نکاح نہ کرنے پر تہدید

حضرت ابوذر رضی اللہ عنہ سے ایک طویل حدیث میں روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے عکاف رضی اللہ عنہ (ایک صحابی کا نام ہے) سے فرمایا اے عکاف کیا تیری بیوی ہے۔ انہوں نے عرض کیا کہ نہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا اور تو مال والا وسعت والا ہے؟ عرض کیا ہاں میں مال اور وسعت والا ہوں‘ آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا اس حالت میں تو شیطان کے بھائیوں میں
بلا شبہ نکاح کرنا ہمارا طریقہ ہے تم میں سب سے بد تر وہ لوگ ہیں جو بے نکاح ہیں اور مرنے والوں میں سب سے زیادہ بد تر وہ ہیں جو بے نکاح ہیں
کیا تم شیطان سے لگاؤ رکھتے ہو؟ شیطان کے پاس عورتوں سے زیادہ کوئی ہتھیار نہیں۔(یعنی عورتوں کے ذریعہ فتنہ میں مبتلا کرتا ہے) جو صالحین (دیندار) میں کارگر ہو مگر جو لوگ نکاح کئے ہوئے ہیں یہ لوگ بالکل مطہر (پاکیزہ) اور فحش سے بری ہیں۔ اور فرمایا اے عکاف تیرا برا ہو نکاح کر لے ورنہ پیچھے رہ جانے والوں میں سے ہو گا۔(رواہ احمد‘ جمع الفوائد) (امداد الفتاویٰ ص۲۵۹ ج۲)

نکاح ایک عبادت اور دینی امر ہے

جس کام کا شریعت میں تاکیدی یعنی وجوبی یا ترغیبی یعنی استحبابی حکم کیا گیا ہو یا اس پر ثواب کا وعدہ کیا گیا ہو وہ دین کا کام ہے۔ اور جس میں یہ بات نہ ہو وہ دنیا کا کام ہے۔ اس معیار پر منطبق کر کے دیکھا جائے تو صاف معلوم ہو گا کہ شادی کرنا دین کا کام ہے کیونکہ شریعت میں بعض حالات میں یہ صاف دلیل ہے اس کے دین ہونے کی اسی لئے فقہاء نے جو نکاح کے اقسام اور ان کے احکام لکھے ہیں ان میں کوئی درجہ مباح کا نہیں ہاں عارض کے سبب مکروہ تو ہو جاتا ہے مگر ’’فی نفسہ‘‘ طاعت ہی ہے اور فقہاء نے اس کو اس درجہ طاعت فرمایا ہے کہ اس کو اشتعال بالتعلم و التعلیم ’’والتخلی للنوافل‘‘ (نفل عبادت وغیرہ سے) افضل کہا ہے کذافی شامی۔ (ایضاً صفحہ ۲۷۰) 

 نکاح کیا ہے

نکاح ایک معاملہ ہے لیکن اس کی وجہ سے دنیوی امر نہ ہو گا روزہ جس کا جزو دین ہونا بلا اختلاف مسلم ہے
بعض حالات میں اس میں وصف عقوبت (سزا) کا بھی آجاتا ہے جیسے اصولیین نے صوم کفارہ (کفارہ کے روزہ کے بارے) میں اسکی اسی طرح
اگر نکاح میں دوسرا وصف معاملہ ہونے کا بھی ہو تو اس سے اس کا امر دنیوی ہونا کیسے ثابت ہو گیا۔
بلکہ غور کرنے سے معلوم ہوتا ہے کہ معاملہ کے مقابلہ میں عقوبت (سزا) کو عبادت سے زیادہ بُعد (دوری) ہے تو جب عبادت کے ساتھ عقوبت مل کر بھی اس عبادت کو امر دنیوی نہ بنا سکا۔ تو عبادت کے ساتھ معاملہ کا وصف اس عبادت کو امر دنیوی کیسے بنا سکتا ہے۔ (امداد الفتاویٰ ۲۶۸ جلد ۲) مصنف⇦:- حکیم الامت حضرت مولانا اشرف علی تھانوی رحمہ اللہ صاحب

6 تبصرے

آپ اپنی رائے ضرور لکھیں

  1. گمنام02 مارچ

    ماشاء اللہ بہت خوب یا اللہ جو غیر شادی شدہ ہیں ان کو نیک صالح جوڑا عطا فرما

    جواب دیںحذف کریں
    جوابات
    1. گمنام18 اپریل

      آمين ثم آمين
      ہمارے لئے بھی دعا کریں ایک ہے دوسری کی نعمت سے سرفراز فرمائے آمین ثم آمین

      حذف کریں
  2. گمنام02 مارچ

    جناب والا! پہلے شیئر کا آپشن آیا کرتا تھا، اب نہیں آتا۔ وجہ کیا ہے؟
    کاپی پیسٹ کرنا پڑتا ہے۔

    جواب دیںحذف کریں
    جوابات
    1. گمنام02 مارچ

      اوپر میں شیئر کا بٹن موجود ہے

      حذف کریں
  3. گمنام29 اپریل

    ماشاء اللہ بہت خوب مضمون پڑھ کر خوشی ہوئی

    جواب دیںحذف کریں
  4. گمنام13 مئی

    لا جواب پوسٹ ماشاءاللہ

    جواب دیںحذف کریں
جدید تر اس سے پرانی