مذہب اسلام میں قربانی اور عقیقہ کی اہمیت

قربانی کے احکام

امت مسلمہ پر واجب ہے اور انبیا کی سنت ہے ۔


قربانی کے مسائل

قربانی ہر عقلمند ، بالغ ، مقیم ، صاحب استطاعت پر واجب ہے ،اگر وہ پاگل ہے چاہے مالدار ہو تو بھی قربانی واجب نہیں اسی طرح وہ بچہ جس کی عمر پندرہ سال سے کم ہو چاہے ہوشیار اور عقلمند اور مالدار ہو تو بھی قربانی واجب نہیں، حالت سفر میں بھی قربانی واجب نہیں ہے۔

آدمی کے پاس کم ازکم ساڑھے سات تولہ سونا یا اس کے برابر رقم یا ساڑھے باون تولہ چاندی یا اس کے برابر رقم ہو تو قربانی واجب ہو جاتی ہے ، عید الاضحی کی نماز کے بعد ہی قربانی صحیح ہوتی ہے ، ہاں بعض مقام کے لیے خصوصی طور پر صبح صادق کے بعد بھی قربانی کرنے کی اجازت ہوتی ہے لیکن اس کے لیے بہتر ہے کہ مقامی عالم سے رجوع کیا جائے ان سے معلوم کرنے کے بعد ہی کوئی قدم اٹھائے۔

قربانی کرنے والے کے لیے ایک حکم یہ بھی ہے کہ وہ پہلی ذی الحجہ سے جانور ذبح کرنے کے وقت تک بال اور ناخن نہ کاٹے یہ حکم خاص قربانی دینے والوں کے لیے ہے ویسے نہ دینے والوں کو بھی اجازت ہے کہ وہ بھی اس پر عمل کریں۔


عقیقہ کے مسائل

عقیقہ کرنا سنت ہے ، عقیقہ میں جانور ذبح کرنا بھی سنت ہے وہ بھی اگر حیثیت ہو تو کرنا چاہیے نہیں کیا تو کوئی حرج نہیں گناہ نہیں ہے ، البتہ اگر چھوٹا جانور قربانی میں کر رہے ہیں تو لڑکی کی طرف سے ایک بکرے اور لڑکا کی طرف سے دو بکرا ہی ذبح کرنا ہے ، اسی طرح بڑے جانور میں لڑکا کی طرف سے دو حصے اور لڑکی کی طرف سے ایک حصہ لیں گے ، عقیقہ کے جانور کو ذبح کر نے کے وقت کی دعا تھوڑی الگ ہے وہ آپ کو کتابوں میں آسانی سے مل جائے گی۔


قربانی کے فضائل

قربانی اللہ رب العزت کی اہم ترین عبادتوں میں سے ہے،قربانی اللہ کے نزدیک اتنا محبوب عمل ہے کہ جانور کا خون زمین پر گرنے سے پہلے بندے کے گناہ معاف کر دیئے جاتے ہیں،اور بعض روایتوں میں آتا ہے کہ جانور کے بدن پر جتنے بال ہوتے ہیں اتنے ہی نیکیاں ابندے کے نامہ اعمال میں لکھے جاتے ہیں۔

 اور پھر ہر نیکی بدلے دس گنا زیادہ بڑھا کر دیتا ہے،قربانی انبیاکرام علیہم السلام کی سنت ہے ،حضرت ابراہیم علیہ السلام کی سنت ہے ، اللہ کو یہ عمل اتنا محبوب ہوا کہ قیامت کے لیے اس عمل کو جاری فرما دیا ، صحابہ کرام نے اللہ کے نبی سے پوچھا یا رسول اللہ قربانی کیا چیز ہے آپ نے فرمایا ھی سنۃ ابیکم ابراہیم یعنی قربانی تمہارے جد امجد حضرت ابراہیم علیہ السلام کی سنت ہے، پھر صحابہ نے پوچھا کہ قربانی میں ہمارے لیے کیا رکھا ہے ؟ آپ نے فرمایا ہر بال کے بدلے تمہارے لیے ایک نیکی اور ہر نیکی کے بدلے دس گنا بڑھا کر عطا کیا جائے گا غرض قرآن و حدیث قربانی کے فضائل سے بھری پڑی ہیں بشرطیکہ حاصل کرنے والا چاہیے۔


قربانی کا جانور

قربانی کے جانوروں میں اونٹ ، گائے ، بیل ، بھینس ، کٹرا وغیرہ یہ سب کم ازکم ان جانوروں کی عمر دو سال کا ہونا ضروری ہے اگر عمریں معلوم نہ ہو تو جانور کی علامت کو دیکھ اندازہ لگایا جا سکتا ہے ۔

