مذہب اسلام کے نام پردولت

شاہان مغلیہ کی یتیم روحانی اولاد کی آبرو ریزی,bahadur shah zafar

 مذہب  اسلام  کے  نام  پر  شہرت

دولت تھوڑی سی جمع ہوجائے،اور شہرت کا تھوڑا سا چٹخوارہ مل جائے،دولت کا پٹرول اور شہرت کی آگ جب دونوں مرکب ہو جائے توہیئت ترکیبیہ کے نتیجے میں صفت نخوت،صفت کبریت، صفت الوہیت،صفت حرارت،صفت چڑچڑا پن پیدا ہونے کے ساتھ ساتھ مزاج منحرف الاصول،بسیار گفتن،بسیار خفتن،بسیار خوردن،عیاری،مکاری،دوغلا پن،دورخی،بے رخی جیسی لاتعداد اوصاف جنم لیتی ہیں، اس مجموعہ مرکب کا نام ہے بجرگ(بضم الباء،و بسکون الجیم،بضم الراء،بسکون الگاف،بجرگ بروزن بزرگ)،شاہان مغلیہ میں یہی کچھ چیزیں جمع ہوگئیں تھیں،ان کے جوتے پہنانے کے لیے الگ نوکر،ناڑے باندھنے کے لیے الگ نوکر،کھانالگانے کے لیے الگ نوکر،منہ میں لقمہ ڈالنے کے لیے الگ نوکر،ہاتھ دھلائی کے لیے الگ نوکر،ہاتھ پوچھائی کے لیے الگ نوکر،ان کے یہاں تو ہر ایک کے لیے الگ الگ نوکر ہوتے تھے،جس سے نوکریوں میں ویکنسیز(روزی کا ذریعہ) زیادہ ہوتے تھے،غالبا میری معلومات کے مطابق شاہان مغلیہ میں سے اکثر یت نے حکمرانی سرزمین یوپی سے رہ کر پورے ملک پر کی ہیں،یوپی میں انہوں نے بودوباش اختیار کی،یوپی میں ان کی نسلیں پھلی پھولیں،ان کے زوال کے بعدایسا لگتا ہے کہ شاہان مغلیہ اپنی نسلوں کی بقایا جات کے ساتھ ساتھ اپنی شاہاناروش بھی مقامی آبادی کو دے کر گئے ہیں۔

آپ یوپی کے کثیر مسلم آبادی والے علاقے میں چلے جائیں تو آپ کو شاہان مغلیہ کی نسلی اولاد کے ساتھ ساتھ ان کی روحانی اولاد بھی بہتیرے مل جائیں گی۔یہی وجہ ہے کہ آج کی تاریخ میں اگر ان میں سے کسی کو،کسی پر، کسی بھی درجے، میں حکمرانی مل جاتی ہے،تو وہ اپنے آپ کو شاہان مغلیہ کی روحانی اولاد ثابت کرنے میں ذرہ بھی تاخیر نہیں کرتے،خلافت عباسیہ کے دور حکومت میں مستعصم بامراللہ ہو یا حاکم بامراللہ یا خلافت عثمانیہ کے خلفاء عثمانی ہوں،یہ سب ان شاہان مغلیہ کی یتیم روحانی اولاد کے سامنے ہیچ نظر آئیں گے۔

سفر کے لیے الگ نوکر،حضر کے لیے الگ نوکر،کمپیوٹر کی دیکھ بھال کے لیے الگ نوکر،اس میں چارجنگ کے لیے الگ نوکر،کلنک کھولنے کے لیے الگ نوکر،گاڑی صفائی کے لیے الگ نوکر،کھانا بنانے کے لیے الگ نوکر،کھلانے کے لیے الگ نوکر،سامان ڈھونے کے لیے الگ نو کر،صاف صفائی کے لیے الگ نوکر،جوتے پالش کے لیے الگ نوکر،ذاتی کا م کے لیے الگ نوکر،خارجی کا م کے لیے الگ نوکر،استقبالیہ کے لیے الگ نوکر،الوداع کہنے کے لیے الگ نوکر،داخلی کام کے لیے الگ نوکر!!!،نہیں نہیں نہیں، بلکہ ان سب کاموں کے لیے ایک نوکر!!!!!!! 

