عالم اسلام کا مرکزدارالعلوم دیوبند مدرسہ

دیوبند مدرسہ کیا ہے

دارالعلوم دیوبند کا قیام


دیوبند مدرسہ ایک مذہبی اسلامی فکری ادارہ ہے مدرسہ

دارالعلوم دیوبند میں قرآن حدیث اور سنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیم دی جاتی ہے ، دارالعلوم دیوبند مدرسہ کے پڑھنے والے کو طالب علم نبوت کہتے ہیں انسانیت رحمدلی حقوق العباد اور حقوق اللہ کے ساتھ وطن پرستی کی حد درجہ تعلیم دی جاتی ہے ۔ مدرسہ دارالعلوم دیوبند بنانے کا مقصد ہی ملک اور شریعت کی حفاظت کرنا ہے گر کسی کو میرے اس جملہ پر شک ہو تو جنگ آزادی کی تاریخ یا دارالعلوم دیوبند کی تاریخ اٹھا کر دیکھ لیں کہ مدرسہ سے پڑھے ہوے مولویوں کی قربانی وطن کی حفاظت میں کتنی ہے معلوم ہو جائے گی ، وجہ یہ ہے کہ مدرسہ سے ہی انسان میں انسانیت کے ساتھ ساتھ وطن پرستی آتی ہے اس لیے کہ درس نظامی دارالعلوم دیوبندکو اس انداز سے اور ایسے اللہ والوں نے منظم فرمایا ہے جس کی مثال نہیں ملتی ہے ۔

فتاوی دارالعلوم دیوبند مکمل


ملک کے طول و عرض میں دارالعلوم دیوبند مدرسہ کے تعلق 

سے فتوی حد سے زیادہ بدنام ہے خاص کر ایک خاص طبقہ کے لوگوں نے دارالعلوم دیوبند مدرسہ کے فتوے کو خوب اچھا لا ہے جب کہ انہیں معلوم ہونا چاہیے کہ دارالعلوم دیوبند مدرسہ کا فتوی آڈر نہیں ہوتا بلکہ ایک رہنمائی ہوتی ہے جس کا مقصد یہ ہوتا ہے کہ جن کو شریعت پر عمل کرنا ہو ان کے لیے رہنمائی ہے ، یہ کوئی زبردستی کی چیز نہیں ہوتی جتنا کہ میڈیا نے دارالعلوم دیوبند مدرسہ کے فتوے کو بدنام کیا ہے اگر آپ کو دارالعلوم دیوبند مدرسہ کا مکمل فتوی کی کتاب چاہیے تو دارالعلوم دیوبند مدرسہ کی ویب سائٹ پر جا کر حاصل کر سکتے ہیں وہاں سے آپ کو دارالعلوم دیوبند مدرسہ کی ساری کتابیں چاہے وہ فتاوی دارالعلوم دیوبند pdf تاریخ دارالعلوم دیوبند pdfہو یا  فتاوی دارالعلوم دیوبند دیوبندی کتب pdf کوئی سی بھی دیوبند کی کتاب ہو بآسانی مل سکتی ہے یا وہاں سے رہنمائی مل سکتی ہے اسی طرح سے آپ کو مندرجہ ذیل کتابیں بھی مل جائیں گی: 

