مولوی کا معنی

ايجوكيشنل منڈي ميں اسكالر براٗے فروخت

مولوی کا معنی

مولوی کا معنی ہے پہچاننے والا ، یعنی جس کو اللہ کی معرفت تامہ حاصل ہو ، اسے مولوی کہتے ہیں ، مارکیٹ میں مولوی کے لیے یا مولوی کو مخاطب کرنے کے لیے بہت سارے الفاظ ہیں جیسے ملا جی ، مولوی صاحب ، مولانا صاحب ، حضرت ، حضور ، وغیرہ کے الفاظ سے عموما مولوی کو یاد کیا جاتا ہے یہ سارے الفاظ قریب قریب ایک ہی معنی میں استعمال ہوتے ہیں ، لیکن اسمیں ملا جی کا لفظ تھوڑا خطرناک اور بھدا معلوم ہوتا ہے بعض مقامات پر گالی دینے کی نیت سے بھی ملا جی کا لفظ استعمال کیا جاتا ہے اسی لیے فقہا نے لکھا ہے کہ ہر وہ لفظ جو عرف عام میں گندے معنی کے لیے استعمال ہونے لگے چاہے اس کا حقیقی معنی کچھ اور ہو تو بھی وہ لفظ گالی کے طور پر ہی مانا جائے گا۔

مولویوں کے اقسام

مولوی کے بہت سارے اقسام ہوتے ہیں (۱) علمائے حق ان کو بھی مولوی ہی کہتے ہیں یہ انتہائی شریف حق گو ، بے باک ، نڈر ، خدا پرست انتہائی مخلص اور ایماندار ہوتے ہیں ، میری گفتگو ان کے علاوہ تمام قسم کے مولویوں سے متعلق ہوگی اس لیے پہلے ہی میں تمام مولویوں سے معذرت خواہ ہوں کہ اس تحریر کو اپنے دل پر نہ لیں (۲) لچڑ (۳) پیٹو (۴) خصیہ بردار (۵) چاپلوس وغیرہ وغیرہ ، اس کے علاوہ اور بھی بہت سارے اقسام ہیں اخیر کے چار قسمیں الگ قسم کے پراڈکٹ ہیں جو انتہائی عیار چالباز مکار قسم کے ہوتے ہیں ، مولویوں کی یہ قسمیں معاشرہ اور دوسرے مولویوں کے لیے ناسور ہیں۔

مولوی کا بیان

آخر کے چار قسم کے مولوی حد درجہ کے چاپلوس ہوتے ہیں ان کی زبان و بیان میں بلا کی تاثیر ہوتی ہے قوم کو اپنی طرف رجھانے میں انتہائی ماہر ہوتے ہیں اور ایسے مولویوں کے چکر میں لوگ آسانی سے پھنس بھی جاتے ہیں محلے کا کوئی مالدار کوئی امیر کوئی ساہوکار ان کے دام فریب سے باہر نہیں ہوتا ہے ان کے محلے میں اگر کوئی حق گو مولوی آجائے تو ان کا جینا دوبھر کر دیتے ہیں ، بہت کچھ کرم کانڈ کرنے کے باوجود یہ محلے کے ہی منظور نظر ہوتے ہیں ، مسجد میں ان کا بیان لچھے دار ہوتا ہے مسجد کمیٹی محلے کے ساہوکار کی مرضی کے بیان پر ایسے مولوی پوری طرح قادر ہوتے ہیں ہیں ، ایسے مولوی مارکیٹ میں تیزی کے ساتھ ترقی کرتے ہیں ان کی خرید و فروخت اور مارکیٹ میں ایسے مولویوں کا ڈیمانڈ بھی زیادہ ہوتا ہے ، ایسے مولوی حق گو مولوی کی ٹانگ کھینچنے کے ماہر ہوتے ہیں ، مسجد کمیٹی کی خصیہ برداری ان کا شعار عوام کی ہاں میں ہاں ملانا ان کی عادت ، میٹھی زبان استعمال کرنا ان کی مہارت ، مالداروں کو راضی کرنا ان کا شیوہ ، ساہوکاروں کو خوش کرنے کے لیے بدعت کو رائج کرنا ان کی طرز زندگی ہوتی ہے ، اور ایسے ہی مولویوں کی مارکیٹنگ بھی خوب ہوتی ہے ، آپ بھی اگر مولوی کی جنس سے ہیں اور آپ کی مارکیٹنگ نہیں ہورہی ہے تو چند دن ایسے چاٹوکار مولوی کی صحبت اختیار کریں یقین جانیے آپ مارکیٹ کے سب سے زیادہ ڈیمانڈ والے پراڈکٹ میں شامل ہو جائیں گے۔

