اگر اپنی مسجدوں کو آباد نہیں کروگے تو ہم دوسری مسجدوں کی جگہ بھی رام مندر تعمیر کرینگے

اللہ کے شیروں کو آتی نہیں روباہی

میں کئی مہینوں سے اس بات کا مشاہدہ کر رہا ہوں کہ پربھنی میں پاپولر فرنٹ اف انڈیا مختلف سماجی خدمات انجام دے رہی ہے چند روز سے یہ بات بھی میری نظر میں آئی ہے کی پاپولر فرنٹ اف انڈیا کے ذمہ داران شہر پربھنی میں بے باکانہ طور پر بابری مسجد کی بازیابی سے متعلق پوسٹر چسپاں کرتے ہوئے نظر آئے اور 6 دسمبر کے موقع پر روایتی کاموں سے ہٹ کر باضابطہ عوام کے اندر جاکر بابری مسجد سے متعلق اسٹیکر  لگائے گئے قابل مبارکباد ہے پاپولر فرنٹ آف انڈیا اور اس سے جڑ کر کام کرنے والے تمام احباب جنہوں نے اس روایت کو ختم کیا اور عوام کے اندر جاکر ان کے دلوں سے خوف کو نکال کر عملی میدان میں اتر کر ببانگ دہل اس کام کو انجام دیا جو آج تک شہر پربھنی میں دیکھنے میں نہیں آیا  اس تنظیم کے اندر میں نے جو خاص بات محسوس کی اور جس کی وجہ سے مجھے بے انتہا مسرت ہوئی وہ پی ایف آئی کا عملی میدان میں اتر کر کام کرنا ہے یہ تنظیم صرف زبانی جمع خرچ نہیں کرتی بلکہ عملی میدان میں اتر کر قوم اور امت کے مسائل حل کرنے کی استطاعت بھی رکھتی ہے اور الحمدللہ پورے ملک میں یہ تنظیم  عوامی مسائل کو حل کرنے میں اپنی پوری قوت صرف کر رہی ہے. بابری مسجد کو لے کر یہ ایک روایت بن چکی ہے کہ 6 دسمبر کے روز یومِ سیاہ منایا جائے  اور اپنے واٹس ایپ، فیس بک اور دیگر سوچل میڈیا پر  چند روایتی تصاویر اور جملوں کو شیئر کیا جائے آخری درجہ میں یہ کام کیا جاتا ہے کہ چند افراد پر مشتمل وفد کلکٹر کو میمورنڈم دیں دے اور اس کام سے فراغت کے بعد ہم یہ سمجھتے ہیں کہ ہم نے بابری مسجد کا حق ادا کر دیا جبکہ حقیقت اس کے بالکل برعکس ہے اور حق تو یہ ہے کہ حق ادا نہ ہوا لیکن آج پی ایف آئی کی یہ اسٹیکر لگانے کی مہم کو دیکھ کر مجھے بے حد مسرت ہوئی کے پاپولر فرنٹ اف انڈیا براہ راست ایک ایک فرد کو بابری مسجد سے متعلق اسٹیکر لگا رہی ہے  میری نظر میں اس جرات مندانہ اقدام کی جتنی تعریف کی جائے کم ہے. بعض مرتبہ ایسا بھی دیکھا گیا ہے کہ لوگ پیسے لے کر کسی تنظیم کے یا کسی بھی پروگرام کے پوسٹر چسپاں کرتے ہیں لیکن بابری مسجد سے متعلق جو پوسٹر یا سٹیکر یہ افراد لگا رہے تھے اس میں مجھے وہ جذبہ نظر آیا جو زندہ قوموں کاطرہ امتیاز ہے اور ان کے پوسٹر بھی روایتی پوسٹر نہیں ہے بلکہ اس کے ذریعے سے بھی امت کو بابری مسجد کی حقیقت سے روشناس کروانے کی کوشش کی گئی. "کہی ہم بھول نہ جائے" کہ نام سے جو مہم یہ تنظیم چلاتی آرہی ہے اس سے خوشی بھی ہوئی اور اس بات کا دکھ بھی کہ امت  اس واقعے  اس عظیم سانحہ کو کیسے بھول رہی ہے . بہت افسوس کا مقام ہے امت کے لئے کہ جو لوگ حق پر نہیں ہے جنہوں نے جرم کیا ہے اس ملک کے قانون کی دھجیاں اڑائی ہے اور آج بھی سپریم کورٹ کے فیصلوں کا مذاق اڑا رہے ہیں حق پر نہ ہوتے ہوئے بھی ڈنکے کی چوٹ پر گھروں سے نکل کر اپنی ریاستوں سے نکل کر اپنے شہروں سے نکل کر ایودھیا اس نعرے کے ساتھ جا رہے ہیں کے ہم مندروں ونہی بنائیں گے اور ہم لوگ جو حق کے دعویدار ہیں ہم کو پتا ہے کہ ہم حق پر ہے، ہم پر ظلم ہوا ہے ہماری نظروں کے سامنے بابری مسجد کو ناحق شہید کیا گیا یہ ساری باتیں ہم بخوبی جانتے ہیں اس کے باوجود بھی ہم 6 دسمبر آتے ہی محتاط ہو جاتے ہیں نہ کوئی فرد اپنے گھر سے نکل کر کلکٹر آفس جانے کی زحمت گوارہ کرتا ہے نہ کوئی اس سے متعلق اپنے غم کا اظہار کرتا ہے اور جو کچھ بھی کیا وہ تو بس ایک روایت ہی بن کر رہ گئی. چاہتی تو پاپولر فرنٹ آف انڈیا بھی وہی روایتی کام انجام دیتی تھی لیکن یہ تنظیم اس ملک میں  امید کی ایک نئی کرن کے طور پر نظر آ رہی ہے جو ان شاءاللہ ملک بھارت میں ایک نیا انقلاب لانے کا ذریعہ بنے گی یہ میں نہیں کہہ رہا ہوں بلکہ پاپلر فرنٹ آف انڈیا کی طرف سے کئے جانے والے اقدامات خود اس کی گواہی خود دے رہے ہیں .باطل کے خیموں میں لرزا پیدا کرنے کے لئے پاپلر فرنٹ آف انڈیا کا نام ہی کافی ہے سال 2017 میں دہلی میں منعقد کی گئی گرینڈ کانفرنس اس کا زندہ ثبوت ہے. میں جانتا ہوں اس تنظیم کو ملک میں اپنی سرگرمیوں کو انجام دینے میں کافی دقت کا سامنا کرنا پڑ رہا ہوگا اور اس وابستہ تمام احباب کو بھی حکومت کی طرف سے انتظامیہ کی طرف سے بہت ساری مشکلوں کا رکاوٹوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہوگا لیکن میں یہ بھی جانتا ہوں کہ حق پر کام کرنے والوں کے ساتھ ہمیشہ مسائل اور مصائب آتے ہی رہتے ہیں اور وہ اس کا مقابلہ بھی اتنی ہی ہمت و جواں مردی اور بیباکی سے کرتے ہیں علامہ اقبال نے یقیناً ایسے ہی افراد کے لئے یہ شعر کہا تھا کہ 
آئینہ جواں مرداںحق گوئی و بیباکی
 اللہ کے شیروں کو آتی نہیں روباہی

حافظ اظہر پربھنی

ایک تبصرہ شائع کریں

آپ اپنی رائے ضرور لکھیں

جدید تر اس سے پرانی