دارالعلوم دیوبند کا نصاب تعلیم

مدرسہ کا تعارف

فتاوی دارالعلوم دیوبند اردو pdf

خطبات دارالعلوم دیوبند pdf

عید الاضحی کی نماز کا طریقہ دارالعلوم دیوبند

مدرسہ پر مضمون

دارالعلوم دیوبند کا فتوی

عید کی نماز کا طریقہ دارالعلوم دیوبند

فتاوی دارالعلوم دیوبند pdf download

فتاوی دارالعلوم دیوبند پشتو pdf

قربانی کی دعا دارالعلوم دیوبند

علماء دیوبند پر اشعار

دارالعلوم دیوبند کا پس منظر

مدرسہ پر مضمون اردو میں

مدرسہ چلانے کا طریقہ

پانچ منٹ کا مدرسہ pdf

مکتبہ دارالعلوم دیوبند

علماء دیوبند کی خدمات

دیوبند کی تاریخ

خطبہ نکاح دارالعلوم دیوبند

ماہنامہ دارالعلوم دیوبند pdf

دارالعلوم دیوبند کی تصویر

علماء دیوبند کی کتابیں

دیوبند کی بنیاد

اکابر علماء دیوبند pdf download

خطبات دارالعلوم دیوبند pdf download

شرائط داخلہ مدرسہ

دارالعلوم دیوبند کے اساتذہ

کتب خانہ دارالعلوم دیوبند

عقیقہ کی دعا دارالعلوم دیوبند

نصاب تعلیم دارالعلوم دیوبند pdf

فتاوی دارالعلوم دیوبند جلد 4

دارالعلوم دیوبند کی لائبریری

دارالعلوم دیوبند کا ترانہ

جرات کا نام ہے دیوبند والے


دارالعلوم دیوبند مدرسہ نے دنیا کو کیا دیا


دارالعلوم دیوبند نے ہر زمانے میں اپنی قوم و ملت کی 
بے مثال رہنمائ کی ہے جب مملکت سعودی عرب نے دارالعلوم دیوبند مدرسہ کو لسانی و ثقافتی تبادلے کی پیشکش کی مملکت کا یہ پیغام دہلی میں واقع سعودی عرب سفارت خانہ کے کلچرل اتاش عبد اللہ ایس اے لیکر دارالعلوم دیوبند پہونچے اور یہاں ذمہ دار علماء کرام سے گفتگو کی 
لسانی وثقافتی تبادلے کی پیشکش کے خوبصورت عنوان کےتحت بقیہ پورا مواد شاید دارالعلوم دیوبند مدرسہ اور اس کے مزاج و روح کے لیے پیغام موت ہے.
جب ہم لسانی و ثقافتی تبادلے کے منصوبہ بند الفاظ پر تدبرانہ غورو فکر کرتےہیں تو معلوم ہوتا ہے کہ نتائج اپنے منصوبہ بند الفاظ سے میل نہیں کھاتے ہیں. قارئین,آپ بھی غور کیجئے لسانی و ثقافتی پیشکش کے دو منصوبے سامنے آتے ہیں. 1 لسان یعنی زبان کا تبادلہ 2 ثقافت یعنی تہذیب کا تبادلہ
لسان کے تبادلے میں اگر عربی زبان کا تبادلہ مراد ہے تو سعودی عرب خود عربی زبان کا سر چشمہ ہے اور اگر سعودی عرب اردو زبان کو درآمد کرنا چاہتا ہے تو مذکورہ پروگرام کے لیے بہر صورت پاکستان زیادہ بہتر ہے بمقابلہ ہندوستان کے دیوبند کے. رہی بات تبدیلی ثقافت کی تو دارالعلوم دیوبند معتدل ثقافت اسلامیہ میں یقین رکھتا ہے وہی ثقافت اسلامیہ جسکو سعودی عرب عقائد کے طور پر مانتا ہے
. اور بہت حد تک متوسط طبقہ عملی زندگی میں اس کو اپناے ہوے ہے. مذکورہ ثقافت کو تین ہزار پانچ سو کیلو میٹردور سے درآمد کرنے کی نہیں بلکہ اپنے یہاں موجود علماء کرام کی زبانوں سے تالے ہٹانے کی ضرورت ہے پھر دیکھیے اسلامی ثقافت میں ترقی وہیں پر ہوگی اور دیگر بلاد اسلامیہ بھی بسرو چشم اسکو قبول کریں گے. احساس اس بات کا ہے کہ مملکت سعودی عرب داخلی علماء اسلام کے لیے قبرستان بنا ہوا ہے. جنکو ریاض کے شاہی محلات میں آداب شاہی بجالانے کی اجازت ہے نہ کہ آزادانہ آداب اسلامی پر بحث و تحقیق کی
امریکی ثقافت وتہذیب کے دلدادہ ان پتھر دل عرب حکمرانوں کو دیوبند کی با عزت خشک طرز زندگی میں آخر کون سی ثقافت نظر آگئ ؟ میری تصوراتی لہریں ہر بار یہی اثر چھوڑ جاتی ہیں کہ یہ " کہیں پہ نگاہیں کہیں پہ نشانہ" والی پالیسی ہے جس کو ماضی میں افغانستان میں بھی آزمایا گیا. مبصرین کی زبان پر 1979 میں امریکہ کی افغان
