ ہوگیا،دوکان پہونچ کر خراب ترین موسم کی وجہ سے فری ہوم ڈیلیوری کی پوسٹ لگائی اورواٹسپ کے مختلف گروپ میں سینڈ کردیا ۔ ایک انجان نمبر سے کال آئی کہ Ronin کی ہینڈ فری لے آئیں۔ میں نے ایڈریس معلوم کیا اور ابھی پارسل لے کر خوشی خوشی یہ سوچ کر کہ چلو آج کے صبح کی ابتدا اچھی ہوئی اس خیال سےنکل ہی رہا تھا کہ دوبارہ کال آئی،بھائی! ناراض نہ ہوں تو آتے ہوئے 50 روپےکے چنے بھی لیتے آنا،اب چنے دے کر ہینڈ فری واپس لے آیا ہوں۔اس چوتیا عورت کو ہینڈ فری پسند نہیں آئی،ہوم ڈیلیوری کے نام پر ناشتے کے لئے چنے کون آرڈر کرتا ہے بھائی؟ میری موبائل اسیسریز کی دکان ہے،چنے چاول کی نہیں۔ 

میری عورت

 ‏میری عورت(بیوی) نے اپنے رویے سے میرا جینا حرام کیا ہوا تھا،اچانک ایک دن مجھے صبح سویرے نیند سے جگایا اور نہایت احترام اور محبت سے کہا،میرے سرتاج؛ اُٹھیئے، صبح ہو گئی ہےمیرے کانوں میں یہ آواز ٹکرانی تھی کہ پہلے پہل میں سمجھ کہ یہ کون عورت ہے جو میرے گھر میں داخل ہو گئی ،میں نے قدرے اپنی آنکھ پر ہاتھ رگڑتے ہویےبغور مشاہدہ کیا تو دیکھا کہ وہ تو وہی میری پرانی بیوی میرے سامنے کھڑی تھی ان کے اس رویے پر میں حیرت زدہ تھا کہ یہ بدلاوٴ کہاں سے آیابہر حال انہوں نے مجھے بڑی محبت سے بیدار کیا،اور پھر شاندار تیار کیا ہوا ناشتہ میرے سامنے پیش کیا، میں ،میری بیوی کے بدلتے رویہ پر حیرت زدہ تھا، سہمے ہوئے پوچھ لیا،آج کیا ہو گیا ہے آپ کو میری جان؟ یہ اچانک کیسی تبدیلی آ گئی ہے آپ میں؟میری بیوی کہنے لگی: کل ہمسایوں کے گھر میں تبلیغ والی عورتیں آئی ہوئی تھیں،کہہ رہی تھیں کہ جس مرد کی بیوی بد زبان اور بد اخلاق ہو گی اللہ اُس مرد کی مغفرت فرما دے گا،اوراُس مرد کو بیوی کی بد اخلاقی اور بد تمیزی برداشت کرنے پر جنت میں بھی داخل کر دے گا،میں نے کہا: یہاں تک تو ٹھیک ہے، آگے؟ پھر کیا تھا میری بیوی نے غراتے ہوئے کہا،جنت جانا ہے تو اپنے عملوں سے جا،میری وجہ سے کیوں (اوتیری کی،میں سر پکڑ کے اب تک بیٹھا ہوں)

عقد ثانی نے اور ایک خوبصورت بیوی لاکر دیا

ایک جوڑا جو ہنسی خوشی سعوُدی عرب میں رہ کرمحنت و مزدوری کر کےزندگی گذاررہا تھا۔ ایک دِن جب خاوند کُچھ زیادہ بن ٹھَن کر آفِس جانے لگا تو اُس کی بیوی نے مشکُوک نگاہوں سے پہلے اُسے دیکھا اور پھر پُوچھا کہ کہاں اتنا تیار ہو کر جا رہے ہو؟ خاوند نے جواب میں کہا کہ آج میںعَقدِ ثانی کرنے جا رہاھوں ،اور یہ کہہ کر گھر سے چلا گیا۔  اب بیوی نے تو یہ سُنتے ہی رونا دھونا شروع کردیا اور سعودیہ میں اپنے بھائیوں اور پاکستان میں تمام میکے اور سُسرالیوں کو فون کھڑکا دئے۔شام میں جب خاوند گھر لوٹا تو گھر میدانِ جنگ بنا ہوا تھا۔بیوی نے سر پر ایک دوپٹہ باندھا ہوا تھا اور مشتعل نگاہوں سے دروازے کی طرف دیکھتے ھوے غُصے سے بولی ،کر آیاعقدِ ثانی، کہاں ہے وہ کلموہی حسینہ؟میں اُس سے ذرا یہ تو پوُچھوُں کہ تُجھے صِرف میرا ہی خاوند نظر آیا تھا شادی کے لئے،خاوند نے جب یہ حال دیکھا تو اسکا ہنسی سے بُرا حال ھو گیا،اُس نے کہا اومیری جان، تیرے علاوہ اگر کِسی اور کا دِل میں خیال بھی آئے تو جو چاہے سزا دینا۔ یہاں سعودیہ میں جاب کنٹریکٹ کے معاہدے کو ہر سال ری نیُو کروانا پڑتا ہے ،جس کو عربی میںعقدِ ثانی کہتے ہیں ۔


ایک تبصرہ شائع کریں

آپ اپنی رائے ضرور لکھیں

جدید تر اس سے پرانی