بہرائچ میں مانسر تحصیل کے ہردی علاقہ کے مہاراج گنج میں مسلمانوں کے محلے سے درگا مورتی وسرجن یاترا نکالی جا رہی تھی اور جیسے ہمیشہ ہوتا ایا ہے ڈی جے پر مسلم مخالف مسلمانوں کو بھڑکانے والے گانے بجائے جا رہے تھے اسی دوران ڈی جے پر بھڑکاو گانے بجنے لگے پھر دیکھتے ہی دیکھتے کہا سنی ہوی جو بھیانک جھڑپ میں بدل گئی 22 سال کا رام گوپال ایک مسلم پریوار کے گھر میں گھس کر ان کی چھت پر چڑھ کر پہلے تو ان کی ریلنگ میں لگا ہوا اسلامک جھنڈا نکال کر پھینکتا ہے ریلنگ توڑ دیتا ہے اور پھر مسلمان کی چھت پر بھگوا جھنڈا لہراتا ہے جے بجرنگ بلی کے نعرے لگاتا ہے اس وائرل ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ جھنڈا لہرانے کے بعد وہ اس طرح جشن مناتا ہے ، ہاتھ ہوا میں اس طرح لہراتا ہے کہ مانو دو ملکوں کے بیچ جنگ ہوئی ہو اور سپہ سالار نے دشمن کے قلعے میں گھس کر اپنا جھنڈا گاڑ دیا ہو، نیچے کھڑی بھیڑ بھی اس کو موٹیویٹ کر رہی تھی ا بجرنگ بلی کے نعرے لگا رہی تھی پوری ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہے دینک بھاسکار میں چھپی رپورٹ کے مطابق اس گھٹنا کے بعد مسلمانوں کے گھروں سے پتھر بازی ہوئی اور دنگا شروع ہوگیا، لیکن اپ کو بتا دیں کہ اس پتھر بازی کی ویڈیو یا فوٹو کہیں پر بھی موجود نہیں ہے اسی ہنسا میں جھنڈا پہرانے والے 22 سال کے نوجوان کی گولی لگنے سے موت ہو گئی گولی کس نے چلائی گولی کہاں سے چلی یہ بات ابھی تک صاف نہیں ہوئی ہے لیکن یہ سوچنے والی بات ہے کہ مسلمانوں کے محلے میں یاترا نکالنا ڈی جے پر مسلم مخالف گانے بجانا پھر مسلمانوں کے گھروں میں گھس جانا گھر میں گھس کر وہاں پر بھگوا جھنڈا لگانا کیا اسے ہنسا کی دعوت دینا نہیں مانا جائے گا کیا اس کے بعد بھی یہ امید کی جائے گی کہ مسلمان چپ چاپ گھروں میں دبک کر بیٹھے رہے ، اور سب سے بڑا سوال تو یہاں پر پرشاسن سے ہے کہ جب پچھلے کئی سالوں سے اس طرح کی گھٹنا لگتار دیکھی جا رہی ہے جہاں پر دھارمک یاترا کے دوران مسلمانوں کے محلے میں مسجدوں کے اس پاس جان بوجھ کر مسلم مخالف گانے بجائے جاتے ہیں اور لگ بھگ ہر بار ہی ہنسا ہوئی ہے اس کے باوجود پرشاسن نے ایسی اجازت کیوں دی اور اجازت دی تو ساتھ میں پولیس فورس کیوں نہیں بھیجی اور اگر پولیس فورس بھی تھی وہاں پر تو پولیس فورس کے رہتے ہوئے ان کی موجودگی میں ہندوؤں کی بھیڑ مسلمانوں کے گھروں میں گھس کر بھگوا جھنڈا کس طرح لگا پا رہی ہے کیا مسلم مخالف گانے بجا کر انہیں نیچا دکھا کر ہی یاترا پوری کی جا سکتی ہے یا تو یہ مان لیا جائے کہ یہ پوری ہنسا ایک سوچی سمجھی پلاننگ کے تحت کی گئی سازش ہے اپ کو پتہ نہیں کہ نوجوان کی موت کے بعد اج بہرائچ کے حالات بہت زیادہ ہی بدتر ہیں اب گرامین اور محلے میں گاؤں میں مسلمانوں کے گھروں کو ڈھونڈ ڈھونڈ کر اس میں اگ لگایا جا رہا ہے مسلمانوں کی دکانوں کو ڈھونڈ کر اس میں اگ لگایا جا رہا ہے پبلک کی پراپرٹی کار ہو یا بائیک ہو اس میں اگ لگایا جا رہا ہے اور پولیس کہیں نہ کہیں اس پوری گھٹنا کو روکنے میں ناکام نظر ارہی ہے۔
Tags
احوال عالم