چلڈرنس ڈے

 

🎄🎄🎄*چلڈرنس ڈے کی تاریخ حقیقت اور اسلامی رہنمائی* 🎄🎄🎄

                                                ✒ مرتب :- *سید عادل حقانی*
                                                     خادم ادارہ اشرف العلوم

صبح اٹھنے اٹھنے تک گھروں میں چلڈرنس ڈے کا شور ہوگا بچے خوشیاں منا رہے  ہونگے صاف اور نئے کپڑے پہنے اسکول جانے کی فکر میں ہونگے ۔ اسی مناسبت سے چلڈرنسےڈے کے متعلق کچہ ضروری باتیں آپنے قارئین کی خدمت میں پیش کرنے کی ادنی کوشش کررہاہوں ۔

آج کے بچے کل مستقبل میں ملک  و ملت کے معمار  و رہنماء بنے والے ہیں۔ اس حقیقت کے اعتراف کرنے  اور بچوں کے حقوق سے متعلق شعور اجاگر کرنے کے لئے دنیا کی مختلف اقوام مختلف ایام میں یومِ اطفال مناتی ہیں  یعنی دنیا بھر میں بچوں کا عالمی دن( چلڈرنس ڈے) منایا جاتا ہے اور اس دن بچوں کی بقاء اور ان  کی صحت و پرورش،تعلیم و تر بیت ، فلاح وبہبودی، کے ساتھ ساتھ ان کی ذہنی تربیت اور ان کی حوصلہ افضائی وغیرہ  سے متعلق پروگرام منعقد کئے جاتے ہیں

پہلی مرتبہ تنظیم اقوام متحدہ کا ادارہ UNICEF (یونائٹیڈ نیشنس انٹرنیشنل چلڈرنز ایمرجنسی فنڈ) 1953ء کو عالمی یوم اطفال منایا اور اس کو انٹرنیشنل یونین فار چلڈرن ویلفیر کے تحت منایا گیا
پہراقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے بھی اس کو سرکاری طور پر منانے کے لیے  14 ڈسمبر 1954ء کو ایک بل پاس کیا ہے

بھر عمومی طور پر پوری دنیا میں ہر سال 20 نومبر کو عالمی یوم اطفال منایا جاتا ہے اور بعض ممالک میں کوئی دوسری تاریخوں میں بھی منا نے کا رواج ہے
ہمارے ملک  بھارت میں  بہی یوم اطفال منا یا جاتا ہے اور بہت  ہی اعلی پیمانے پر منایا جاتا ہے جتنا کے عالمی طور پورے world میں  منایا جاتا ہے۔

          ہمارے ملک ہندوستان کے پہلے وزیر اعظم نہرو جی ہے ان کو گلاب کے پھول اور چھوٹے بچوں سے بے حد پیار تھا۔ جب بھی گھرسے باہر نکلتے تو ان کے کوٹ پر گلاب سجا ہوا نظر آتا تھا۔ جب اور جہاں کہیں چھوٹے بچے نظر آجاتے تو نہرو جی ان کے ساتھ ہو لیتے۔  اسی لگاﺅ کی وجہ سے نہرو کو بچے چاچا نہرو کہہ کر پکارتے تھے۔ اور  بڑے  لوگ پنڈت  جی کہہ کر پکارتے تھے
ان کی یوم پیدائش 14 نومبر  1889ء کو بھارت میں  الہ باد کے علاقہ میں ہوئی ہے اور 27 مئی 1964ء میں دہلی میں دل کے دورہ کے عارضہ میں مبتلا ہو کر وفات پائے ہیں ، اسی سال سے (1964) سے  انہی کی تاریخ پیدائش کی طرف منسوب کرکے ہمارے ملک میں بہی 14 نومبر  کو چلڈرنس ڈے منانے کا اہتمام شروع کیا گیا ہے ۔  گو یا کہ ہمارے ملک میں 14 نومبر  1964 ء سے چلڈرنس ڈے منانے اغاز ہوا ہے ۔

       یہ جو کچہ بہی ہے سب کا سب مغربی کلچر کا ایک حصہ ہے جو آج سے تقریبا 65 سال پہلے مستقبل کے بہت خطرات اور اندیشے اور مادی وفانی امور کو سامنے رکھ کر  انہوں نے چھوٹے بچوں کے حق میں شروع کیا تھا ۔ لیکن اسلام نے 1400  سال پہلے ہی بنینوع انسانی کے دیگرطبقات واصناف کی  طرح چھوٹے بچوں کو بھی ان کے حقوق عطاء فرمایا ہے،بالخصوص نبی اکرم ؐنے بچوں کے ساتھ جو شفقت اور محبت پر مبنی جو سلوک اختیار فرمایا  یقینا وہ معاشرے میں بچوں کے مقام و مرتبہ کا عکاس بھی ہے اور ہمارے لیے روشن و واضح  راہ بھی، اور ان  بچوں کے حق میں اسلامی نگہداشت کا غمازبھی ہے اور مستقبل بنانے میں معاون ومددگاربھی ہوگا ۔

