امریکہ کی دادا گری گذشتہ تیس برسوں کے درمیاں اور اب پستی کا سفر ایک نیا موڑ

ویسے تو امریکہ ہمیشہ یہی چاہتا رہا ہے کہ
امریکی صدر کی داداگیری، غصہ۔ اردو بلاگ
دنیا پر اسی کا تسلط بر قرار رہے اسکے لیے وہ ہمیشہ کوشیشیں بھی کرتا رہا پالیسیاں بھی تبدیل کرتا رہا لیکن ہر فرعون کے لیے ایک عروج ہے تو ایک زوال بھی مقدر ہے اگر دیکھا جاے تو ایسا لگتا ہے تاریخ اپنے آپ کو دہرا رہی ہے،
اسی کے ساتھ ساتھ اگر ماضی کی امریکی تاریخ پر غور کریں ایسا لگتز ہے کہ ایک خونی داستان ہے جو شاید کبھی ختم نہ ہو انیس سو اسی سے لیکر ۲۰۲۰ تک ایک خونی داستان ہے۔
۱۹۸۰۔ کے درمیان امریکہ نے سلواڈر پر فوجی حملہ کیا
۱۹۸۲۔ کے درمیان امریکہ نے لبنان پر فوج کشی کی
۱۹۸۳۔ کے درمیان امریکہ نے غزہ پر حملہ شروع کیا
۱۹۸۶۔ کے درمیان امریکہ نے لیبیا کے خلاف حملہ کیا
۱۹۸۶۔ کے درمیان امریکہ نے پنامہ پر حملہ کیا
۱۹۸۳۔ کے درمیان امریکہ نے ہنڈوارس اور چاڈ پر حملہ کیا
۱۹۸۶۔ کے درمیان امریکہ نے کولمبیا بولویا اور ہیرو پر حملہ
۱۹۹۰۔ کے درمیان امریکہ نے لیبیا پر بمباری کر کے سعودی عرب میں داخل ہو گیا
۱۹۹۱۔ کے درمیان امریکہ نے کویت کو آزاد کرانے کے بہانے عراق پر بمباری کی
۱۹۹۱۔ کے درمیان امریکہ نے زایر پر حملہ کیا
۱۹۹۲۔ کے درمیان امریکہ نے سیارالبون اور صومالیا پر حملہ کیا
۱۹۹۵۔ کے درمیان امریکہ نے سربیا پر حملہ کیا
۱۹۹۶۔ کے درمیان امریکہ نے وسطی افریقا اور لایبیریا پر
۱۹۹۸۔ کے درمیان امریکہ نے عراق پر بہت سی مرتبہ
۱۹۹۸۔ کے درمیان امریکہ نے کینیا اور تنزانیہ پر
۱۹۹۸۔ کے درمیان امریکہ نے افغانستان اور سوڈان پر
۲۰۰۱۔ کے درمیان امریکہ نے افغانستان پر ۡقبضہ کیا
۲۰۰۳۔ کے درمیان امریکہ نے عراق پر حملہ اور قبضہ
۲۰۰۴۔ کے درمیان امریکہ نے جزیرہ ہیتی پر
۲۰۰۴۔ کے درمیان امریکہ نے پاکستان کے خفیہ ٹھکانوں پر
۲۰۰۴۔ کے درمیان امریکہ نے جارجیا جیوٹی کینیا ایریریا یمن اور صومال پر بمباری شروع کی
۱۹۸۱۔ کے درمیان امریکہ نے عرق کے ایٹمی ری ایکٹرس پر بمباری کی 
۲۰۰۳۔ کے درمیان امریکہ نے فلسطینی علاقوں پر حملہ کیا
۲۰۰۷۔ کے درمیان امریکہ نے شام پر نیو کلیر کے موجود ہونے کے بہانے حملے کیے
۲۰۰۶۔ کے درمیان امریکہ نے لبنان پر حملے کیے
۲۰۰۸۔ کے درمیان امریکہ نے تین ہفتوں تک غزہ کی پٹی پر بمباری کرتا رہا
۲۰۱۰ ۔ کے درمیان امریکہ نے ترکی کے جہازوں پر حملہ کیا
۱۹۷۹۔ کے درمیان امریکہ نے اسراییل کے سہارے فلسطین پر کیی مرتبہ حملہ کیا
۲۰۱۰ ۔ کے درمیان امریکہ نے فلیسطین پر
۲۰۱۱ ۔ کے درمیان امریکہ نے اتحادی افواج کے سہارے لیبیا پر فضایی بمباری کر دی،،