مولوی اور حج کا بیان

مارکیٹنگ کرنے والے مولوی حج کے بیان میں بھی گھوٹالہ کرتے ہیں حج کے بیان میں حج کی فضیلت مد نظر نہیں ہوتی ہے بلکہ انداز بیان کچھ اس طرح ہوتا ہے کہ ساہوکار اپنے ساتھ حق گو مولوی کو لے جانے کے بجائے چاٹوکار مولوی کو ہی حج کرا نے تیار ہو جاتے ہیں ہم نے کتنے ایسے چاتوکار مولوی دیکھے ہیں جنہوں نے ایک نہیں بلکہ کئی کئی حج کئے ہیں لیکن چہرے پر رونق کا نام و نشان نہیں ہوتی ہے ، بہت سارے مولوی ایسے بھی دیکھے جنہوں نے حج کرنے کے نام پر چندہ بھی کئے یہ کہہ کر صاحب مجھے تھوڑے پیسے کم پڑگئے مدد کر دو حج کرنے جانا ہے ، حج کے نام پر کون مدد نہیں کرے گا ظاہر سی بات ہے ایسے چاٹوکار مولوی چندہ جمع کر کے بلڈنگ کھڑی کر لیتے ہیں ، چہرے مہرے سے حسن بن صباح کے بابا ، عبد اللہ ابن ابی بن سلول کا بھتیجہ ، ابوجہل کے باوا نظر آتے ہیں ۔

مولوی اور قبر کا بیان

ایسے مولوی قبر کے عذاب کا بیان کس طرح کرتے ہوں گے کچھ اندازہ ہے آپ کو اگر نہیں تو پیش خدمت ہے ، ابتدا قاری حنیف کے انداز سے کرتے ہیں ، وہ گھاگھ انداز ، رونی سی صورت ، مگرمچھ کے آنسو ، خوف خدا میں ڈوب کر عوام پر ناکام تاثر ڈالنے کی کوشش ، عوام بھی بے چین ہو کر مجلس چھوڑ چائے پینے کے لیے فرار ، مجلس میں صرف دولوگ ہیں ،گویا پورے محلے میں خوف خدا رکھنے والے یہی دولوگ ہیں 

چاپلوسی

مولوی کے ساتھ اگر چاپلوس کا لفظ مل جاتا ہے تو چاپلوس کے معنی ہی بدل جاتے ہیں اگر یہ الگ سے استعمال ہوں تو چاپلوس کے معنی ہوتے ہیں ملائی لگا کر چپچپا کر دینا چکنا کر دینا ، لیکن اگر یہ مولوی کے لیےاستعمال ہو تو پھر اسی چاپلوس کے معنی ہوتے ہیں حق بات کو دبانے کے لیے اپنے بازو کو نرم کر لینا ایسے مولویوں کو مداہن بھی کہتے ہیں جو دین کے معاملے میں مداہنت سے کام لیتے ہیں جیسے شریعت نہیں ان کے باپ کی جاگیر ہو اللہ ایسے مولویوں سے بچائے ۔

مولوی کی نسل

مولوی کے تمام اقسام دنیا ہر کونے میں باسانی دستیاب ہیں ، ہر نسل کے بھانت بھانت کے مولوی آپ کو مل جائیں گے سب سے خطرناک ترین نسل مولوی کی مدرسے میں اور عوام کے درمیان ہوتی ہیں عوام کے درمیان اگر اس جنس کے مولوی پائے جائیں توعوام کے ایمان کاخطرہ ہوتا ہے جو امامت کے لائن سے ہوتے ہیں اور اگر یہ جنس مدرسے میں پائے جائیں تو حق گو مولوی کے لیے ان کی نوکری خطرہ میں ہوتی ہے ، قارئین مذکورہ بالا اخیر کی چارقسم کے مولویوں پر خاص نظر رکھیں جن کی ظاہری علامت یہ ہوگی کہ وہ وقت کے ساتھ ساتھ گرگٹ کی طرح اپنا رنگ بدلتے ہیں ، باتوں میں بناوٹی مٹھاس پیدا کرتے ہیں ، مدرسے کے مہتمم اور مسجد کے کمیٹی کی خصیہ برداری ِ، ان کی اگاری پچھاری ، کرتے ہیں جب یہ علامتیں آپ کو نظر آنے لگے تو سمجھ لیں آپ کی نوکری یا آپ کا ایمان خطرے میں ہے مدرسے والوں کے لیے نوکری اور مسجد والوں کے لیے ایمان خطرے میں ہوتے ہیں اس لیے ایسے لوگوں سے سترک رہیں ۔

مذہب اسلام Blog

Apne Dimagh Me Hi Upload Karna Sab se Bari Kamyabi hai.

5 تبصرے

آپ اپنی رائے ضرور لکھیں

جدید تر اس سے پرانی