موساد کا جاسوس ایران کاآرمی چیف ہی ہے ؟

جب ایران کاآرمی چیف ہی موساد کا جاسوس نکلا
موساد کے ایک ایسے جاسوس کی کہانی جوایرانی فورس میں داخل ہوکر دھیرے دھیرے وہاں اتنی مظبوط پکڑ بنا لیتا ہے کہ وہ وہاں کا ڈپٹی ڈیفنس منسٹر بن جاتا ہےجس کا نام ٹیلی کوہن ہے لیکن کچھ غلطیوں کی وجہ سے وہ پکڑا جاتا ہے اور پھرملک شام جو اب سیریاکہلاتا ہےوہیں سرعام اسے سزائے موت دی جاتی ہے۔ لیکن کمال دیکھیے موساد کےاس جاسوس کا کہ وہاں ایک اجنبی ملک میں کیسے لوگوں کا بھروسہ جیت لیتا ہے اور وہاں کی سرکار میںبھی شامل ہو جاتا ہے حتی کہ وہ ڈپٹی ڈیفنس منسٹربھی بن جاتاہے لیکن پکڑا جاتا ہے۔ یہ واقعہ گذر چکا ہے ، بتانے کا صرف مقصد اتنا ہے کہ کسی بھی اجنبی ملک میں جب کوئی ملک اپنے جاسوس کو بھیجتا ہے تو طریقہ یہی ہوتا ہے کہ وہاں جا کر بس جاؤ ،وہاں کے مقامی لوگوں کے ساتھ ملو، شادی کر لو، بچے بھی اگر پیدا کرنا ہے وہ بھی کر لو لیکن بس اپنا مقصد مت بھولنا، ایران کے ساتھ حال کے وقت میں جو کچھ ہوا، اور ایران کے ایکس پرسیڈنٹ سابق آرمی چیف نے جو کہا اس کے بعد ایک بڑا خطرناک سوال دنیا کے سامنے آیا ۔
  حال کے وقت میں:  ایران کا نیوکلیئر سائنٹسٹ ، ایران کا کرد فورس،  ایران کے پرسیڈنٹ کی ہیلی کاپٹر کیریش میں موت، کہیں یہ سب ایک حادثہ تھا یا اس کے پیچھے ایران کے ہی کچھ لوگ شامل تھے اور کیا موساد نےشام (موجودہ سیریا) کی طرح ایران میں بھی اپنی پہنچ اتنے ٹاپ لیول پر بنا رکھی ہے، اس سے پورے ایران میں کھلبلی مچی ہے ، ایران کی ایک ٹاپ ملٹری جنرل کرد فورس، ایلیٹ فورس کو ہاؤس اریسٹ کر لیا گیاہے لگاتار پوچھ تا چھ ہو رہی ہے دل کا دورہ بھی پڑ چکا ہے اور شک یہی ہے کہ حالیہ واقعہ کے پیچھے شاید یہی غدار اور موساد کا جاسوس ہو سکتاہے۔قاسم سلیمانی وہی شخص تھے جنہوں نے یہ کہا تھا کہ مڈل ایسٹ میں امریکہ اپنے لوگوں کی لاشیں دیکھے گا، ۲۰۲۰ / ۳/جنوری کی بات ہےعراق کے کرد فورس کے لیڈ رجنرل قاسم سلیمانی عراق پہنچتے ہیں عراق میں کچھ میٹنگ تھی اور اچانک وہاں پر ایک ڈرون اٹیک ہوتا ہے اور قاسم سلیمانی کی موت ہو جاتی ہےحالاں کہ تین جنوری 2020 کو عراق میں بہت ہی اہم اورحساس میٹنگ ہورہی تھی لیکن اس میٹنگ کی خبر کس نے لیک کردی یہ آج بھی ایک راز ہے۔ اس کے بعد 27 نومبر 2020 کو ایران کے ٹاپ نیوکلیئر ساینٹسٹ محسن فخر زادے جو ایران ہی کے صوبہ تہران میں ایک کار میں جا رہے تھے اچانک کار میں بلاسٹ ہوتاہے اور محسن فخر زادے کی وہیں موت ہوجاتی ہے،کہا جاتاہے کہ یہ ایک کمپیوٹرائز دھماکہ تھا کمپیوٹر سے بیٹھ کر پورا آپریٹ کیا گیا تھا قاسم سلیمانی کے بعد یہ دوسرا بڑا جھٹکا تھا۔اس کے بعد 19 مئی 2024  ایران کے پریسیڈنٹ ابراہیم رئیسی ہے ایرانی ایئر فورس کے ہیلی کاپٹر پر جا رہے تھے اور اچانک ہیلی کاپٹر کریش کر جاتا ہے، جس میں ایران کے پریسیڈنٹ ابراہیم رئیسی کی موت ہو جاتی ہے یہ ہیلی کاپٹر کریش کیسے ہوا  ،  کیایہ بھی لبنان کے سلسلہ وار پیجر دھماکہ کا حصہ تھا  ؟۔
  اس کے بعد 31 جولائی 2024 حماس چیف اسماعیل ہانیہ جنہیں ایران کے پرسیڈنٹ کی موت کے بعد جو نئے پرسیڈنٹ بنے ان کےلیے تہران میںاستقبالیہ مجلس کا انعقاد کیا گیا تھا جن میں تمام بڑے بڑے حکام کو بلایا گیا تھا اور اس میں خاص طور پر اسماعیل ہانیہ بھی پہنچے تھے ، 31 جولائی 2024 کو یہ ایرانی صدر کے سپر کاروں سے نکلتے ہیں اور پھر تہران کی ایک خاص گیسٹ ہاؤس میں ٹھہرتے ہیں اس گیسٹ ہاؤس کی حفاظت کی ذمہ داری کسی اور کی نہیں اسی کرد فورس کی تھی  وہاں پر پہلے سے ہی بم رکھا ہوا تھا دھماکہ ہوتا ہے اور اس دھماکے میں ہانیہ کی موت ہو جاتی ہے یہ بھی ایک راز ہے کہ کس کمرے میں وہ ٹھہریں گے وہ بم اس کمرے تک کیسے پہنچا کس نے رکھا ظاہر سی بات ہے کسی بھیدی نے ہی لنکا ڈھایا ہوگا۔ 
حماس چیف کے بعد28 ستمبر 2024 کو حزب اللہ چیف حسن نصر اللہ بیروت کے پاس ایک داہی علاقہ ہے وہاں کے ایک بنکر میں ایک میٹنگ طے تھی، حسن نصر اللہ کب کہاں ہوتا ہےان کی لوکیشن کسی کو نہیں معلوم ہوتاہے حتی کہ اس کے دائیں بائیں کے لوگوں کو بھی نہیں بتایاجاتاہے، عین وقت پر فکس ہوتا ہے اور زیادہ دیر تک کسی ایک لوکیشن پہ وہ کبھی رہتا بھی نہیںہے، لیکن 28 ستمبر کو بیروت کے جس بنکر میں حسن نصر اللہ کی ایک میٹنگ ہونی ہے اس میٹنگ کی بھی خبراسرائیل کو پہنچ جاتی ہے اور 28 ستمبر کو ہی اسراییل ایرا سٹرائک کرتا ہے اور اس ایرسٹرائک کے ذریعے اس بنکر کے اندر وہ بم پھینکتا ہے جس میں زہریلی ہوا بھی ہوتی ہے جس کی وجہ سے دم گھٹااورحماس حزب اللہ چیف کی موت ہو گیی ۔ اب حزب اللہ چیف حسن نصراللہ کی جگہ جو اگلا حزب اللہ کا چیف بنے گا وہ ہاشم سیف الدین ہے اس کی ایک میٹنگ ہوتی ہے ۴کتوبر کو حسن نصر اللہ کی ایک ہفتے کی موت کے بعد وہ بھی اسی جگہ بیروت کے اسی داہی علاقے میں حزب اللہ کے ساتھ مٹنگ ہونے والے تھی ، اسرائیل پھر ایئر اسٹرائک کرتا ہے اور ہاشم سیف الدین کو بھی مار ڈالتا ہے اب سوال یہ ہے کہ سیف الدین کی مخبری کس نے کی ،جس کی وجہ سے ایک ایک کرکے یہ سارے لوگ مارے جارہے ہیں۔ جب کہ ان کا لوکیشن ،ان کا پتہ ٹھکانہ، یہ کب کہاں ہوں گے، کب کہاں جائیں گے، کسی کو کیسے پتہ ، یہی چیز ایران کے حکمرانوں کو تنگ کر رہی تھی کہ کوئی تو ہے جو گھرکابھیدی ہے، جب حماس چیف کی موت ہوئی اس موقع پر تقریبا 22 لوگوں کو ہاوس اریسٹ کیا گیا تھا اس میں وہاں کے انٹلی جینس کے لوگ، ایران کے اپنے کرد فورس کےلوگ، اسلامک ریولیشن گارڈ کے کچھ لوگ، اور جن کے اوپر شک تھا کہ شاید یہ لوگ موساد کے لیے کام کرتے ہیں ۔
ایران کا ایکس پرسیڈنٹ جن کا نام ہے محمود احمدی ہے یہ جب بھی ایلکشن میں کھڑے ہوتے تھے صدارتی عہدے کے لیے تو ان کو نااہل قرار دے دیا جاتا تھا اور اس سے پہلے بھی یہ جب جب کھڑے ہوتے ہیں ان کو نااہل قرار دے دیا گیا لیکن یہ ایکس پرسیڈنٹ تھے ،نااہل قرار دینے کی وجہ ان کا ایک انٹرویو جس میں ایک دھماکے دار خلاصہ کیا ہےوہ یہ ہے کہ ایران کی اسلامک ریوو لوشنری گارڈ کا یہی جنرل ہےموسادکاجاسوس ہے، اب اندازہ لگائیے کہ اگر یہ خبر صحیح ہو گئی تو پھر آپ موساد کی پہونچ کا اندازہ لگا سکتے ہیں کہ جوکرد فورس ایران کی سب سے اہم آن بان شان ہے جو فارن کے سارے افیئرز دیکھتا ہے باہرکے ملکوں میںخصوصا اسرائیل میں کیا ہو رہا ہے اسی طرح باہر کے دشمنوں کا پتہ لگا کر ان کو ٹھکانے لگانے کا کام جس فورس کا ہے وہ یہی کرد فورس کا ہیڈ بریگیڈیر جنرل جس کا نام اسماعیل قانی ہے، اس پر یہ الزام ہے کہ حال میں ایران میں جو کچھ ہوا اس کی مخبری اگر کسی شخص نے کی ہے تووہ اسماعیل قانی ہے یہ ایران کا جنرل بے شک ہے، لیکن یہ موساد کا جاسوس ہے۔
ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای ہیں ان کو سپریم لیڈر بھی کہا جاتا ہے یہ سارے فورس ان سب کے اصل چیف وہی ہیں ،تو انہوںنے یہ پتہ لگانے کے لیے کہ یہ کیسے اور کیوں ہوا اسی کرد فورس کے بریگیڈیئر جنرل یعنی ملٹری ہیڈ اسماعیل قانی کو لبنان جانے کے لیے کہا، وہ پہنچ گئے بیروت، بیروت جانے کے بعد اب نیکسٹ کمانڈر کون ہوگا کون سنبھالے گا جس کوہیڈ بننا ہے اس سے جا کر میٹنگ کرنی ہے اور آگے کی پوری پلاننگ کر نی ہے 
