برکت والی تعویذ ، چپل ٹوٹنے سے

برکت والی تعویذ ، چپل ٹوٹنے سے لے کر ٹرین کینسل ہونے تک

 برکت والی تعویذ کی کرامت

امیر بننے کے چکر میں، میں نے برکت والی تعویذ خرید لی لیکن سارے جترے الٹے پڑگئے، دودن بعد چپل ایسے ٹوٹی مانو اچانک نہیں پلاننگ کے ساتھ ٹوٹی ہو،میرے پاوں کے لالے پڑگیے،تیسرے دن چوتڑ پر ہی پاجامہ پھٹ گیا،پانچویں دن آفس سے میراموبایل چوری ہوگیا ،شام میں اے ٹی ایم چیک کرنے پر پتہ چلا دس ہزار روپے غایب ہو چکے ہیں ، اس کے دودن بعد مجھے گھر کے لیے روانہ ہونا تھا جس کے لیے میں نے پہلے سے ہی ٹکٹ بکنگ کر رکھی تھی خبر ملی کے وہ ٹرین کینسل کر دی گیی ہے اب میری قوت برداشت جواب دے چکی تھی میں سوچنے لگا آخر مسلسل یہ کیا ہو رہا ہے اچانک میری نظر میری انگلی  پرپڑی ہویی برکت والی انگوٹھی پر گیی جو تعویذ والی تھی دل نے کہا ہو نہ ہو اسی بزرگ تعویذ کی کرامت ہے ، وہ تعویذ والی انگوٹھی جس کے پہننے کے بعد ترقی کے خواب دیکھتے نہیں تھکتا تھا خوابوں کی حسین دنیا میں کھو چکا تھالیکن دیکھتے ہی دیکھتے وہ خواب چکنا چور ہو گیا ، اچانک خیال آیا کہ میرے ساتھ ایسا کبھی نہیں ہوا، سوائے اکا دکا پروگرام کے فیل ہونے کے،آخر ایسا کیوں ہو رہا ہے ، کہیں ایسا تو نہیں کہ میں نے یہ برکت والی تعویذ خریدی برکت حاصل کرنے کی نیت سے، لیکن وہ میرے لیے بربادی کا سامان کررہی ہو(میری تقدیر کے لیے نامناسب ہی نہیں بلکہ الٹی ہو) ۔

بڑے شوق سے خریدی تعویذ،بیچنے والوں نے حکیم الامت حضرت مولانا اشرف علی تھانوی کے قول کا حوالہ دیا کہ الخاتم لمالبس کالزم زم لماشرب (انگوٹھی تعویذ والی جس مقصد کے لیے پہنی جائے وہ مقصد پورا ہوتا ہے جیسے کہ زمزم جس نیت سے پیا جائے ) میں نے بیچنے والے مفتی صاحب سے کہا ایسی بات ہے تو آپ ہی اپنے دست مبارک سے میرے ہاتھ کی مناسب انگلی میں ڈال دیجیے، بس پھر کیا تھا وہ مفتی صاحب پر اللہ رحم کرے بالکل نحیف و ناتواں، خمیدہ کمر ، عمر کے آخری پڑاؤ میں تھے ، دبلے پتلے ، باریک لکڑیوں جیسے ہاتھ پیر ، گورے رنگ کے ، زبان میں تاثیر اس قدر کہ ہم پہلے ہی مرحلے میں گرویدہ ہوگئے ، اتنے گرویدہ کہ اس وقت اتنا نقصان برداشت کرنے کے باوجود حضرت والا کی شان میں بے جا الفاظ کا استعمال بھی مناسب نہیں سمجھتا ہوں ۔

میں نے سیدھا مارکیٹ کا رخ کیا اسی برکت بیچنے والی دکان پر پہونچ کر میں نے کہا کہ مفتی صاحب میں یہ برکت والی انگوٹھی واپس کرنا چاہتا ہوں پلیز یہ برکت آپ اپنے ہی پاس رکھیں میرے پاس اللہ کا دیا ابھی بہت کچھ ہے ،میں وہ کھونا نہیں چاہتا ہوں۔

میں نے برکت والی انگوٹھی نکال کربرکت بیچنے والے کے حوالے کی انہوں نے تھوڑی دیر تک انگوٹھی کو الٹ پلٹ کر دیکھا پھرفرمایا کہ اس کے پچاس روپے کٹیں گے ،میں نے کہا پچاس نہیں آپ ستر روپے کاٹ لیں لیکن آپ کی برکت اپنے ہی پاس رکھ لیں ،بزرگ نے اپنے کپکپاتے ہاتھوں سے اس برکت بھری انگوٹھی کو اپنے دراز میں رکھ دیا اور مجھے پانچ سو تیس روپے دیے میں وہاں سے کسی طرح اس برکت سے جان  چھڑا کر جلدی جلدی نکل ہی رہا تھا کہ میرا سر گھر کے دروازے  سے ٹکڑاگیا میری بیوی بولی بار بار بولتی ہوں کہ کم کھایا کرو سونے میں ہوش میں رہوگے،نیند میں کبھی انگلی مسلتے ہو کبھی پیسے گنتے ہو اپنا علاج کیوں نہیں کرا لیتے،جیسے ہی میں نیند سے ہوش میں آیا تو دیکھامیری بیوی ناشتے کے لیے پراٹے بیلتے ہوے بڑبڑا رہی تھی ،میں نے اپنا منہ دھویا ناشتہ کیا آفس کے لیے روانہ ہوگیا ،اب تک سلامت ہوں جے ہند۔

مذہب اسلام Blog

Apne Dimagh Me Hi Upload Karna Sab se Bari Kamyabi hai.

7 تبصرے

آپ اپنی رائے ضرور لکھیں

جدید تر اس سے پرانی