ایک حق زندگی گزار نے کا موقع

اسلام نے بچوں پر اہم ترین احسان یہ کیا ہے کہ انھیں زندگی کا حق عطا کیا ہے  چنانچہ قران کریم ہے کہ
اور جب ان میں سے کسی کو بیٹی کے پیدا ہونے کی خبر ملتی ہے تو اس کا چہرہ غم کے سبب کالا پڑجاتا ہے اور اس کے دل کو دیکھو تو وہ اندوہ ناک ہو جاتا ہے ، اور اس خبر بد کی وجہ سے وہ لوگوں سے چھپتا پھرتا ہے اور سوچتا ہے کہ آیا ذلت برداشت کرکے لڑکی کو زندہ رہنے دے یا زمین میں گاڑدے ۔ دیکھو یہ جو تجویز کرتے ہیں بہت بری بات ہے ۔ (النحل)

ایک حق نام رکھنا

ناموں کا اثر بچے کی شخصیت پر بھی پڑتا ہے۔اس لیے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے بچے کا یہ حق بھی قرار دیا ہے کہ اس کا نام موزوں اور اچھا تجویز کیا جائے ۔ چنانچہ ایک حدیث میں ہے کہ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ آں حضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : باپ پر بچے کا یہ بھی حق ہے کہ اس کا نام اچھا رکھے اور اس کو حُسنِ ادب سے آراستہ کرے ۔ 

ایک حق عقیقہ کرنا ہے
اس کے کے بارے میں ہر خاص عام جانتا ہے  حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے خود اپنے نواسوں کا عقیقہ فرمایا ہے چنانچہ حدیث میں ہے کہ حضرت علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے ، وہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حسن کے عقیقے میں ایک بکرا ذبح کیا اور کہا کہ اے فاطمہ! حسن کا سرمونڈا دو اور اس کے بالوں کے ہم وزن چاندی صدقہ کردو۔ ان کا وزن ایک درہم نکلا۔ 

ایک حق صحیح پرورش کرنا ہے

چنانچہ اس سلسلہ میں احادیث مبارکہ میں ہے کہ   حضور نے فرمایا کہ
آگاہ ہو جاٶ! تم میں سے ہر ایک رکھوالا ہے اورہرایک سے اس کی رعایا کے بارے میں (روزِ قیامت پوچھا جائے گا۔ سو، یادرکھو لوگوں کا امیر بھی رکھوالا ہے ، اس سے اس کی رعایا کے بارے میں سوال ہوگا، اور ہر فرد اپنے اہل خانہ کا نگہبان ہے ، اور ہر عورت اپنے شوہر کے گھر اور اس کی اولاد کی ذمہ دار ہے ، اس سے ان کے بارے میں پوچھا جائے گا،
یعنی اس میں بتلایا گیا ہے کہ ہم اپنے بچوں کی  صحیح پرورش کریں ورنہ قیامت کے دن اللہ کے سامنے مجرم ب۔ کر پیش ہونگے اور اللہ ہم سے اس کوتاہی کے بارے میں دریافت کرے گا ۔

ایک حق عمدہ تعلیم دینا ہے

چنانچہ اس سلسلہ میں احادیث میں ہے کہ حضور نے فرمایا ہے کہ کوئی والد اپنی اولاد کو اچھے آداب سے بہتر ہدیہ نہیں دے سکتا۔

ایک حق اسلامی تربیت کرنا ہے

چنانچہ اس سلسلہ میں قران پاک میں میں ایک جامع اصول بتلایا گیا ہے اور وہ یہ کہ اے ایمان والو! تم اپنے آپ کو اور اپنے گھر والوں کو اُس آگ سے بچاٶ جس کا ایندھن انسان اور پتھر ہیں، جس پر سخت دل مضبوط فرشتے مقرر ہیں، جو اللہ کے کسی حکم کی نافرمانی نہیں کرتے اور جو حکم دیا جاتا ہے وہ اُس کو بجا لاتے ہیں

یہ اور اسکے علاوہ اور بھی حقوق ہیں
  اللہ پاک ہم سب کو اپنی اولاد کی صحیح  تعلیم وتربیت کی فکر کرنے کی تو فیق عطاء فرمائے

ایک تبصرہ شائع کریں

آپ اپنی رائے ضرور لکھیں

جدید تر اس سے پرانی