اسی کو جوتو اور اسی کو پے لو،کام کی کمی بیشی پر ان کی ڈیوٹی میں نمک مرچی لگاؤ،،۔،صاحب۔!۔شاہان مغلیہ کی روحانی اولاد جو ٹھہرے!مفت کا نوکر کیا مل گیا بن بیٹھے مستعصم بامراللہ کے باپ اور شاہان مغلیہ کے دادا!!وہ وہ تھے، جن کے دربار میں خدام کی کثرت کی وجہ سے کام کا بوجھ محسوس نہیں ہوتا تھا اوپر سے وہ ان درباری خداموں کو انعامات سے بھی نوازتے تھے،۔،۔ ایک یہ ہیں کالی بدبودار بھینس کا گوشت کھانے والے، کالا کالا گوشت کھا کر جن کے بدن بھی کالی بھینس کی طرح بدبودار ہوجاتے ہیں،یہ بے مسالے کالی بھینس کی کالی چربی پینے والے شاہان مغلیہ کی خوراک کیا جانیں۔

اکبر کا درباری بیربل کو بھی ان کے دربار میں بولنے،کرنے، سمجھانے اور مشورے دینے کی بھی اجازت تھی، بات کرنے کی اجازت تھی اور درباریوں کی غلطی پر شفقت اور مہربانی کا بھی جلوہ ہوتا تھا؛ مگر ان شاہان مغلیہ کی یتیم اولاد کے کیا کہنے،ان کے دربار بے آبرو میں:کیا مجال کہ کوئی لب کشائی کی جرات کرسکے،سانس بھی اجازت کے بغیر حرام ہے،خبردار ہونٹ ہلائی تو ہونٹ نہیں زبان کاٹ لی جائے گی،سانس لی تو نوکری سے نہیں زندگی سے محروم!اور یہ بے چارہ ذریعہ معاش سے مایوس،گردش ایام سے لاچار،طوفان بادوباراں کی زندگی میں مبتلا،ہر نئے طوفان کے مقابلہ سے چور،جب اس دربار بے آبر ومیں دست بستہ شاہان مغلیہ کی یتیم اولاد کی جی حضوری میں کھڑے ہوکر ان کے ہر حکم پر جی حضرت،جی حضرت کے لیے جب زبان ہلتی ہے تو ایسالگتا ہے کہ ہمیں اس فقیری نے اپنی ضمیر کا سودا کرنے پر مجبور کردیا۔ حضرت مولانا خالد سیف اللہ رحمانی مدظلہ بیان فرماتے ہیں ہمارے ایک بہت اچھے دوست ہیں ، جو دارالعلوم دیو بند کے فاضل اور سنسکرت کے ماہر ہیں۔ ہندو مذہب پر اُن کا مطالعہ بہت وسیع ہے اور اُس پر لکھتے بھی رہتے ہیں۔ ٹی وی اور میڈیا پر بھی وہ اسلام اور مسلمانوں کی اچھی نمائندگی کرتے ہیں۔ آرایس ایس کے دفتر اور اُن کے کتب خانے میں اُن کا آنا جانا ہوتا ہے۔ اُنہوں نے بتایا کہ وہاں مجھے یہ دیکھ کر حیرت ہوئی کہ ہمارے دَسیوں علماء آرایس ایس کے لئے کام کرر ہے ہیں[ایسے ہی شاہان مغلیہ کی روحانی بدبودار بجرگ کی وجہ سے جو صرف اپنے ماتحتوں کو جوتنا جانتے ہیں ان کا حق ادا کرنا نہیں جانتے ظاہر سی بات ہے کسی نہ کسی مجبوری کی وجہ سے ان علماءنے اپنی ضمیر کا سودا کیا ہوگا]۔ اسلام کی کسی بات کو اعتراض کی شکل میں پیش کیا جاسکتا ہے اور کس حدیث کے ذریعے اسلام اور مسلمانوں کو بد نام کیا جاسکتا ہے ، وہ اِس طرح کا مواد نکال کر دیتے ہیں ، اور کچھ دوسرے لوگ اُس کا ترجمہ کرکے آرایس ایس کے لئے فکری کام کرنے والوں کے حوالے کر دیتے ہیں۔ میں نے اُن لوگوں سے پوچھا: تمہیں یہ کام کرتے ہوئے شرم نہیں آتی؟[جنہوں نے شرم اور ضمیرکا ایک ساتھ سودا کیا ہو ان سے شرم کے بارے میں پوچھنا بھی حماقت ہے] تُم فلاں مدرسے کے فارغ ہوکر اسلام اور مسلمانوں کے خلاف مواد جمع کر کے دیتے ہو؟ تو اُن حضرات نے برجستہ کہا کہ دیکھیے ، *یہ ہمارے ٹیم لیڈر ہیں ، اِن کی تنخواہ ماہانہ دولاکھ روپے ہے ، میری ڈیڑھ لاکھ روپئے ، اور اِن کی ایک لاکھ روپئے —- آپ ہمیں اتنی تنخواہ دے دیں ، ہم ابھی یہ کام چھوڑ دیتے ہیں[ہے آپ میں یہ ہمت"نہیں تو ان کو برا کہنا چھوڑ دیجیے اور اپنی اولاد کا ایمان ابو بکر و عمر جیسا بنانے کی فکر کیجے آپ نے دیکھ لیا نہ کہ آپ ہی کے گھر میں آپ کے ایمان پر ڈاکے ڈالنے والے تیار ہو چکے ہیں]*۔ میں نے کہا بے ضمیری کی بھی انتہا ہو گئی۔ آپ سوچئے کہ ایک طرف اُن کی محنت کا یہ حال اور دوسری طرف ہماری بے غیرتی [بے غیرتی نہ کہیے بلکہ بدبودار بے غیرتی کہیے]کا یہ نمونہ!! آپ کو معلوم ہوگا کہ قادیانیت کا ایک پرچہ آتا ہے “البدر” ، اُس میں ہمارے بعض مدارس کے قارئین کے نام ہوتے ہیں ، جن کا مضمون قادیانیت کی تعریف میں ہوتا ہے۔ یہ نہیں معلوم کہ اُنہوں نے غلط نِسبت لگا رکھی ہے ، یا لکھنے والے وہ قادیانی تھے جنہوں نے دھوکہ دے کر ہمارے اِداروں میں پڑھا ، یا اللّٰہ نہ کرے کہ پیسے کی لالَچ میں مُرتد ہو گئے[جو بھی ہو محل تحقیق ہے ان کے پیچھے بھی انہی داستانوں کی کار فرماءی ہو گی] ، واللّٰہ اعلم ، لیکن اِس سے اندازہ کیجیے کہ صورت حال کس قدرخراب ہے۔


 شاہان مغلیہ کی یتیم روحانی اولاد 

مذہب اسلام Blog

Apne Dimagh Me Hi Upload Karna Sab se Bari Kamyabi hai.

2 تبصرے

آپ اپنی رائے ضرور لکھیں

  1. گمنام02 جولائی

    ماشاء اللہ بہت خوب مضمون پڑھ کر خوشی ہوئی
    لیکن جو چار ماہ کے بعد ایکٹیوٹی انکم دینے کا لوگوں سے کیا گیا وعدہ شاید کبھی پورا نہیں ہوگا؟؟

    جواب دیںحذف کریں
    جوابات
    1. ہماری ٹیم کافی عرصے سے ویب سایٹ کے سرکاری قوانین کے داو پیچ سے مشکلوں کا سامنا کر رہی ہے آپ مایوس نہ ہو ان شاء اللہ ہم جلد ہی لوٹنے والے ہیں آپ کی طرف

      حذف کریں
جدید تر اس سے پرانی