اسلام اور ٹی وی ڈیبیٹ


اسد الدین اویسی ہو یا کویی اور جو بھی ٹی وی ڈیبیٹ میں شریک ہوتا ہے سب اپنے زعم میں بہتر سے بہتر جواب دے کر اینکر کو خاموش کرنے کی کوشش کرتا ہے ،لیکن میری سمجھ میں یہ آج کے دور کے لیے انتہایی خطرناک ہو سکتا ہے،جب بھی کسی کی ڈیبیٹ پر نظر پڑتی ہے سن کر ایسا احساس ہو تا ہے کہ اب صرف ہمارے لیڈر جواب ہی دینے کے لیے رہ گیے ہیں ،خیال آتا ہے کہ کیا ہمیں سوال کرنے کا حق نہیں ہے یا ہم سوال کرننے کی صلاحیت ہی نہیں رکھتے ہیں یا ہماری حیثیت ہی صرف جواب دینے کی سی رہ گیی ہے !اگر ایسا ہے تو سوچنے والی بات ہے،

            مثال کے طورپر ان کے سوالات ہوتے ہیں (۱)اسد صاحب آپ بھڑکاو بھاشن کیوں دیتے ہیں،(۲)اسلام میں ۷۲ حوروں کی سوچ رکھنا یہ صحیح ہے (۳)بھارت میں شرعی کورٹ کیوں ،کیا بھارت شرعی قانون سے چلے گا ، (۴)مسلمانوں کو پاکستان چلے جانا چاہیے،(۵)مسلمانوں کے باپ دادا ہندو تھے،(۶)مسلمان جہادی کیوں ہوتے ہیں،(۷)حلالہ پر پابندی لگنی چاہیے،(۸)مسلمان ہندو یاتراوں پر پتھر کیوں مارتے ہیں،اس قسم کے ہزاروں سوالات اینکر ہم مسلمانوں پر داغتے ہیں اور ہم اپنا دماغ ان کا جواب دینے میں کھپا دیتے ہیں،

کویی ان اینکروں سے الزامی جواب یا الزامی سوال داغنے کی کوشش نہیں کرتا پوزیشن صرف دفاع کی حد تک ہو کر رہ جاتی ہے،جس کا نتیجہ ہم دیکھ رہے ہیں کہ ہماری قوم میں ڈراورخوف کا ماحول انتہایی درجے تک پہونچتا جارہا ہے،ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ ہم سے اگر  سوال کرے کہ ہندو راشٹر بننے کے بعد آپ لوگ کہاں جائیں گے تو میں سیدھا ان سے سوال کروں گاکہ مسلم راشٹر بننے کے بعد تم کہا جاو گےغرض ایک عجیب سا ماحول موجودہ سرکار نے پیدا کردیا ہے،نہیں معلوم یہ ووٹ بینکنگ کے لیے انہوں نے کیا ہے یا حقیقت میں وہ دیش کے ساتھ کچھ اور کرنے جا رہے ہیں یہ محل تحقیق ہے ۔

1 تبصرے

آپ اپنی رائے ضرور لکھیں

جدید تر اس سے پرانی