یہ ہیں امن و سلامتی کے دعوے دار آپ نے انکی تاریخ ابھی پڑھی آپ خود فیصلہ کر سکتے ہیں کے کون امن کے ٹھیکے دار ہیں اور کون اصلی دہشت گردی کرنے والے ہیں کیا انہوں نے امن اور سلامتی کے بہانے افغانستان کے پہاڑوں کو ریزہ ریزہ نہیں کیا ،کیا امن کے نام پر عراق میں انسانیت کا ننگا ناچ نہیں کھیلا گیا ؟ 
عین عید کے روز صدام کو تختہ دار پر لٹکا کر مسلم حکمرانوں کو دکھا دیا گیا کہ تم ہمارے غلام ہو تم چاہنے کے باوجود کچھ نہیں کر سکتے !
افسوس ہے ایسے مسلم حکمرانوں پر جو منصب اور دولت کے لالچ میں پوری قوم کو فروخت کر چکی ہے اور کاموش تماشای بنے بیٹھے ہیں جبکہ ان حکمرانوں کے سامنے جنگ کی حقیقی صورت حال بیان کی جاتی ہے انکے سامنے میدان جنگ کی تبا ہی اور بربادی کا پورا منظر ہوتا ہےلیکن کیا کہنے اس ضمیر جو دولت اور عشرت کی ریل پیل میں پل کر بے حس ہو گیی ہو اسکا دل نہ تو کانپتا ہے اور نہ ہی مردہ ضمیر میں جان آتی ہے ایک وہ وقت تھا کہ محمد بن قاسم سندھ کی ایک عورت کی آواز پر لبیک کہتے ہوے ہند اور سندھ پر چڑھای کر دیتا ہے،

وہ ایوبی تھا جو مصر کی غدار سر زمین پر امت کے اتحاد کے لیے صحراء اور بیابان میں اپنی فوج کے ساتھ دندناتا پھرتا تھا قہ ایوبی ایک فوجی تھا جو مسلم ماؤں اور بہنوں کی ننگی نعش کومسجد اقصی میں دیکھ کر جذباتی ہو گیا اور اپنی ہی فوج کے جوانوں پر ٹوٹ پڑا کہ تم کیا کر رہے ہوجا کر یہودی اور اسرییلی قوم کو ختم کیوں نہیں کرتے کیا انکی ماییں اور بہنیں مسلم ماؤں اور بہنوں سے زیادہ عظمت والی ہیں آج وہی مصر ہے مصر کی سرزمین آج بھی غداروں کو جنم دے رہی ہے عرب حکمران ہو یا مصر کے حسنی بارک تیونس کے علی بن زین العابدین ہو یا لیبیا کے معمر القذافی شام کے بشار الاسد ہو یا افغانستان کے حامد کرزیی پاکستان کے پرویز مشرف ہو یا یمن کے علی بن صالح عرب کے شیوخ ہوں یا عراق کے صدام حسین ،

یہ سب مسلم حکمران کے نام سے جانے جاتے ہیں ان میں اتحاد کیوں نہیں آتا ہے امریکہ ایک ایک کرے سب کو ہڑپ کرتا جا رہا ہے افغانستان عراق شام لیبیا سب امریکہ کی جھولی میں اور آگے کیا ہوگا وقت سے پہلے کچھ کہنا نا مناسب ہوگا دیکھتے جاییے،

ایک تبصرہ شائع کریں

آپ اپنی رائے ضرور لکھیں

جدید تر اس سے پرانی