چنانچہ اگلا حزب اللہ چیف ہاشم سف الدین کو مقرر کیا گیا چار اکتوبر کو ایک میٹنگ فکس ہوئی کرد فورس کے ہیڈ ایرانی ملٹری کے چیف اسماعیل قانی بیروت پہنچ چکاتھا بیروت پہنچنے کے بعدپھر خبر آتی ہے کہ اسرائیل نے ایئر اسٹرائک کیا اور اسی جگہ پر کیا جہاں ہاشم سف الدین میٹنگ کرنے جا رہے تھے ہاشم سف الدین کی بھی موت ہو گئی ،اسی چار اکتوبر کی میٹنگ میں ایرانی جنرل اسماعیل قانی کو بھی موجود رہنا تھالیکن ایر سٹرائک کے بعد ملبہ بکثرت پھیل جانے کی وجہ سے اسماعیل قانی کا ایران سے اور باقی لوگوں سے رابطہ نہیں ہو رہا تھا نیویارک ٹائم سے لے کر اسرائیل ٹائمز تہران گلف کی باقی اخباروں اور سب چینلوں نے یہ خبر چلا دی کہ اس حملے میں ڈپٹی ہاشم سیف الدین کے ساتھ ساتھ کرد فورس کے ہیڈ ایران کے ملٹری برگیڈ یر جنرل اسماعیل قانی کی موت ہوگیی ہے ان کے مرنے کی خبر میڈیا میں سوشل میڈیا پر ٹی وی پر ایران گلف اسرائیل امریکہ سب جگہ چلا دی گئی کیونکہ چار اکتوبر سے وہ لاپتہ ہیں قانی کی کوئی خبر نہیں اور لاش بھی نہیں مل رہی ہے لیکن تین دن بعد ا چانک قانی زندہ ہو اٹھتے ہیں اور ڈایرکٹ ایران میں رابطہ کرتے ہیں اس کے بعد جو خبر آتی ہے وہ بڑی چونکانے والی تھی خبر یہ تھی کہ جب اسماعیل قانی کو بیروت بھیجا گیاتھا ہاشم سیف الدین کے علاوہ اگر کسی کو اس لوکیشن کی جانکاری تھی تووہ اسماعیل قانی تھے۔
ایران کے کرد فورس کے چیف اسماعیل قانی کسی وجہ سے یہ اس میٹنگ میں طے وقت پر جا ہی نہیں پائے اب یہیں سے شک پیدا ہونا شروع ہو گیا کہ ایران سے لبنان پہنچے لبنان میں آپ کو ایک امپورٹنٹ میٹنگ کرنی ہے کہ حزب اللہ کے آگے کا رخ کیا ہوگا نیز یہ سپریم لیڈر آف ایران کے میسج کو لے کر جارہے تھے جس میٹنگ کے لیے ان کو بھیجا گیا وہ میٹنگ کا وقت تاریخ جگہ سب فکس ہے۔عجیب بات تھی کہ دو لوگوں کے بیچ میں امپورٹنٹ میٹنگ تھی ان میں سے اہم اسماعیل قانی ایران کے جنرل ہی موجود نہیں تھے۔وقت مقررہ پراسراییل صحیح ٹھکانے پرہی ا سٹرائک کرتا ہے جس میں ہاشم سیف الدین کی موت ہو جاتی ہے لیکن اسماعیل قانی بچ جاتے ہیں اگر وہ اس میٹنگ میں ہوتے تو مارے جاتے ۔
  سات اکتوبر کے بعدسےہی اسماعیل قانی منظرنامہ سے غائب، نہ پبلک اپیرنس کہیں، نہ کوئی ان کا بیان، نہ کوئی میٹنگ ،باقی ایران میں سب کچھ چل رہا ہے ۔گذشتہ جمعہ کو آیت اللہ خامنہ ای نے تہران کی جامع مسجد میں جمعے میں ساری باتیں بھی کیں لیکن اسماعیل قانی غائب اس کے بعد خبر آتی ہے کہ اسماعیل قانی کو تہران کے اندر ہی ہاؤس اریسٹ کر لیا گیا ہے کیونکہ ان پر اور ان کے کچھ لوگوں پریہ شک ہے کہ یہ اصل میں ہے تو ایران کے آرمی چیف،  لیکن کام کرتے ہیں اسرائیلی خفیہ ایجنسی موساد کے لیے ،بتایاجاتاہےکہ سخت پوچھتاچھ ہو رہی ہے ٹارچر کیا جا رہا ہے یہ بھی خبر آئی کہ اس کودل کا دورہ بھی پڑاتھا ۔