اسی طرح چھوٹے جانوروں میں بکرا،بکری، مینڈھا،بھیڑ،دنبہ وغیرہ ان جانوروں کی عمر کم ازکم ایک سال کا ہونا ضروری ہے یا ایک سال کے برابر کوئی علامت ظاہر ہو یا کم از کم ایک سال کا دکھنے میں لگ رہا ہو تو ہی ان چھوٹے جانورں کی قربانی جائز ہے۔

بڑے جانوروں میں سات حصے اور چھوٹے جانوروں میں اکیلا ایک آدمی کی طرف سے کافی ہوگااسی طرح سے اس بات خاص خیال رکھے کہ بڑے جانور میں ہر سات آدمی ایسے حصہ دار ہوں جو سب کے سب قربانی ہی کی نیت سے ہوں یا کم ازکم عقیقہ کی نیت سے شامل ہوں تو قربانی صحیح ہوگی اگر کو ئی بندہ کھانے کی نیت سے شامل ہورہا ہے تو کسک کی قربانی صحیح نہیں ہوگی سب کی رائیگاں جائے گی۔


عقیقہ کا جانور

عقیقہ کے جانوروں کا بھی وہی حکم ہے جو قربانی کے جانوروں کا حکم ہے ۔


قربانی کے جانور کی شرائط

قربانی صحیح ہونے کے لیے ایسے جانور کا ہونا ضروری ہے جو پوری طرح صحتمند ہو ، کوئی ایسا عیب جو ظاہر ہو ایسے جانور کی قربانی جائز نہیں۔


جانور ذبح کرنے کی دعا

بسم اللہ اللہ اکبر کہہ کر ذبح کر دے

قربانی کی دعا یہ ہے 

انی وجہت وجہی للذی فطرالسموت والارض حنیفا وماانا من المشرکین قل ان صلاتی ونسکی ومحیای ومماتی للہ رب العلمین لاشریک لہ وبذالک امرت وانا من المسلمین اللہم تقبل من (اس جگہ پر جس کی طرف سے قربانی کی جا رہی ہے اس کا نام لیا جائے ) کماتقبلت من خلیلک ابراہیم علیہ السلام وحبیبک محمدرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اتنا پڑھنے کے بعد ذبح کرنے کی دعا پڑھ کر جانور ذبح کرے۔


قربانی کا فائدہ


قربانی کتنے لوگوں کو روزی روٹی مہیا کرتی ہے اس کے باوجود اندھ بھکتوں کو یہ چیز نظر نہیں آتی بس مسلم دشمنی کی آڑ میں گئو ہتیا کا بہانہ بنا کر قربانی جیسی اہم ترین چیز پر جو ملک کی معیشت کو مظبوت کرنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے بین کرنے کی بات کرتے ہیں 


چناں چہ عیدالاضحی قربانی ﭘﺮ ﺍﯾﮏ ﺍﻧﺪﺍﺯﮮ ﮐﮯ ﻣﻄﺎﺑﻖ ،چار ﮐﮭﺮﺏ ﺭﻭﭘﮯ ﺳﮯ ﺯﯾﺎﺩﻩ کے ﻣﻮﯾﺸﯿﻮﮞ کی تجارت ﻫﻮتی ہے, ﺗﻘﺮﯾﺒﺄ 23 ﺍﺭﺏ ﺭﻭﭘﮯ ﻗصائی ﻣﺰﺩﻭﺭﯼ ﮐﮯ ﻃﻮﺭ ﭘﺮ ﮐﻤﺎتے ہیں۔