پالیسی کے تعلق سے یہ جملہ عام تھا "امریکی اسلحہ پاکستانی بندہ سعودی چندہ" اقتدار کی ہوس رکھنے والے سعودی حکمران اور اس کے محافظ (امریکہ) اور دنیا بھر کےاسلام پسندوں پر ظلم وبر بریت کی تڑپا دینے والی تاریخ پر غور کیجیے. تو صاف معلوم ہوتا ہے کہ نظریہ اسلام کا گلا گھوٹنے کے لیے اور اسکو شعبدہ باز ملاؤں کے گھر کی داشتہ رکھنے کے لیے منصوبہ بند فیصلے کئے گئے ہیں اور سعودی حکمرانوں کے رعبو داب سے ان کو امت پر نافذ کیا گیا ہے. جسکا نتیجہ یہ ہے کہ اسلامی نظام حکومت کی بات کرنے والے دہشت گرد ہیں لیکن دین کا حلیہ بگاڑنے والے مجرم علماء عظیم اسکالر کہلاتے ہیں.دارالعلوم دیوبند مدرسہ کو سعودی عرب کی مذکورہ پیشکش اس فارمقلے سے زیادہ کچھ نہیں کہ " مغربی منصوبہ سعودی واسطہ اور دارالعلوم دیوبند نشانہ" سوال پیدا ہوتا ہے کہ آخر مغرب اور امریکہ وغیرہ اسلام پسندوں ہی کے پیچھے کیوں ہے؟اس کا سیدھا سا جواب یہ ہے کہ اسلام کے سامنے تمام مذاہب اور افکار ونظریات اور طریقہ ہائے حکومت کم ازکم علمی سطح پر نہ صرف دم توڑ چکے ہیں بلکہ اپنا وجہ جواز بھی کھوچکے ہیں. علوم و فنون کی ترقی نے دین اسلام کے علاوہ ہر مذہب اور نظریات کو مشکوک اور من گھڑت قرار دے دیا ہے. جب کہ اسلام کے حق میں ثبوت ودلائل فراہم کر دئے. لیکنہم مسلمانوں کو اس فتح مبین کا احساس تک نہیں دوسری طرف اعلی تعلیم یافتہ غیر مسلم حضرات اور ماہر نظریہ سازوں کو یہ یقین ہو چلا ہے کہ اب ہر طرف صرف اور صرفاسلام کی ہی حکمرانی ہو گی. بقیہ تمام افکار و مذاہب اپنی اپنی عمر طبعی پوری کرکے لائبریریوں کی زینت بننے والے ہیں جہاں یہ تمام افکار و مذاہب مؤ رخینکی چوں چوں کا مربہ بنیں گے. اس سے پہلے کہ یہ حالات پیدا ہوں خالص اسلام کی نمائندگی کرنے والے ہر فرد اور ہر تنظیم کو کنٹرول کر دیا جائےخواہ جھوٹ الزامات لگا کر ہی کیوں نہ ہو اور ایسے علماء اسلام کی بھرپور معاونت کی جاے جو خدا کی رضا کو تسبیح و نوافل میں مقید کرنے پر تلے ہوں. پاکستان کے طاہرالقادری ترکی کے جلاوطن مبلغ فتح اللہ گولن اور بھارت کے مولانا وحید الدین خان یہ سب اسیغلط راہ کے مسافر ہیں. یاد رہے کہ مذکورہ خیالات اپنے ذاتی ہیں وہ صحیح اور غلط دونوں ہو سکتے ہیں دارالعلوم کی ہیئت خاکہ کو چاہئے کہ وہ لسانی اور ثقافتی تبادلہ کی پیشکش پر مباحثہ عام کراےشرائط اور تحفظات کا تعین کیا جاے. اور جو بھی حفاظتی اقدام ہو سکتے ہیں ان پر غور کیا جاے. راقم کا خیال ہے کہ مذکورہ پیشکش کے علاوہ دارالعلوم دیوبند کو یہ کرنا چاہیے کہ خالص اسلام کی تعلیم و تبلیغ پر توجہ دے دارالعلوم دیوبند پر ہر گذر تے دن کے ساتھ مسلکی چھاپ شخصیت پرستیکی اجارہ داری فکری جمود جو بڑھتا جا رہا ہے اس میں اعتدال کیسے لایاجاے.
عالمی سطح پر اسلام کی مقبولیت اس بات کی متقاضی ہے کہ آفاقی فکرو خیال کے ماہر علماء ومبلغین تیار کیے جائیں نہ کہ قرآت خلف الامام اور آمین بالسر والجہر جیسے بے فائدہ مسائل پر چلانے والے. دارالعلوم دیوبند مدرسہ کو چاہے کہ ایسے علماء تیار کرے جو فکری وفروعی اختلاف کے با وجود اتحاد امت اوراشاعت اسلام کے لیے سر دھڑ کی بازی لگانے والے ہوں ہر پیشکش سے زیادہ اہم یہی چیزیں ہیں.

5 تبصرے

آپ اپنی رائے ضرور لکھیں

جدید تر اس سے پرانی