لوگوں میں چہ میگوییاں ہے کہ اتنا سب کچھ چل رہا ہے جنگی حالات ہیں ایران اسراییل آمنے سامنے ہے اور آپ کا مین سپہ سالار منظرنامہ سے غائب ہے، شک ہے کہ یہ موساد کا وہ جاسوس ہے جس نے ایک ایک کرسب کی جانکاری دی ،قانی جیسا شخص کرد فورس کے جس پوسٹ پر بیٹھا ہے وہ کرد فورس جس کے بناحماس اور حزب اللہ کویی قدم نہیں اٹھاتا ہے، ان حالات میں کوئی میٹنگ یا کوئی پلان ہوتا ہے تو پھر اسماعیل قانی کو پتہ ہے اور اسماعیل قانی ہی اگرموساد کا سپاہی ہے توایران کی خیر نہیں، اسی وجہ سےشروع سے کہا جا رہا تھا کہ کوئی نہ کوئی تو ایسا ہے جوگھرکا بھیدی اور غدار ہے۔
 یہی وجہ ہے کہ ایران پریشان ہے اسماعیل قانی کے بارے میں کہ وہ اس وقت ہاؤس ارسٹ میں پوچھ تاچھ میں ہے۔لیکن اب یہ خبر بھی آئی ہے کہ ایران کے نیوکلیئر کےجتنے بھی ٹھکانے ہیں ان تمام ٹھکانوں پر سائبر حملہ ہوا ہے اور ان ساری چیزوں سے انفارمیشن چوری کر لی گئی ہے یہ اسرائیل کا پہلاسایبر حملہ ہے سرور اٹیک کے ذریعے وہ وہاں کے نیوکلیئر پروگرام میں بھی خلل ڈال سکتا ہے اس کو خراب کر سکتا ہے تو ایران باہر سے نہیں،اسراییل سے نہیں، باقی کے دشمنوں سے نہیں،بل کہ گھر کے دشمنوں سے اس وقت پریشان ہے۔
رہی بات اسماعیل قانی کی تو وہ ایرانی ہی ہے وہ ایران کے ایک شیعہ کثیرآبادی والے علاقے میں پیدا ہوئے پڑھایی مکمل کرنے کے بعد سیدھے سیدھے انہوں نے ایران کی فورس جوائن کی ترقی کی منزلیں طے کرتے ہوے وہ کرد فورس میں ڈپٹی کے پوسٹ تک پہنچے اور اس کے بعد سلیمانی کی موت کے بعد ان کو چیف بنایا گیا لیکن جس طریقے سے سلیمانی کا ایران کے سپریم لیڈر کے ساتھ رشتہ تھا کہتے ہیں کہ اتنا قریبی رشتہ اسماعیل قانی سے نہیں رہا، بہرحال اگر یہ اندازہ اور شک صحیح ثابت ہو گیا تو اندازہ لگا سکتے ہیں کہ موساد کتنی دور تک سوچتا ہےاور پھر ایران کی بھی خیر نہیں انہیں پوری طرح چھان بین کا آپریشن چلانا ہوگا اور ایک ایک موساد کے ایجنٹ کو ڈھونڈھنا ہوگا ،ایسا محسوس ہورہا ہے کہ ایران کو موساد اندر سےدیمک کی طرح کھوکھلا کرچکا ہے۔

ایک تبصرہ شائع کریں

آپ اپنی رائے ضرور لکھیں

جدید تر اس سے پرانی