تین ﺍﺭﺏ ﺭﻭﭘﮯ ﺳﮯ ﺯﯾﺎﺩﻩ ﭼﺎﺭﮮ ﮐﮯ ﮐﺎﺭﻭﺑﺎﺭ والے ﮐﻤﺎتے ہیں۔ ﺩﻧﯿﺎ ﻣﯿﮟ ﺳﺐ ﺳﮯ ﺑﮍﺍ ﮐﺎﺭﻭﺑﺎﺭ ﻋﯿﺪ ﭘﺮ ﻫﻮتا ہے ، ﻧﺘﯿجہ : ﻏﺮﯾﺒﻮﮞ ﮐﻮ ﻣﺰﺩﻭﺭﯼ ملتی ہے ﮐﺴﺎﻧﻮﮞ ﮐﺎ ﭼﺎﺭﻩ ﻓﺮﻭﺧﺖ ﻫﻮتا ہے ، ﺩیہاﺗﯿﻮﮞ ﮐﻮ ﻣﻮﯾﺸﯿﻮﮞ ﮐﯽ ﺍﭼﮭﯽ ﻗﯿﻤﺖ ملتی ہے ، اربوں روپے ﮔﺎﮌﯾﻮﮞ ﻣﯿﮟ ﺟﺎﻧﻮﺭ ﻻﻧﮯ ﻟﮯ ﺟﺎﻧﮯ ﻭﺍلے کماتے ہیں ، ﺑﻌﺪ ﺍﺯﺍﮞ ﻏﺮﯾﺒﻮﮞ ﮐﻮ ﮐﮭﺎﻧﮯ ﮐﮯ لیے مہنگا ﮔﻮﺷﺖ ﻣﻔﺖ ﻣﯿﮟ ملتا ہے ﮐﮭﺎﻟﯿﮟ ﮐﺌﯽ ﺳﻮ ﺍﺭﺏ ﺭﻭﭘﮯ ﻣﯿﮟ ﻓﺮﻭﺧﺖ ﻫﻮتی ﻫﯿﮟ ، ﭼﻤﮍﮮ ﮐﯽ ﻓﯿﮑﭩﺮﯾﻮﮞ ﻣﯿﮟ ﮐﺎﻡ ﮐﺮﻧﮯ ﻭﺍﻟﻮﮞ ﮐﻮ ﻣﺰﯾﺪ ﮐﺎﻡ ملتا ہے، یہ ﺳﺐ ﭘﯿسہ ﺟﺲ ﺟﺲ ﻧﮯ ﮐﻤﺎﯾﺎ ﻫﮯ ﻭﻩ ﺍﭘﻨﯽ ﺿﺮﻭﺭﯾﺎﺕ ﭘﺮ ﺟﺐ ﺧﺮﭺ ﮐﺮتے ہیں ﺗﻮ نا ﺟﺎﻧﮯ ﮐﺘﻨﮯ ﮐﮭﺮﺏ ﮐﺎ ﮐﺎﺭﻭﺑﺎﺭ ﺩﻭﺑﺎﺭﻩ ﻫﻮتا ہے ، یہ ﻗﺮﺑﺎﻧﯽ ﻏﺮﯾﺐ ﮐﻮ ﺻﺮﻑ ﮔﻮﺷﺖ نہیں ﮐﮭﻼﺗﯽ ، ﺑﻠکہ ﺁﺋﻨﺪﻩ ﺳﺎﺭﺍ ﺳﺎﻝ ﻏﺮﯾﺒﻮﮞ ﮐﮯ ﺭﻭﺯﮔﺎﺭ ﺍﻭﺭ ﻣﺰﺩﻭﺭﯼ ﮐﺎ ﺑﮭﯽ ﺑﻨﺪﻭﺑﺴﺖ ﻫﻮﺗﺎ ﻫﮯ ، ﺩﻧﯿﺎ ﮐﺎ ﮐﻮٸی ﻣﻠﮏ ﮐﺮﻭﮌﻭﮞ ﺍﺭﺑﻮﮞ ﺭﻭﭘﮯ ﺍﻣﯿﺮﻭﮞ ﭘﺮ ﭨﯿﮑﺲ ﻟﮕﺎ ﮐﺮ ﭘﯿسہ ﻏریبوﮞ ﻣﯿﮟ ﺑﺎﻧﭩﻨﺎ ﺷﺮﻭﻉ ﮐﺮ ﺩﮮ ﺗﺐ ﺑﮭﯽ ﻏﺮﯾﺒﻮﮞ ﺍﻭﺭ ﻣﻠﮏ ﮐﻮ ﺍﺗﻨﺎ ﻓﺎﺋﺪﻩ نہیں ہوتا ﺟﺘﻨﺎ ﺍﻟﻠﻪ ﮐﮯ ﺍﺱ ﺍﯾﮏ ﺣﮑﻢ ﮐﻮ ﻣﺎﻧﻨﮯ ﺳﮯ ﺍﯾﮏ ﻣﺴﻠﻤﺎﻥ ﻣﻠﮏ ﮐﻮ ﻓﺎﺋﺪﻩ ﻫﻮﺗﺎ ﻫﮯ ، ﺍﮐﻨﺎﻣﮑﺲ ﮐﯽ ﺯﺑﺎﻥ ﻣﯿﮟ ﺳﺮﮐﻮﻟﯿﺸﻦ ﺁﻑ ﻭﯾﻠﺘﮫ ﮐﺎ ﺍﯾﮏ ﺍﯾﺴﺎ ﭼﮑﺮ ﺷﺮﻭﻉ ﻫﻮﺗﺎ ﻫﮯ کہ ﺟﺲ ﮐﺎ ﺣﺴﺎﺏ ﻟﮕﺎﻧﮯ ﭘﺮ ﻋﻘﻞ ﺩﻧﮓ ﺭﻩ ﺟﺎﺗﯽ ﻫﮯ ، مگر اندھ بھکتوں کو اس ۔مقدس فریضہ کے خلاف پروپیگنڈہ کرنے پر شرم نہیں آتی دراصل یہ لوگ اسلام کے دشمن نہیں بلکہ اندھ بھکتی کے شکار ہیں ۔ 

راقم : ابوالحبیب

مذہب اسلام Blog

Apne Dimagh Me Hi Upload Karna Sab se Bari Kamyabi hai.

1 تبصرے

آپ اپنی رائے ضرور لکھیں

جدید تر اس سے پرانی